ایک فون کال اور آپ کا فون ہیک !

پیگاسس اسپائی ویئر کوئی میسج یا لنک بھیجے بنا ہی کسی بھی اسمارٹ فون یا دیگر اسمارٹ ڈیوائس کو آسانی سے ہیک کر لیتا ہے۔ اس کی تیزی اس بات سے لگائی جا سکتی ہے بس کسی ویڈیو کال کے ذریعے یا ایک سیکینڈ کے دسویں حصے میں ہی ڈیوائس ہیک کر لیتا ہے ہیکنگ کی اس جدید تکنیک کو زیروکلک اکسپلائٹ کہتے ہیں اسرائیل کمپنی کے ذریعے بنائے دنیا کے اس سب سے خطرناک اسپائی ویئر کی کئی خاصیتیں اسے دنیا کا نمبر ون جاسوس بناتی ہیں ۔ پیگاسس اسپائی ویئر ایک طرح کا سا اسپائی ویئر پروگرام ہے جس کا استعمال نگرانی کے لئے کیا جاتا ہے یہ پہلی بار 2019میں سامنے آیا اور آج دنیا میں سب سے زیادہ جاسوسی ہتھیار میں سے ایک ہے اسے اسرائیل کی سیکورٹی فرم این ایس او گروپ نے نگرانی کے لئے بنایا تھا جسے صرف سرکاروں کو ہی بیچا گیا لیکن میڈیا رپورٹ کے مطابق اس طرح کا اسپائی ویئر کئی ہیکر گروپوں کے پاس بھی موجود ہے کہا تو یہی جاتا ہے کئی رئیس لوگ اور گروپوں نے بھی اسے استعمال کر لیا یہ تین کام انظام دیتا ہے پہلا یہ اسمارٹ فون کے کیمرے اور اسپیکر کو آن کر پرانے ڈاٹا چراتا ہے دوسرا یہ فون کیور کئے گئے ڈاٹا کو فوراً تھرڈ پارٹی کو بھیج دیتا ہے ان میں پرانے میسیج اور چیٹ ویڈیو ریکارڈنگ دستاویز وغیرہ شامل ہیں تیسرا جب چاہے تب آپ کی کال یہ چیٹ کو ریکارڈ کر سکتا ہے یہ یوں سمجھئے کہ میں آپ کے موبائیل کی جڑ میں جا کر بیٹھ جاتا ہے اور اس کا مالک بن جاتا ہے ۔ پیگاسس دنیا میں سب سے زیادہ اسپائی ویئر میں سے ایک ہے لیکن اکلوتا نہیں ایسے دیگر اسپائی ویئر میں اٹلی کے ہیکنگ گروپ اور و انڈروائڈ اور امریکہ کے قومی سیکورٹی ایجنسی کا سافٹ ویئر بھی شامل ہے ۔ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے پاس اسی طرح کا اسپائی ویئر ہے جس کا نام ہے لیو اسٹرانگ ایک دوسری اسرائیلی کمپنی کے سافٹ ویئر کا نام ہے کے ڈی این ہے ٹورنٹو یونیورسٹی کی سٹیزن لیب نے الزام لگایا تھا کہ ڈنس کے ذریعے دس ملکوں میں سو رضا کاروں صحافیوں و سرکار کے نقطہ چینی کرنے والوں کی جاسوسی کے لئے استعمال کیا گیا تھا این ایس او گروپ صرف اتھوررائز سرکار کے ساتھ کام کرنے کا دعویٰ کرتا ہے پیگاسس کو کھلے طور سے میکسکو پینامہ حکومتوں کے ذریعے استعمال کئے جانے کے لئے جانا جاتا ہے ۔ چالیس ملکوں میں اس کے ساٹھ گراہک ہیں کمپنی کے نے کہا اس کے 37فیصد یوزرس انٹیلی جنس ایجنسیاں ، 38فیصد قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں ، اور گیارہ فیصد فوج سے ہیں کمپنی کی ویب سائٹ بتاتی ہے کہ این ایس اے گروپ نے سرکاری ایجنسیوں کو مقامی اور عالمی خطرات کا پتہ لگانے اور روکنے میں مدد کرنے کے لئے اسے تیار کیا ہے پیگاسس اسپائی ویئر لائسنس کے طور پر بیچا جاتا ہے اور اس کی قیمت ٹھیکے پر منحصر کرتی ہے ایک لائسنس کی قیمت 70لاکھ روپئے ہو سکتی ہے اور ایک لائسنس سے کئی اسمارٹ فون کو ٹریک کیا جا سکتا ہے 2016کے پچھلے اندازوں کے مطابق پیگاسس کا استعمال کرنے والے صرف دس لوگوں کی جاسوسی کرنے کے لئے این ایس اے گروپ کم سے کم قریب نو کروڑ روپئے فیس لیتا ہے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟