سبھی کو اپنی سرکار میں رائے رکھنے کا حق ہے !

امریکی وزیر خارجہ اینٹو نی بلنکن نے بدھ کو کہا کہ سفیر لوگوں کو ان کی سرکار میں رائے رکھنے کا حق ہے وہ جو چاہیں ان کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کیا جانا چاہئے ساتھ ہی انہوں نے کہا ہندوستانی اور امریکی انسانی وقار اور موقعوں میں یکسانیت اور آئین کی حکمرانی ، مذہبی آزادی سمیت آزادیوں میں یقین رکھتے ہیں یہاں پہونچنے کے بعد بھارتی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں سے پہلے پبلک پروگراموں میں شہری انجمنوں کے ممبران کو خطاب کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ بھارت امریکہ دونوں جمہوری اقدار کے لئے عہد بند کو شیئر کرتے ہیں یہ عزم جمہوری بنیاد کا ایک حصہ ہے امریکی وزیر خارجہ نے کہا کامیا ب جمہوری ملکوں میں قائم سول انجمنیں شامل ہوتی ہیں اور کہا کہ جمہوریتوں کو زیادہ کھلا اور زیادہ خیر شگالی اور زیادہ لچیلا پن اور زیادہ برابر بنانے کے لئے ان کی ضرورت ہوتی ہے بلنکن نے کاروباری اشتراک ، تعلیمی پروگرام ، مذہبی یا روہانی رشتوں اور لاکھوں کنبوں کے درمیان رشتوں کو پورے تعلق کو ایک اہم ستون بتایا ممکنہ طور یہ سب سے اہم کہ ہم تہذیبی اقدار اور توقعات سے جڑے ہوئے جو ہمارے لوگوں کے درمیان یکساں ہے ۔ بھارت کے لوگ انسانی وقار اور مواقعوں میں یکسان قانون کی حکمرانی مذہبی روایات کی آزادی سمیت بنیادی آزادیوں میں بھروسہ رکھتے ہیں ہم مانتے ہیں کہ سبھی لوگ اپنی سرکار میں آواز اٹھانے کے حق دار ہیں اور ان کے ساتھ عزت کے ساتھ رویہ اپنانا چاہئے چاہے وہ کوئی بھی ہوں ہمار ا مقصد ان الفا ظ کو اصلی تقویت دینا اور ان اصولوں کو تئیں ہمارا عزم کو لگاتار بڑھاتے رہنا ہے امریکہ کے نئے صدر کے جو بائیڈن کی حکوم بننے کے بعد بلنکن کا بھار ت کا پہلا دورہ ہے دبے الفاظ میں ہندوستانی حکومت کو کئی نصیحتیں بھی دیں ہیں بھارت میںجو چل رہا ہے اس کی اپنے ڈھنگ سے تشریح کی اور نصیحت بھی دی امریکی وزیر خارجہ نے دورہ بھارت کے درمیان دونوں ملکوں کے دوران جو نیا باغ دینے کے اشارے دیئے ہیں وہ حوصلہ افزا ءہیں پہلی اور سب سے بڑی بات تو یہی ہے کہ امریکہ نے بھارت کو اپنا اہم ترین ساتھی مانا ہے اسے بھارت کے لئے بھی کسی سفارتی کارنامے سے کم نہیں مانا جانا چاہئے بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت ایسے نازک دور میں پہونچے ہیں جب امریکہ نہ صرف گھریلو محاذ بلکہ بین الاقوامی سطح کے چیلنجوں کا سامنہ کر رہا ہے امریکہ کورونا سے تو لڑہی رہا ہے بلکہ وہ چین اور افغانستان جیسے بحرانوں سے بھی بھارت بھی انہیں مصیبتوں کا شکار ہے بلنکن کے دورہ بھارت کا اصل مقصد افغانستان اور چین کے مسئلوں پر بھارت کو اپنے ساتھ کھڑ ا کرنا چاہتا ہے افغانستان میں جس رفتار سے طالبان اپنے پاو¿ پھیلا رہا ہے وہ امریکہ اور بھارت کے لئے تشویش کا باعث ہے بھارت نے کروڑوں روپئے کی ترقیاتی اسکیمیں چلا رکھیں ہیں بھار ت کے لئے ایک بڑا بحران یہ بھی ہے کہ کہیں طالبان اپنے لڑاکوں کو کشمیر میں نہ بھیجنے لگے اس لئے بلنکن نے سیکورٹی چیلنجوں پر قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال سے لمبی بات چیت کی ہے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟