ہتھیار کی بر آمدگی سزا کےلئے ضروری نہیں!

سپریم کورٹ نے قتل کے ایک ملزم کو قصور وار بر قرار رکھتے ہوئے کہا کہ ایک ملزم کو قصور وار ٹھہرانے کے لئے جرم میں استعمال کئے گئے ہتھیار کی بر آمدگی کی شد ضروری نہیں ہے جسٹس ڈی وائی چندر چو اور ایم آر شاہ کی بنچ نے کہا کہ معمولی تضاد جو معاملے کی تہہ تک نہیں جاتے اور یا تضاد معنی جو اصلاً تضاد نہ ہوں ایسے گواہوں کے ثبوت کو مستر دنہیں کیا جا سکتا اور اس پر یقین نہیں کیا جاسکتا معاملے میں ملزم کو 28جنوری 2006کو ہوئے واقعے میں رشی پال سنگھ کے قتل کے لئے آئی پی سی کی دفعہ 302/34کے تحت قصور وار ٹھہرا یا گیا تھا اپیل میں ملزم کی طرف سے اہم دلیل یہ تھی کہ فورن سک بیلسٹک رپورٹ کے مطابق واردات کی جگہ سے ملی گولی بندوق سے گور سے میل نہیں کھاتی اس لئے مشتبہ بندوق کے استعمال کی بات مشتبہ خیز ہے اس لئے شبہہ کا فائدہ متعلق کو دیا جانا چاہئے لیکن عدالت نے اس دلیل کو خارج کر دیا اور کہا کہ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ملزم سے بر آمد بندوق کا استعمال قتل کے لئے نہیں کیا گیا ہوسکتا ہے اس لئے قتل کے لئے استعمال اصلی ہتھیار کی بر آمدگی کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور اسے مانا جاسکتا کہ کوئی بر آمدگی ہوئی نہیں لیکن ایک ملزم کو قصور وار ٹھہرانے کےلئے جرم میں استعمال ہتھیار کی بر آمدگی ایک ضروری شرط نہیں ہے معاملہ یوپی کے ہاتھرس کا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟