بڑی کمپنیوں کی بمپر کمائی ، چھوٹی برباد!

کوویڈ وبا کا دور بڑی کمپنیوں کے لئے بہتر موقع ثابت ہو رہا ہے جبکہ چھوٹی کمپنیاں شکار بن رہی ہیں کورونا وائرس کی پہلی لہر کے بعد بڑی کمپنیوں کے کارو بار میں اضافہ دکھائی دیا جبکہ چھوٹی کمپنیوں کو اپنا دھندہ بند کردینے پڑا ریزرو بینک نے اپنی حالیہ مہانہ رپورٹ میں بتایا کہ اکتوبر 2020کے بعد مالی بحران سے نکلنے کی کوشش میں لگی صنعتوں کو کورونا کی دوسری لہر نے بڑا نقصان پہونچایا اس دوران معیشت میں بہتری کے لئے دو لاکھ کروڑ روپئے کی چپت لگی اس بار چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میںاثر دکھائی دیا ہے جس سے چھوٹے دکانداروں پر دھندہ چوپٹ ہوگیا لوکل سرکل کی رپورٹ کے مطابق وبا نے دیش نے بھر موبائل کی دس ہزار دکانین بند ہوچکی ہیں جو قریب کل دکانوں کا 8فیصد ہے ان کی جگہ بڑی کئی کامرس کمپنیوں نے لے لی دیش کی 49فیصدی اسٹارٹ اپ اور ایم ایس ای کے پاس فنڈ نہیں بچا اور وہ جولائی سے کام بند کرنے اور لاگت گھٹائے اور ملازمین کی تعداد کرنے پر مجبور ہور رہی ہیں22فیصدی کے پاس تین مہینے کا فنڈ بچا ہے جب کہ 41فیصدی کے پاس محذ ایک مہینے پروڈیکشن چلانے کا فنڈ ہے ماہر اقتصادیا ت کے مطابق کسی معیشت میں جب چھوٹی کمپنیوں کا سائز بڑھتا ہے تو روزگار کے زیادہ مواقع پیدا ہوتے ہیں وبا کے بعد بھارت میں چھوٹی کمپنیوں کا کاروبار زیادہ متاثر ہوا ہے جن سے روزگار کے مواقع گھٹ گئے ہیں اس کے علاوہ ورک فروم ہوم جیسے سسٹم سے کیب اور ٹیکسی ڈرائیوروں اور امالکوں کی کمائی بھی ٹھپ ہوگئی ہے پچھلے پندرہ مہینوں سے اولا ۔ اوبر ،ٹیکسی مالکوں کی کمپنی تقریباً سفر ہوگئی جو زیادہ تر آفس جانے والے لوگوں پر منحصر تھیں ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!