ناراضگی دبانے کے لئے نہ ہو قوانین کا بیجا استعمال!

سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے دیش میں بنیادی حق کی حفاظت میں حقوق کی حفاظت میں بڑی عدالت کے رول کی نشان دہی کرتے ہوئے شہریوں کی ناراضگی کو کچلنے یا ان کو ٹارچر کرنے کے لئے دہشت مخالف قانون سمیت دیگر مجرمانہ قوانین کو بیجا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے ارنب گو سوامی کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی کی آزادی سے ایک دن بھی محروم کرنا زیادتی ہے عدالتوں کو یقینی کرنا چاہئے کہ وہ لوگوں کی آزادی کی حفاظت کے لئے پہلی لائن بنی رہے گی جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ سماجی و اقتصادی طور پر اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنا بڑی عدالت کا فرض ہے سپریم کورٹ کو چوکس و سرپرست کی شکل میں اپنے رول کو آگے بڑھانے کے ساتھ آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے 21صدی کی چنوتیاں الگ طرح کی ہیں وبا سے لیکر عدم روا داری بڑھانے جیسے مسئلوں سے نمٹنا ہے کورٹ جب ایسے معاملوں میں مداخلت کرتی ہے تو اسے عدلیہ سر گرمی یا جوڈیشیل چوکسی کہا جائے گا جسٹس چندر چو ڑ پیر کے روز امریکہ بار اسوشیشن کے ذریعے سوسائٹی آف انڈیان لا ءفرمس چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ آف آر بی ٹریڈس کے ذریعے منعقدہ ایک سمپوزیم میں چیلنج بھرے دور میں بنیادی حقوق کی حفاظت میں بری عدالت کے رول پر خیالات کا اظہار کر رہے تھے انہوں نے وبا کے دوران جیلوں میں بھیڑ گھٹانے پر بڑی عدالت کے احکامات کا تذکرہ کیا اور کہا کہ یہ اہم ہے کہ جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کم ہو کیونکہ وہ وائرس کے لئے ہاٹ اسپوٹ بننے کے لئے بہت ہی بے حساس رہتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟