بہادر شاہ ظفر مارگ قبرستان میں نا جائز تعمیرات!

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی حکومت، دہلی وقف بورڈ ، اور ساو¿تھ دہلی میونسپل کارپوریشن کو حکم دیا ہے کہ بہادر شاہ ظفر مارگ پر واقع ایک قبرستان میں قبضے و ناجائز تعمیرات کو فوراً روکنے کے لئے قانون کے تحت مناسب قدم اٹھائیں چیف جسٹس ڈی ایم پٹیل و جسٹس جوتی سنگھ پر مشتمل بنچ نے تینوں فریقین کو کہا کہ قبضے ہٹانے وا تعمیرات کو روکنے کی عرضی کو بطور ضروری لیں اور اسے مقررہ وقت کے اندر قاعدے قانو ن وپالیسی کے تحت نمٹائیں اور کہا کہ اگر قبرستان میں قبضہ پاتا ہے تو قبرستان کے فریق کا موقف سننے کے بعد قانون کے تحت فیصلہ کریں اگر کوئی قبضہ پایا جاتا ہے تو اسے قانون کے مطابق ہٹایا جائے بنچ نے کہا ہم مدیالوں کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ عرضی گزار کی شکایت کو معاملے کو حقائق کی بنیاد پر قانون و قواعد اور سرکاری پالیسی کی مطابق دیکھیں قبرستان سے قبضہ و نا جائز تعمیرہٹانے کی مانگ کرتے ہوئے ایک انجمن یوتھ سنگھرس سمیتی نے عرضی دائر کی تھی جس نے اسے قبرستان میں سرکاری زمین پر نا جائز تعمیران کی شکل میں ہوئے قبضے کو ہٹانے یا سیل کرنے کی درخواست کی تھی عرضی میں مزید کہا گیا تھا قبرستان کے راستے اور کمپلیکش کے باہر مختلف دفاتر اور کھانے پینے کے اسٹال اور دکانیں کھول کر ناجائز تعمیران کی گئی ہیں الزام لگایا ہے کہ اس طرح کی سرگرمیاں دہلی وقف بورڈ ایس ڈی ایم سی و بجلی کنیکشن دینے والی بی ایس ای ایس کی نوٹس میں ہے یہ بھی الزام لگایا جا رہا ہے کہ قبروں کے لئے زیادہ فیس لی جا رہی ہے اورطے جگہ سے زیادہ جگہ لوگوں کو دی جا رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!