خطاب جیتنے سے بس دو قدم دور ٹیم انڈیا

بنگلہ دیش کو ولڈ کپ مقابلہ میں 28رن سے ہرا کر ٹیم انڈیا سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے ۔اب وہ خطاب سے محض دو قدم دور ہے ۔وراٹ کوہلی کی ٹیم سے پورا دیش امید لگائے بیٹھا ہے وہ تیسری بار بھارت کو ولڈ کپ ونر بنائیں گے ۔روہت ،وراٹ بلے سے دھوم مچا رہے ہیں تو بمراہ کی یارکر بھی کما ل کر رہی ہے ۔اس کے باوجود کئی چنوتیاں بھی ہیں جو بھارت کے خطابی سفر کو مشکل بنا سکتی ہیں ۔یعنی منزل تک پہنچنے کے لئے ٹیم انڈیا کو اپنی خامیاں دور کرنی ہوں گی اگر ہم اوپنگ کی بات کریں تو بے شک کے ایل راہل نے پچھلے میچ میں ہاف سینچری بنائی ہیں لیکن ابھی بھی ان میں خود اعتمادی کی کمی دکھائی دے رہی ہے ۔چار سے سات نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے کوئی ہندوستانی سنچری نہیں بنا پایا ہے اس سال جنوری سے جولائی تک 90رن سب سے زیادہ سکور رہا جو امباتی رائیڈو نے فروری میں نیوزی لینڈ کے خلاف بنایا تھا بد قسمتی سے رائیڈو کو ٹیم میں نہیں چنا گیا اور اب انہوںنے دکھی ہو کر کرکٹ سے ریٹائر ہونے کا اعلان کر دیا ہے ۔دس سنچریاں لگ چکی ہیں ایک سے تین نمبر کے بلے باز اس سال اب تک ٹیم انڈیا کی بلے بازی کا پورا دارومدار پہلے بلے بازوں پر رہتا ہے اس کے بعد سلسلہ ابھی مضبوط نہیں ہے خاص کر سابق کپتان اور سب سے عمدہ فنیشر مانے جانے والے مہندر سنگھ دھونی کا اپنے انداز میں نہیں کھیل پانا پریشانی کی بات ضرور ہے ایسا امکان ہے کہ ٹیم انڈیا کا موجودہ ولڈ کپ میں آخری میچ میں مہندر سنگھ دھونی کے لئے بھی آخری مقابلہ ہو سکتا ہے ۔اگر ٹیم انڈیا فائنل کے لئے کوالیفائی کرتی ہے اور لاڈس میں 14جولائی ولڈ کپ میں کامیاب ہوتی ہے تو ٹیم انڈیا کے مہان کرکروں میں سے ایک کے لئے یہ مثالی الوداعی ہوگی۔آخر چوتھے نمبر پر کون کھیلے گا یہ سوال بنا ہوا ہے ۔رشب پنتھ اچھا کھیل کھیلتے ہیں او ر تیزی سے رن بناتے ہیں لیکن لمبی پاری نہیں کھیل پاتے کیدار جادھو ،وجے شنکر،جہاں تک گیند بازی کا سوال ہے تو ہمارے تیز گیند بازوں نے قہر ڈھا رکھا ہے جسپریت بمراہ ،عبدالسمیع اور بھونیشور اس وقت سب سے اچھی تکونی جوڑی میں سے ایک ہیں ۔بمراہ کی یکدم یارکر اور گیند کی اسپیڈ اور صحیح نشانہ بہت کام آرہا ہے چہل ،کلدیپ دونوں اسپینروں نے اس ورلڈ کپ میں اچھی پرفارمینس دی ہے حالانکہ ایک میچ میں کلدیپ مہنگے ثابت ہوئے ٹیم انڈیا میں چھٹے بالر کی کمی کھلتی ہے ۔انگلینڈ کے خلاف یوجندر چہل ،اور محمد سمیع اور کلدیپ کے مہنگے ثابت ہونے کے باوجود بھارت نے چھٹے گیند باز سے بالنگ نہیں کرائی ۔بنگلہ دیش کے خلاف سمیع کی بالکل سٹیک گیند بازی نہیں ہو رہی تھی تو اگر چھٹا گیند باز ہوتا تو بہتر رہتا مجھے یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ رویندر جڈیجا کو ٹیم میں کیوں شامل نہیں کیا جا رہا ہے ۔اپنی فلیڈنگ سے بچا لیتے ہیں اسپن بالنگ کر لیتے ہیں اوربیٹنگ بھی کر لیتے ہیں انہیں ٹیم میں شامل کرنے بلے بازی اور گیند بازی دونوں کو ہی مضبوطی ملتی اب کیونکہ واپسی کا کوئی موقعہ نہیں ملے گا اس لئے کمزور کڑی بن چکی مدھیہ کرم کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی سخت ضرورت ہے ۔ٹیم انڈیا میں سب سے اچھا اور ٹاپ نمبر ،ٹاپ آرڈر کی گیند بازی ،عمدہ فیلڈنگ ،ٹیم کے پاس سب کچھ ہے ولڈ کپ جیتنے کے لئے کل ملا کر خطاب جیتنے کے مضبوط دعویدار وراٹ کوہلی کی ٹیم انڈیا میں گہرائی اور کوالٹی دونوں ہیں بس کچھ نقطوں کا ازالہ کر ٹیم انڈیا تیسری بار تاریخ رقم کر سکتی ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!