آسام -میزورم میں خونی کھیل !
آسام -میزورم بارڈر پر آسام کی سیکورٹی فورسیز اور میزورم شہریوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور فائرنگ میں آسام کے پانچ پولس جوانوں کی موت ہوگئی جبکہ دیگر ساٹھ زخمی ہوئے ہیں اس دوران دونوں ریاستوں کے وزیراعلیٰ کے درمیان بھی واک یودھ چھڑ گیا آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا کہ کچھار ضلعے میں میزورم کی طرف بلوائیوں کے ذریعے فائرنگ میں پولس کے چھ جوانوں کی موت ہوگئی ایک دن پہلے وزیرداخلہ امت شاہ نے نارتھ اایسٹ کے وزراءاعلیٰ کے ساتھ ملاقات کی آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت شرم اور میزورم کے وزیر اعلیٰ جوریف تھنگا کے ساتھ ٹیلی فون پر الگ الگ بات چیت کے دوران امت شاہ نے ان سے بین الاقوامی سر حد پر امن بنائے رکھنے کو کہا تھا آسام اور میزورم کی سرحد کاتنازعہ پرانا ہے 2018میں ہوئے تشدد کے بعد پچھلے اگست میں پھر معاملہ اٹھا تھا اس سال فروری میں حالات بگڑے لیکن مرکز کی مداخلت سے حالات سنبھل گئے اس تنازع کی وجہ سے 1875اور 1933میں الگ الگ نوٹی فیکشن ہے ایک رپورٹ کے مطابق میزورم کا کہنا ہے حد بندی سال 1875کے نوٹیفیکشن کے بنیا د پر ہونا جبکہ میزو لیڈر اس دلیل کی بنیاد پر 1935کی حد بندی نوٹیفیکشن کو خارج کرتے ہیں کیونکہ اس میں بھی جو میزو سماج سے بات نہیں کی گئی وہیں آسام حکومت 1933کی حد بندی کو مانتی ہے اور اسی پر جھگڑا ہے میزورم کے تین ضلع 164.6کلو میٹر کی سرحد آسام کے کچھار کریم گنج اور ہیلا کانڈی ضلعوں سے ملتی ہے میزورم کا الزام ہے کہ آسام نے اس کے کیلاسی ضلع کے کچھ حصوں پر قبضہ کر لیا ہے وہیں آسام کے افسران کہتے ہیں کہ میزورم نے اس کے ہیلا کانڈی ضلع میں 10کلومیٹر تک تعمیرات بنا لئے ہیں اور کیلے وغیرہ کی کھیتی کا بڑھاوا دیا ہے امید کرتے ہیں کہ دونوں ریاستوں میں جلدکوئی حل نکل آئے گا۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں