بھاجپا میں اقتدار کی تین دھریاں



Published On 24 March 2012
انل نریندر

بھارتیہ جنتا پارٹی میں دہلی میونسپل کارپوریشن جیتنے کے بعد ایک نیا حوصلہ پیدا ہوا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ2014ء کے لوک سبھا چناؤ میں پارٹی بازی مار سکتی ہے لیکن سب سے بڑی کمی جو سامنے آرہی ہے وہ ہے کلیئر لیڈر شپ کی کمی۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں پارٹی کے ایک بڑے گروپ خاص کر ممبران پارلیمنٹ کے دل میں یہ ایک سوال بار بار گھر کر رہاتھا کہ آخر یوپی اے II- میں وزیر اعظم منموہن سنگھ کی قیاد ت والی حکومت مہنگائی، کرپشن اور گھپلوں کے اشو پر گھری رہی لیکن سرکار کی ناکامی کا بھاجپا کو توقع سے زیادہ فائدہ نہیں مل سکا۔ اس کے چلتے مرکزی سرکار کے خلاف ماحول کو بھنانے کے لئے پارٹی کو لوک سبھا چناؤ سے پہلے اپنا وزیر اعظم کا امیدوار اعلان کرنے ہے۔ یہ وقت اور یہ صورتحال ہے کہ بھاجپا تین دھریوں پر چل رہی ہے۔ سب سے پہلے شری نتن گڈکری جو پارٹی کے صدر ہیں انہیں آر ایس ایس کی حمایت ہے۔ دوسری طرف ڈی فور نیتا ان میں اڈوانی جی، سشما سوراج، ارون جیٹلی قابل ذکر ہیں تیسری دھری نریندر مودی ہیں جو اپنے آپ کو پارٹی سے بالاتر مانتے ہیں اور خود کو وزیر اعظم کے عہدے کا سب سے مضبوط دعویدارمانتے ہیں۔ ان تینوں دھریوں میں سبھی نیتا اپنی الگ الگ سمت میں چل رہے ہیں۔ نتن گڈکری کے ایک طرف نریندر مودی سے اختلافات ہیں اور دوسری طرف دیگر سے اکثر کھینچ تان ہوتی رہتی ہے۔ تازہ مثال سریندر سنگھ اہلووالیہ کی ہے جن کا پہلے راجیہ سبھا سے ٹکٹ کٹنا پھر جب ڈی فور نے زور دار مخالفت کی تو انہیں پھر سے امیدوار اعلان کرنا۔ کئی ماہ سے گڈکری اور نریندر مودی کے درمیان بات چیت تک نہیں ہورہی ہے۔ بات چیت کی کمی کی اس حالت کو گڈکری نے خود تسلیم کیا ہے۔ سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ گڈکری نے مودی سے نہ ہوئی بات چیت کے بارے میں عام کیوں نہیں کیا؟ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ نریندر مودی بھاجپا کے سابق تنظیمی جنرل سکریٹری سنجے جوشی کو دوبارہ سے بھاجپا میں سرگرم کئے جانے کے فیصلے سے ناراض ہیں۔ گڈکری نے سنجے جوشی کو اترپردیش اسمبلی چناؤ میں خاص اہمیت دی تھی۔ اسی کے بعد دونوں میں 'کٹی' ہوگئی۔ اس سوال کا جواب بھاجپا کی جانب سے کون دے گا۔ وزیر اعظم کے امیدواری کے بارے میں بھاجپا کے سینئر لیڈر وینکیانائیڈونے حیدر آباد میں کہا کہ اگلے عام چناؤ سے پہلے پارٹی اپنے وزیر اعظم عہدے کے لئے امیدوار کا نام اعلان کردے گی ابھی اس کا صحیح وقت نہیں آیا ہے۔ادھر نریندر مودی نے مرکزی سیاست میں آنے کے واضح اشارے کردئے ہیں۔
پچھلے دنوں مجوزہ قومی انسداد دہشت گردی سینٹر کی مخالفت میں سارے وزراء اعلی دہلی میں جمع ہوئے تھے مودی نے خاص طور سے تاملناڈو کی وزیر اعلی جے للتا اور بیجو جنتا دل کے چیف اور اڑیسہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ حالانکہ اعلی سطح پرتو یہ میٹنگ مرکزی سرکار کے مجوزہ این سی ٹی سی کو لیکر تھی لیکن اندر خانے یہ وزراء اعلی 2014ء میں ہونے والے عام چناؤ کے بارے میں غور وخوص کے لئے اکٹھے ہوئے تھے۔ مودی نے اپنے آپ کو وزیر اعظم کا امیدوار دکھانے کی چالیں چلنی شروع کردی ہیں۔ آنے والے دنوں میں رسہ کشی اور تیز ہونا ممکن ہے۔
Anil Narendra, Arun Jaitli, BJP, Daily Pratap, Jayalalitha, L K Advani, Manmohan Singh, Narender Modi, NCTC, Nitin Gadkari, Sanjay Joshi, Sushma Swaraj, Tamil Nadu, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!