برے پھنسے سنگھوی:ادھر کنواں تو اُدھر کھائی



Published On 26 March 2012
انل نریندر

پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے سے پہلے ہی کانگریس پارٹی نے اپنے تیز طرار اپارٹی ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی سے پیر کو پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین اور ترجمانی کے عہدے سے استعفیٰ لے لیا۔ پارٹی نے اپنی اور سرکار کی فضیحت بچانے کی کوشش کی ہے۔ فحاشی ویڈیو دیکھنے کے معاملے میں پہلے سے بدنام بھارتیہ جنتا پارٹی کو اب کانگریس سے بدلہ لینے کا موقعہ مل گیا ہے۔ ابھیشیک منو سنگھوی سی ڈی کے معاملے میں بری طرح پھنس گئے ہیں۔ سنگھوی سے متعلق ایک سی ڈی 10 دن پہلے سوشل میڈیا پر جاری کی گئی تھی اس میں وہ مبینہ طور پر کسی خاتون کے ساتھ قابل اعتراض حالت میں دکھائے گئے ہیں۔سی ڈی میں دکھائی گئی خاتون وکیل بتائی گئی ہے۔ اس کے مطابق سنگھوی نے اسے جج بنوانے کا لالچ دے کر اس کے ساتھ رشتے بنائے۔ سی ڈی معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے لیکن انٹر نیٹ پر یہ سی ڈی کھل کر چل رہی ہے۔ کہا جارہا ہے سنگھوی کے ڈرائیور نے یہ سی ڈی بنائی۔ بعد میں اس نے سی ڈی سے چھیڑ چھاڑ کئے جانے کی بات بھی مانی ہے۔ سنگھوی نے اس معاملے میں صفائی پیش کرتے ہوئے کہا میں نے استعفے کا فیصلہ اپنے بارے میں تقسیم کی جارہی سی ڈی کو لیکر پارلیمنٹ کی کارروائی میں رکاوٹ ہونے کے خدشات کو دور کرنے کے لئے کیا ہے۔ مجھ پر لگے سبھی الزام پوری طرح سے بے بنیاد اور جھوٹے ہیں۔ سی ڈی پر قیاس آرائیاں کرنے کے بجائے لوگوں کو عزت کا خیال رکھنا چاہئے۔ بیشک سنگھوی نے استعفیٰ تو دے دیا ہے لیکن ہمیں نہیں لگتا کہ کانگریس کی فضیحت اتنی آسانی سے ختم ہوجائے گی۔ سنگھوی نے اپنی مرضی سے استعفیٰ نہیں دیا بلکہ انہیں ایسا کرنے کے لئے مجبورکیا گیا۔ بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں سرکار پہلے ہی سے دباؤ میں ہے اور وہ اب کوئی نیا درد سر نہیں لینا چاہتی لیکن بھاجپا پہلے سے جھیل رہی سی ڈی معاملے (کرناٹک اسمبلی) ایسا موقعہ اپنے ہاتھ سے کیسے جانے دیتی؟ بھاجپا کے نیتا و راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی اس معاملے میں چیئرمین حامد انصاری سے بھی ملے اور انہوں نے چیئرمین کو کہا کہ ایسا شخص کسی بھی پارلیمانی کمیٹی کا چیئر مین نہیں ہوسکتا جس پر بیحد قابل اعتراض الزامات لگ رہے ہوں۔ یہ پیغام کانگریس کے فلور منیجروں تک بھی پہنچایا جائے۔ بھاجپا نے دو طرفہ طریقے سے سرکار اور کانگریس کو پارلیمنٹ میں گھیرنے کی حکمت عملی بنائی ہوئی ہے۔ بھاجپا نیتاؤں کا کہنا ہے کہ اگر کانگریس نے پارلیمنٹ کی اس دلیل کو مان لیا کہ سی ڈی صحیح نہیں ہے اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے اور ان کا ڈرائیور بلیک میل کررہا ہے تو یہ معاملہ پارلیمانی استحقاق قواعد کے تحت جانچ کے دائرے میں آجاتا ہے۔ اس کے مطابق کسی بھی ممبر پارلیمنٹ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ اس کی توہین کے دائرے میں آتا ہے۔ دوسری طرف سی ڈی مبینہ طور سے کسی کو جج بنوانے کے وعدے کا الزام صحیح ہے تو یہ معاملہ پارلیمنٹ کی ایتھکس کمیٹی کے پاس بھیجا جانا چاہئے۔ سنگھوی کے استعفے کے بعد بھی بھاجپا اس معاملے کو چھوڑنے کو تیار نہیں۔ جیٹلی نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ ضرور اٹھائیں گے۔ ممبر پارلیمنٹ ہونے کی حیثیت سے مسٹر سنگھوی کو یہ بتانا پڑ سکتا ہے کہ انہوں نے استعفیٰ کس وجہ سے دیا ہے۔ ممبر پارلیمنٹ ہونے کی وجہ سے سنگھوی کی یہ ذاتی زندگی پر آنچ اس لئے آسکتی ہے کیونکہ وہ پبلک میں ہیں اور اس کے چلتے ایسا معاملہ ذاتی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ وہ جنتا کے چنے ہوئے نمائندے ہیں اسی وجہ سے پارلیمنٹ کی آئینی معاملوں کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین بنائے گئے تھے۔اسی لئے پارلیمنٹ کو یہ جاننے کا حق ہے کہ وہ ایسی کونسی ذاتی وجہ ہے جو ان کی عام زندگی کو متاثر کررہی ہے؟ دوسری طرف اگر وہ کہتے ہیں کہ یہ سی ڈی انہیں بدنام کرنے یا ان کی ساکھ کو ملیا میٹ کرنے کے لئے کسی نے غلط طریقے سے بنوائی ہے تو یہ کسی بھی ممبر پارلیمنٹ کے مخصوص اختیارات کی خلاف ورزی کا سیدھا معاملہ ہے اور اگر سی ڈی سچی ہے تو یہ پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کا معاملہ بنتا ہے جس میں کسی بھی ایم پی کی ذاتی زندگی میں آنے پر سماجی برتاؤ کا نوٹس لیا جاتا ہے۔ ویسے اگر سنگھوی کو اس سے تشفی ہوتی ہے کہ ان کی سیکسی سی ڈی، یو ٹیوب میں ڈالنے والے شخص نے دعوی کیا ہے کہ اس کے پاس وزیر داخلہ پی چدمبرم کی روسی طوائف کے ساتھ سیکس سی ڈی ہے جسے وہ تبھی جاری کرے گا جب سنگھوی کو کانگریس سے نکالا نہیں جائے گا۔ بہرحال برے پھنسے سنگھوی ان کے لئے ادھر کنواں تو ادھر کھائی ہے۔
Abhishek Singhvi, Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, Sex, Sex Scandal, Sexy Photo, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟