طالبان کے بڑھتے قدموں میں بھارت کی تشویش بڑھائی !

افغانستان سے پوری طرح افواج ہٹانے کے امریکی فیصلے او ر طالبان کے برھتے قبضہ نے بھارت کی تشویش بڑھا دی ہے افغانستان کے سب سے بڑے باغ راج ایئربیس سے امریکی فوجیوں کی واپسی کے بعد طالبان کے حوصلے کچھ زیادہ ہی بلند ہو گئے ہیں ۔اور وہ وہاں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لئے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے طالبان کے جنگباز جس طرح سے عام شہریوں ،عورتوں کو اپنا نشانہ بنا رہے ہیں اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے20 برسوںمیں طالبان نے کچھ سیکھا نہیں ہے یہ بات پوری دنیا کے ساتھ ساتھ بھارت کے لئے پریشانی کھڑی کرنے والی جس رفتار سے طالبان آگے بڑھ رہا ہے اس سے بھارت کا فکرمند ہونا فطری ہے طالبان اور پاکستان کے قریبی رشتے کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں بھارت کے لئے جموں کشمیر می دہشت گردی سے تیزی سے آسکتی ہے جموں کشمیر میں داعش جیسی کٹر اسلامی شدت پسند کا نیا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے ۔دیش قریب ایک تہائی حصہ پر طالبا ن نے قبضہ کر لیا ہے افغانستان میں تیزی سے بگڑتے حالات کو دیکھتے ہوئے بھارت نے اپنے شہریوں اور ملازمین کو واپس بلانے پر غور کرنے پر فیصلہ لیا ہے ۔افغانستان میں 1700 قریب ہندوستانی رہتے ہیں ہندوستانی سفارت خانہ نے اپنی ایڈوائزری میں کہا افغانستان میں موجود ہندوستانی غیر ضروری آنے جانے اور بڑے شہروں سے باہر جا نے سے بچیں اگر جانا ضروری ہو تو ہوائی جہاز سے جائیں کیوں کہ سڑک کا راستہ محفوظ نہیں ہے ۔ہندوستانی شہریوں پر خاص طرر سے اغوا کرنے کا خطرہ منڈلا رہا ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق 2001 میں طالبان کے جواز کے بعد سے افغانستان میں بھارت کی وسیع پیمانہ پر موجودگی بڑھی ہے اور خانہ جنگی کی آگ سے جھلس رہے افغانستان میں سیکورٹی کے حالات بیحد خراب ہوتے جارہے ہیں اسی وجہ سے وہاں موجود اپنے شہریوں اور ملازمین کو واپس بلانے کے پلان پر نئی دہلی میں غور خوض ہوا ہے ۔بھارت میں قابل سفارت خانہ کے علاوہ قندھار مزار شریف میں قونسل خانہ ہیں جہاں ان کے 500 سے زیادہ ملازم کام کرتے ہیں ۔ہیرات اور جلال آباد میں بھارت کے دو قونسل خانہ بند کئے جاچکے ہیں یہ صاف نہیں ہو پایا کہ وہاں سے سارے ملازمین لوٹے ہیں یا نہیں ۔افغانستان سے نیٹو اور امریکی فوجیوں کی واپسی کے ساتھ طالبان کی بڑھتی جیت کو دیکتے ہوئے نارتھ افغانستان میں غیر ملکی قونسل خانوں پر تالے لگنے شروع ہو گئے ہیں افغانستان کے چوتھے سب سے بڑے شہر مزار شریف میں ترکی اور روس کے بھی سفارت خانہ بند ہونے کی خبر ہے ۔جہاں ایران ،بھارت ،پاک ،نے اپنے قونسل خانوںمیں کام کاج بند کر دیاہے جہاں تک بھارت کا سوال ہے وہ اپنی حفاظت کے لئے فکر مند ہے اگلے ہفتہ وزیر خارجہ جے شنکر اورروسی وزیر خارجہ لاواروف کے درمیان افغانستان کے مسئلے پر بات چیت ہونے والی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟