یوگی کی آبادی پالیسی پر اختلاف!

اتر پردیش آئےنی کمیشن کی جانب سے تیار کردہ آبادی کنٹرول ڈرافٹ میں تجویز دینے کے لئے چار دن میں پانچ ہزار سے زیادہ ای میل پہونچ چکے تھے لیکن اب وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کے اپنے ہی اس پالیسی مخالفت میں اتر آئے ہیں وشو ہندو پریشد نے ڈرافٹ کے کچھ نکتوں پر اعتراض جتایا ہے پریشد کے ایگزیکٹو ممبر آلوک کمار نے آئینی کمیشن کو خط لکھا ہے وہیں ڈرافٹ کی مخالفت میں وشو ہندو پریشد کے ساتھ اسلامی ادارے دارالعلوم دیوبند بھی شامل ہوگیا ہے اس نے پالیسی کو ہر سماج کے خلاف بتایاہے ادھر بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بھی کہہ دیا ہے کہ یہ پالیسی کار گر نہیں ہے آبادی کنٹرول کوئی قانون بنا کر نہیں کی جا سکتی وی ایچ یو کے صدر آلوک کمار نے کمیشن کو بھیجے گئے خط میں لکھا ہے کہ ڈرافٹ کی ون چائلڈ پالیسی سے سماج میں آبادی میں عدم توازن پیدا ہوگا سرکار کو اس سلسلے میں سوچنا چاہئے کیونکہ یہ پیدائشی شرح کو 1.7فیصد پر لے جائے گا اس پر پھر سے غور کرنے کی ضرورت ہے پیر کو دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی عبدالقاسم نے کہا کہ جن کے دو سے زیادہ بچے ہوں گے انہیں سہولیات سے محروم کیا جانے سے مطلب بچوں کے ساتھ بھی نا انصافی ہوگی کسی کو سہولیات سے محروم کیا جانا یہ کیسی پالیسی ہے ادھر پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں بھاجپا ایم پی آبادی کنٹرول اور یکساں سول کوڈ پر مبنی پرائیویٹ بل لانے کی تیاری میں ہیں یہ جانکاری لوک سبھا راجیہ سبھا سکریٹریٹ سے ملی ہے اس لئے آئندہ سیشن جو 19جولائی کو شروع ہونے والا ہے ہنگامے دار ہونے کے آثار ہیں ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اتر پردیش آبادی بل 2021کی نکات کو ریاستی اسمبلی چناو¿ کے لئے بھی لاگو کر دیا جائے تو خود بی جے پی کے خود 50فیصد ممبر اسمبلی چناو¿ لڑنے کے نہ اہل ڈکلیئر ہو جائیں گے ۔ اتر پردیش اسمبلی کی ویب سائٹ کل 397ممبران اسمبلی کا پروفائل لوڈ کیا ہوا ہے ان میں 304ممبر اسمبلی بی جے پی سے ہیں ان کے پروفائل بتاتے ہیں کہ 152یعنی بلکل آدھے ممبران اسمبلی کے دو سے زیادہ بچے ہیں ان میں بی جے پی ممبر کے آٹھ بچے ہیں جس میں کسی اور ممبر اسمبلی کے اتنے زیادہ بچے نہیں ہیں ایک ممبر اسمبلی کے سات بچے ہیں اور بی جے پی کے آٹھ ایسے ممبر ہیں جن کے چھ چھ بچے ہیں وہیں پندرہ ممبران کے پانچ اور 44ممبران کے چار اور 83ممبران کے تین اور 103ممبران کے دو دو بچے ہیں 34ممبران کے ایک ایک بچہ ہے وہیں 15ممبران میں سے کسی کے بھی ایک بچہ نہیں ہے بات یہیں ختم نہیں ہوتی گورکھپور سے لوک سبھا ایم پی اور بھوجپوری فلم اداکار روی کشن نے آبادی کنٹرول پر پرائیویٹ ممبر بل پیش کیا ہے روی کشن بھی بی جے پی کے ایم ہیں اور چار بچوں کے والد ہیں اگر لوک سبھا کی بات کی جائے تو اس کی ویب سائٹ پر 186ایم پی اس قانون کے دائرے سے باہر ہو جائین گے ان میں سے ایک سو پانچ ایم پی بی جے پی ہے جن کے دو سے زیادہ بچے ہیں اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ بڑھتی آبادی کا اثر ترقی اور لوگوں کی زندگی پر اثر پڑتا ہے مگر یہ بے حد حساس معاملہ ہے لحاظہ توجہ دینی ہوگی خاندان کو کنٹرول کرنے کے لئے لوگ خود ہی احتیاط برتیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!