تیسری لہر اگر آتی ہے تو اس کیلئے ہم خود ذمہ دارہوں گے!

کورونا وائرس کی تیسری لہر کو لیکر اب امکانات اور بڑھتے جارہے ہیں۔ہیلتھ ماہرین کا کہنا ہے کہ جس طرح سے لوگ گھومنے کے لئے پہاڑوں پر جارہے ہیں خاص طور پر مسوری،شملہ ،نینی تال وغیرہ اسے دیکھتے ہوئے دیش میں کورونا کی تیسری لہر جلد دیکھنے کو مل سکتی ہے ۔جس طرح سے باہر لوگوں کی بھیڑ بڑرہی ہے اس کاآنے والے دو چار ہفتوں میں اثر دیکھنے کومل سکتا ہے ۔انفیکشن کے اثرات دکھائی دینے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اس لئے آنے والے دو سے چار ہفتہ اہم ہو سکتے ہیں۔خاص کر جس طرح لوگ اس وقت سیاحتی مقامات پر جیسے شملہ منالی ،وغیرہ جگہوں پر گھومنے جارہے ہیں اور ماسک وشوشل ڈسٹنسنگ ندارد ہے ایسے میں تیسری لہر کا آنا کوئی حیرانی کی بات نہ ہوگی حالانکہ اگلے دو سے چار ہفتے میں کورونا کیس بڑھ سکتے ہیں ۔وہیں قومی سطح پر ابھی کورونا کا زیادہ اثر دیکھنے کو نہ ملے ۔وزارت صحت میں جوائنٹ سکریٹری لو اگروال کے مطابق پابندیاں ہٹانے پر لوگ یاترا کرنے پر نکل پڑے ہیں ۔راجدھانی دہلی میں لکشمی نگر صدر بازار ،لاجپت نگر ،غفار مارکیٹ جیسے مصروف ترین بازاروں میں بھیڑ دیکھی جا سکتی ہے ۔لوگ کورونا سے بچنے میں احتیاط نہیں برت رہے ہیں ۔جس وجہ سے دہلی سرکار کے ایس ڈی ایم اور پولیس کو بازارتک بند کرانے پڑے ہیں جبکہ دوکانداروں کا کہناہے کہ ہم اپنی دوکان میں گراہکوں کو ماسک پہن کر آنے کوکہتے ہیں لیکن وہ سڑک پر گھوم رہے ہیں انہیں کیسے روکا جائے ۔انہیں خود اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے یہ سب دیکھ کر لگتاہے کہ بھارت میں وبا جیسا کوئی بیماری نہیں ہے ۔لوگوں کو اس بات کا بھی خوف نہیں ہے کہ ذرا سی لاپرواہی ان کو پھر بڑے خطرے کی طرف لے جا سکتی ہے ۔سوال یہ ہے کہ ہم سب کچھ جانتے ہوئے ایسا خطرہ کیوں مول لے رہے ہیں ۔اس میں کوئی دورائے نہیںکہ لمبے عرصہ سے گھروں میں قید سے لوگوں کی ذہنی حالت متاثرہوئی ہے لیکن ابھی جان بچانا پہلی ترجیح ہونی چاہیے وبا سے بچاو¿ کے لئے ماسک پہنیں بار بار ہاتھ دھوئیں اور ایک دوسرے سے دوری رکھیں لیکن سیاحتی مقامات سے لیکر بازاروں میں ان قواعد کی دھجیاں اڑرہی ہیں ۔شہروں میں سامنے آیا ہے کہ دیش میں 24 فیصدلوگ ماسک نہیں پہن رہے ہیں ۔تو 45 فیصد لگا رہے ہیں ۔بہرحال جہاں تک سماجی دوری بنائے رکھنے کی بات ہے اس معاملے میں بھی 11 فیصد لوگ اس قواعد کی تعمیل کررہے ہیں اس درمیان تشویش بڑھانے والی بات یہ ہے کہ کورونا کی دوسری شکل بھی سامنے آگئی ہے ایسے میں بہتر ہے کہ ابھی ہم اپنی حفاظت پر دھیان دیں ورنہ وبا پر جتنا بھی قابو پایا گیا ہے اس پر پانی پھر جائے گا تیسری لہر زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے اگر وبا بڑھتی ہے اس کے لئے سرکار نہیں ہم خود ذمہ دار ہوںگے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟