اوپر والے کا قہر !کہیں بجلی گری توکہیں بادل پھٹے

پورے شمالی ہندوستان میں برساتی موسم قہر بن کر ٹوٹ رہا ہے یوپی ، راجستھان ، ہماچل اور مدھیہ پردیش اتوار اور پیر کے درمیان ہی بجلی گرنے کے کئی واقعات ہوئے ہیں جس میں قریب 73افراد کی جان چلی گئی خبروں کے مطابق اکیلے یوپی کے کئی ضلعوں میں بجلی گرنے سے 41لوگوں کی موت ہوئی اس کے علاوہ 22لوگ جھلس گئے جبکہ 200سے زیادہ مویشی مارے گئے راجستھان میں بجلی گرنے سے قریب 23لوگوں کی موت ہوئی یہ حادثے جے پور ، پھول پور، کوٹہ ، جھالاواڑ علاقوں میں ہوئے مدھیہ پردیش میں 11لوگوں کی موت ہوئی محکمہ موسم نے بھوپال ،گوالیار ، ہوشنگ آباد، اجین اور اندور میں آسمانی بجلی گرنے کی وارننگ جاری کی گئی وزیر اعظم مودی نے حادثوں پر افسوس جتا کر آسمانی بجلی گرنے سے جان گنوانے والوں کے ورثا کو پی ایم ریلیف نیشنل فنڈ سے 2لاکھ روپئے کی مالی مدد دینے کا اعلان کیا وہیں زخمیوں کو پچاس ہزارروپئے دیئے جائیں گے لمبے انتظار کے بعد اتوار شام جے پور میں مانسون کی پہلی بارش ہوئی تو لوگ اجمیر کے قلعے پہونچ گئے اسی دوران شام سات بجے جب کچھ لوگ پہاڑیوں پر بنے واچ ٹاور پر چڑھ کر سیلفی لے رہے تھے تب اچانک آسمان سے بجلی گر گئی اس وقت ٹاور پر دو درجن لوگ چڑھے ہوئے تھے بجلی گرتے ہی افر تفری مچ گئی لوگ ادھر ادھر بھاگنے لاگے کچھ لوگوں نے توجھلسنے کے بعد موقعے پر دم توڑ دیا کچھ لوگ بے ہوش ہو کر پہاڑیوں کے نیچے جھاڑی میں آگرے اس حادثے میں بارہ لوگوں کی موت ہوئی لیکن بعد کچھ لاشیں جنگلی علاقے سے بھی ملیں ۔ بجلی گرنے سے کیسے ہوتی ہے موت ؟ بجلی کئی طرح سے اپنے لپیٹے میں لیتی ہے اگر یہ کسی پر گر جائے تو اس کی فوراً موت ہو جاتی ہے یہ تبھی ہوتا ہے جب کوئی کھلے علاقے میں ہو خاص کر وہ جب بارش سے بچنے کو پیڑ کے نیچے کھڑا ہوجائے بجلی پیڑ پر گر یا آس پا س کسی اونچی چیز پر گر کر شخص کے جسم تک پہونچ کر نکل جاتی ہے اس میں جسم بری طرح جھلس جاتا ہے ۔ بھارت میں25سے31جولائی 2019کے درمیان چار لاکھ سے زیادہ بجلی گرنے کی وارداتیں ہوئی ہیں ۔ حالانکہ نارتھ ایسٹ ، چھوٹا ناگپور پٹھار میں حادثے زیادہ ہوتے ہیں ہماچل پردیش کے دھرم شالہ میں میکلاڈ گنج کے قریب 2کلو میٹر کی دوری پر فانگسو میں اتوار کی صبح بادل پھٹ گیا جس سے نالے میں بھاری بارش کے سبب اس نے اپنا راستہ بدل لیا ا س نے چار کاروں اور کئی موٹر سائیکلوں کو بہا لے گیا حادثے میں متعدد لوگ لا پتہ ہیں اس واقعے کے بعد مرکزی وزیر داخلہ نے ریاست کے وزیر اعلیٰ سے فون پر بات کرکے حالات کا جائزہ لیا ۔ ادھر جموں ضلع میں 32سال بعد یعنی 1981کے بعد جولائی مہینے میں اب تک کی سب سے زیادہ 150.6ملی میٹر بارش درج کی گئی وہیں اترا کھنڈ میں رشی کیش ، بدری ناتھ ہائیوے چمولی کے پاس بند ہوگیا تین لوگوں کی موت ہوگئی ابھی تک کئی علاقوں میں پوری طرح مانسون آیا بھی نہیںاور یہ حال ہے اوپر والا خیر کرے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!