فرانس کے صدر بھی اسپائیوئیر کے نشانہ پر !

ایمینسٹی انٹرنیشل نے کہا ہے کہ فرانس کے صدر ایمینول میکرو کا نام بھی آپ موجودہ سابق صدور کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں نام نہاد اسرائیلی اسپائیوئیر کمپنی ایم این او گروپ کے گراہکوں نے چھانٹا ہیکنگ کے لئے شاید یہ نشانہ رکھا گیا ہو اسپائیوئیر ایک سافٹ وئیر ہے جو کسی بھی کمپیوٹر میں داخل ہو کر اس کے بارے میں اطلاعات حاصل کرتا ہے اور اسے چوری چھپے تیسرے فریق کو بھیجتا ہے ۔ایمینسٹی انٹرنیشنل کے جنرل سکریٹری ایگنیش کیلایارڈ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ایک ایسا انکشاف کیا ہے جس سے کئی دنیا کے لیڈروں کو پریشانی ہو سکتی ہے ۔فہرست میں چل رہے دفتر میں منگلوار کو ایک بیان میں بتایا کہ اس نے خفیہ راز کی خلاف ورزی اور ٹیٹا کے ناجائز استعمال کرنے اور اسے ناجائز طریقہ سے اسپائیوئیر بیچنے سمیت ممکنہ الزامات کی جانچ شروع کر دی ہے ۔فرانسیسی قانون کے تحت جانچ میں مشتبہ ملزم کا نام درج نہیں ہے لیکن اس کا مقصد یہ طے کرنا ہے اس لئے اس پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے ۔وہ صحافیوں اور فرانسیسی ویب سائٹ میڈیا پارٹ کی شکایت کے بعد جانچ شروع کی گئی ہے ۔مبینہ متاثرین کے ذریعے این ایس او گروپ کے خلاف کئی مقدمے دائر کئے گئے ہیں ۔اس میں فینس کک بھی شامل ہیں جس نے اسرائیلی کمپنی پر ان کی معاون واٹس ایپ کو ہیک کرنے کا الزام لگایا تھا ۔واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق ایمیونسٹی اور پیرس میں غیر منافعہ صحافتی ادارہ فار بڈن اسٹوریز کو لیک کئے گئے پچاس ہزار فون نمبروں کی فہرست میں پائے جانے والے امکانی ٹارگیٹ لوگوں کے نام میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ساو¿تھ افریقہ کے صدر سرل الفونس اور عراق کے صدر بہرم صالح شامل ہیں ۔تین موجودہ وزیراعظم اور مراکش کے راجہ محمد اس فہرست میں شامل ہیں خبر کے مطابق کوئی سربراہ مملکت اپنے اسمارٹ فون کو فورنسک ٹیسٹ کے لئے پیش نہیں کرے گا ۔جس سے پتہ چل سکے کہ وہ این ایس او کے فوجی گریڈ پیگاسس اسپائیوئیر کی زد میںآیا ہے کہ نہیں ۔جانچ میں 33 فون میں یا تو اسپائیوئیر پایا گیا یا اس میں گھسنے کی کوشش کے ثبوت ملے ہیں ایک عالمی میڈیا فیڈریشن کے 16 افراد کو لیک ہوئی فہرست دی گئی ہے ۔فرانسیسی اخبار روزنامہ لے موڈے نے کہا کہ 2019 میں میکرو کے علاوہ فرانس سرکار کے 15 افراد بھی امکانی طور پر ان کے ٹارگیٹ میں سے ایک ہو سکتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟