سیکسٹارشن گینگ کا پردہ فاش!

دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے اسکرین ریکوڈر ایپ کے ذریعے لوگوں سے ویڈیو کال کے دوران ان کے فحاشی ویڈیو بنا کر وصولی (سیکسٹارشن )گینگ کا پردہ فاش کیا ہے جانچ کے بعد پولیس نے گینگ کے ایک فرد کو گرفتار کیا ہے اس سے پتہ چلا ہے یہ گینگ ابھی تک 100 لوگوں سے قریب 1 کروڑ روپے وصول چکا ہے ۔حالانکہ جانچ میں یہ رقم ابھی بڑھ سکتی ہے ۔فی الحا ل پولیس گروہ کے دو مفرور افراد کی تلاش میں لگی ہے جوائنٹ پولیس کمشنر آلوک کمار نے بتایا کہ کرائم برانچ کو اطلاع مل رہی تھی کہ کوئی گروہ مسلسل سکسٹارشن کے دھندے میں ملوث ہے لیکن وہ لوک لاج کے ڈر سے بلیک میل ہونے والے لوگ اس کی شکایت نہیں کررہے ہیں ۔تفتیش میں لگی سی پی ایس پی رسپال سنگھ کی ٹیم نے ایک اطلاع کی بنیاد پر 15 جولائی کو نوح سے گینگ کے ایک ملزم فخرالدین کو گرفتار کیا اس نے پوچھ تاچھ میں بتایا کہ وہ انسٹاگرام اور فیس بک ٹوئیٹر واٹس ایپ سوشل نیٹورکنگ سائٹ سے شکار کو ڈھونڈتے ہیں دوستی کے بعد ویڈیو کال پر انہیں پھنساتے ہیں اس کے علاوہ وہ کافی تعداد میں موبائل نمبر خرید کر لڑکی کی آواز سے لڑکوں سے بات کرتے تھے پہلے وہ انہیں لڑکیوں کی فحاشی فوٹو اور ویڈیو بھیجتے تھے اور فون پر بات کرتے تھے ۔بھروسہ ہونے پر ملزم کے شکار کو واٹس ایپ ویڈیو کال کرنے کے لئے کہتے تھے اس کے بعد گروہ کا ایک ممبر فحاشی ویڈیو بناتا تھا جسے دیکھ کر سامنے والا شخص بھی اپنے کپڑے اتار دیتا تھا جسے اسکرین ایپ ریکارڈر سے ریکارڈ کر ملزم کو بلیک میل کرتے تھے ۔پولیس افسر نے بتایاگروہ کے ممبر پہلے او ایکس کے ذریعے لوگوں سے ٹھگی کرتے تھے اس میں وہ خریدار یا دیگر بن کر امکانی شکار سے رابطہ قائم کر تے تھے لیکن بعد میں ایکسٹارشن کرنے لگے اس میں کوئی بھی شخص پولیس کے پاس نہیں جاتا تھا ۔فخرالدین ساتویں کلاس تک پڑھائی کرنے کے بعد ٹریکٹر مکینک کا کام کرنے لگاتھا بعد میں اس کی ملاقات منفہد اور سمیع الدین سے ہوئی سیکس اسٹارشن ریکٹ کا دہلی این سی آر ،راجستھان ،پنجاب ،ہریانہ ،یوپی تک پھیلا ہو ا تھا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!