ڈرگس اور دہشت گردی !

دہلی پولس کی اسپیشل سیل نے ڈرگس کے انٹر نیشنل ریکیٹ کا پردہ فاش کرکے اب تک کی سب سے زیادہ مقدار میں ہیروئن کی بر آمدگی کی ہے اندیشہ ہے کہ ڈرگس کو بیچ کر ہوئی کمائی کو دہشت گردانہ واقعات میں استعمال کیا جاتا تھا اس ریکیٹ میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے بھی شامل ہونے کا امکان ہے ۔ ان کا مقصد ہیروئن کی کالی کمائی سے کشمیر اور پنجاب میں دہشت گردی پھیلا نا ہوسکتا ہے ۔ پولس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پکڑے گئے ملزمان کے آقا پاکستان اور پرتگال میں بیٹھے ہیں ان کے گرگے ان سے ہدایات لیکر افغانستا ن کے راستے بھارت میں اس کاروبار کو بڑھا رہے تھے ۔ ریکیٹ کا سراخ اس وقت لگا جب پولس نے رضوان احمد عرف رضوان کشمیر کو دبوچا تھا پولس نے بتایا کہ رضوان نے انکشاف کیا کہ وہ افغانستان میں سر گرم ہینڈلر عیسیٰ خان کے اشارے پر ہیروئن کا دھندا کرتا ہے اس کی نشان دہی پر فریدآباد کے سیکٹر 65کی ایک سو سائیٹی سے گرجیت عرف گر پریت کو گرفتار کر لیا گیا اور ان دونوں کی نشان دہی پر پارکنگ میں کھڑی دو کاروں سے ایک سو چھاچھٹ کلو گرام اور ایک سو پندرہ کلو گرام ہیروئن بر آمد ہوئی دونوں کے اما پر فلیٹ میں رکھے بیڈ میں سے بھی ستر کلو گرام ہیروئن بر آمد ہوئی ۔ ان کا ہینڈلر نو پریت سنگھ عرف نو پرتگال میں بیٹھا ہوا ہے اس کے حکم پر دیش کی الگ الگ ریاستوں میں ہیروئن سپلائی ہو رہی تھی رضوان سے پوچھ تاچھ میں افغانی شہری علی کو بھی پکڑا گیا اور اس کی نشان دہی پر پولس نے اس کے گھر سے سو کلو گرام کیمکل بر آمد کیا ۔علی کا کام مال میں کیمکل ملا کر ہیروئن تیار کروانا تھا اسپیشل سیل کو پتہ چلا ہے کہ افغانستان سے کنسائٹ مینٹ کے ذریعے افیم کو بھارت بھیجا جاتا تھا افغانستان سے آنے والے ناجائز سامان کے ساتھ اس کو ڈبوں میںیا دیگر چیزوں میں چھپا کر کنٹینر سے افیم کو ایران کے راستے ممبئی بھیجا جاتا ہے ممبئی سے افیم کو سیو پوری مدھیہ پردیش بھیج دیا جاتا ہے وہاں کیمکل کی مدد سے افیم اور باقی نشیلی چیزوں سے ہیروئن تیار کر لی جاتی ہے اس کے بعد کوریئر سے دیش کی الگ الگ حصوں میں بھیجی جاتی ہے بر آمد کھیپ کو پنجاب جانا تھا پولس کا کہنا پورہ نیٹورک افغانستان اور یوروپ میںبیٹھے اسمگلر چلا رہے ہیں ان کے بارے میں متعلقہ ایجنسیوں سے جانکاری لی جار ہی ہے دہلی پولس کی اسپیشل سیل کو کچھ ایسی خفیہ جانکاریاں ملی ہیں کہ پاکستان کے راستے بھی ڈرگس بھارت میں بھیجی جا رہی ہے اس وجہ سے یہ جانچ کی جا رہی ہے کہ بر آمد ڈرگس سے ملنے والی کمائی کا استعمال کہیں دہشت گردانہ سر گرمیوں میں تو نہیں ہو رہا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟