رام سیتو اشو پر پھر سامنے آیا یوپی اے سرکار کاہندو مخالف چہرہ



Published On 22 March 2012
انل نریندر
یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار نے کروڑوں ہندوؤں کی عقیدت سے جڑے رام سیتو سمندرم مقدمے میں اپنا موقف صاف نہیں کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے جمعرات کو رام سیتو کو قومی وراثت قرار دینے کے مسئلے پر اپنا موقف رکھنے سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے ہی اس معاملے پر فیصلہ سنانے کی اپیل کی۔مرکز کی جانب سے موقف نہ رکھے جانے پرعدالت نے اس مسئلے پر اگست میں آخری سماعت کرنے کا فیصلہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جنتا پارٹی کے صدر ڈاکٹر سبرامنیم سوامی کی درخواست پر حکومت سے جواب طلب کیا تھا لیکن حکومت نے جواب دینے سے انکار کرکے یہ صاف کردیا ہے کہ وہ ہندوؤں کے مذہبی جذبات سے وابستہ اس برننگ اشو سے دور رہنا چاہتی ہے۔ بنچ کے سامنے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ہرین راول نے کہا کافی غور وخوض کے بعد سرکار اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ رام سیتو کو قومی وراثت اعلان کرنے کے مسئلے پر وہ کوئی موقف نہیں رکھنا چاہتی۔ انہوں نے کہا کے سرکار اپنے 2008ء میں داخل کردہ جواب پرقائم ہے جس میں کہا گیا تھا کہ وہ سبھی مذہبوں کا احترام کرتی ہے لیکن مذہبی اعتقاد کے مسئلے پر اسے جواب دینا نہیں چاہئے۔ بنچ جنتا پارٹی کے پردھان سبرامنیم سوامی کی جانب سے داخل اس اپیل پر سماعت کررہی تھی جس میں قدیمی وراثت رام سیتو کو قومی وراثت قرار دینے کی مانگ کی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے اس مسئلے پر حکومت کو 29 مارچ سے پہلے بھی دو ہفتے کا وقت دیا جاچکا ہے۔ مرکز نے کہا کہ وہ کوئی اپنا موقف نہیں رکھنا چاہتی ایسے میں عدالت اس فیصلے پر فیصلہ لے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ اگر حکومت حلف نامہ داخل نہیں کرنا چاہتی تو عدالت دلیلیں پیش کرنے کی کارروائی کی طرف رخ کرے گی۔ 
یہ بہت دکھ کی بات ہے کہ یوپی اے کی یہ حکومت کروڑوں ہندوؤں کے جذبات کو درکنار کرنے کی جو ہمت دکھا رہی ہے۔ کروڑوں ہندوؤں میں یہ مانیتا ہے کہ یہ رام سیتو ہنومان جی نے بھگوان شری رام کو لنکا پہنچانے کے لئے بنوایا تھا۔ یہ سیتو آج بھی صاف نظر آتا ہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ رام سیتو کو قومی وراثت اعلان کرنے میں کسی اور مذہب ، کسی فرقے کو کوئی اعتراض نہیں۔ یہاں تک کہ دیش کے کروڑوں مسلمان ،سکھ، عیسائی بھی اس کی حمایت کرتے ہیں۔ رامائن سبھی کی مقدس گرنتھ ہے۔ ہاں مخالفت کررہی ہے تو ڈی ایم کے پارٹی ۔ راوڑ ونش کے یہ لوگ اس سیتو کوتور کر راستہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے پیچھے ان کی کیا نیت ہے یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ اپنے آپ کو ہندو پارٹی کہنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی ووٹوں کی خاطر ڈاکٹر سوامی کی کبھی کھل کر حمایت نہیں کی۔ ہاں وشوہندو پریشد نے ضرور حمایت دی ہے۔ وشو ہند پریشد کے ورکنگ صدر پروین بھائی توگڑیا نے کہا کہ مرکزی سرکار نے سیتو سمندرم پروجیکٹ کو ختم کرنے کا حلف نامہ نہ دیکر ایک بار پھر ہندو مخالف نیت کا ثبوت دیا ہے۔ اپنی اپنی مانیتا ہے شری ہنومان کے ذریعے بنائے گئے اس سیتو کو کوئی توڑ نہیں سکتا۔ جے ہنومان، جے شری رام۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Manmohan Singh, Ram Setu, Subramaniam Swamy, Tamil Nadu, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟