پاک مقبوضہ کشمیر میں چناو ¿ !

پاکستان کے قبضے والے کشمیر میں ہفتوں چلی سیاسی ریلیوں کے بعد اتوار کو اسمبلی انتخابات کے لئے 45سیٹوں پر ووٹ ڈالے گئے ان میں 32لاکھ بیس ہزار سے زیادہ ووٹرو ں نے اپنے حق کی رائے کا استعمال کیا ان 45سیٹوں میں سے 33چناوی حلقے ایسے ہیں جن میں کچھ رجیسٹرڈ ووٹروں کی تعدا28لاکھ 17ہزار سے اوپر ہے اس کے علاوہ بارہ ایسے حلقے بنائے گئے ہیں جو کشمیر پناہ گزینیوں کی نمائندگی کرتے ہیں ان انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز ، پاکستان پیوپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ علاقائی پارٹی آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس، جماعت اسلامی اور تحریک لبیک سمیت دیگر پارٹیوں نے بھی حصہ لیا لیکن اس مرتبہ پاکستان حکمراں کشمیر میں چناو¿ کے دوران جس طرح کی سیاسی سر گرمی دیکھنے کو ملی وہ پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی جبکہ گیارہویں مرتبہ علاقہ میں ووٹ پڑے بھارت میں سب سے پہلے گلگت -بلتستان میں چناو¿ کرانے کو پاکستان کے فیصلے کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ فوجی قبضے والے علاقے کی پوزیشن کو بدلنے کے کا کام کاکوئی قانونی اختیار نہیں ہے سوال یہ بھی کہ یہ چناو¿ پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی پارٹیوں کے لئے کیوں اہمیت کی حامل بن گئے اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ یہ کہ مرکز میں سرکار بنانے والی پارٹی یہاں سرکار بناتی ہے کیونکہ یہ ایک مختار علاقہ ہے بلکہ پاکستان کے زیر کنٹرول ہے قاعد اعظم یونیورسٹی میں پولیٹکل سائنس کے پروفیسر نے بتایا چناو¿ کمپین پہلے بھی ہوتی رہی ہیں لیکن اس مر تبہ نیتاو¿ں کی بیان بازی اور کمپین دونوں ہی مصروف تھے اس کی ایک وجہ ہے کہ پاکستان کا موجودہ سیاسی ماحول بھی ہے اگر پاکستان تحریک انصاف پارٹی کو اس علاقے میں کوئی پارٹی ٹکر دے سکتی ہے تو وہ اپوزین پاکستان مسلم لیگ نواز اگر پاکستان مسلم لیگ نواز کسی طرح اپنی سرکار بچانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ 2023کے انتخابات کی طرف ان کا پہلا قدم ہوگا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے بارے میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی دیکھا گیا ہے یہ پارٹیہ سیال کورٹ کی سیٹ پاکستان مسلم نواز سے کراچی میں پاکستان پیوپلز پارٹی سے کچھ سیٹیں ہار گئی تھی ان سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے ایک نظریہ بنا رہی پاکستان تحریک انصاف شاید چناو¿ نہ جیت پائے لیکن واقف کاروں کا کہنا کہ جہاں اس پورے معاملے میں دیگر دو پارٹیاں اپنے موقوف پر قائم ہیں وہیں پاکستان پیوپلز پارٹی اپنے اوپر لگے داغ کو ہٹانا چاہتی ہے کہ پی پی کی سیاست صرف سندھ صوبے تک محدود ہے پی پی پی ایک قومی سطح کی پارٹی ہے جو پچھلے پچاس سال سے سیاست میں ہے اس وقت پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کی شخصی حقیقت واضح طور سے اس چناو¿ میں دکھائی دے رہی ہے جس کا کشمیر کی سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے عام طور پر پاکستان کی عوام اور میڈیا میں کشمیر کی سیاست میں زیادہ دلچسپی نہیں دکھائی دے رہی ہے حالانکہ چناو¿ کمپین میں بلاول بھٹو ، مریم نوازاور کئی فیڈیرل وزیر شامل ہوئے اگست 2019ہندوستان کی جانب سے ہند حکمراں کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد اس علاقے میں پہلی بار چناو¿ ہوئے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!