آخری پڑاﺅ پر سب کو تحفہ دے رہے ہیں دھونی

مسٹر کول اور سابق کپتان و ٹیم انڈیا کے ورلڈ کپ جتانے والے مہندر سنگھ دھونی اگر کھیل کے میدان میں عظیم ہیں تو فیلڈ کے باہر اس سے بھی اچھے انسان ہیں ۔مہندر سنگھ دھونی اپنے کیرئیر کے آخری پڑاﺅ پر ہیں ۔اور اس لمبے سفر میں جس نے بھی ان کا ساتھ دیا ان کو کسی نہ کسی انداز میں پارٹنگ گفٹ یعنی ریٹرائرمنٹ کا تحفہ دے رہے ہیں وہ پریکٹس کے دوران میدان میں صحافیوں کے ساتھ سیلفی کھینچوا رہے ہیں تو پرستاروں کو جم کر آٹو گراف دے رہے ہیں ۔یہی نہیں اس ورلڈ کپ میں انہوںنے ہر اس کمپنی کے لوگوں کو فری میں استعمال کیا جس میں ان کو ابھی تک ساتھ رکھا اور عزت دستیاب کرائی دھونی اپنے بلے اور دستانوں میں کسی کمپنی کا لوگو لگا کر پبلیسٹی کرنے کے لئے عموماََ 7سے آٹھ کروڑ روپئے سالانہ لیتے ہیں لیکن اس ورلڈ کپ میں انہوںنے کسی بھی کمپنی سے معاہدہ نہیں کیا بلکہ انہوںنے فیصلہ کیا کہ اب تک جتنے بھی لوگوں نے ان کی مدد کی ہے ان کو وہ اپنی طرف سے تحفہ دیں گے دھونی اس ٹورنامنٹ میں کبھی پیس ملٹری فورس کے لوگوں کی قربانی کے ساتھ اترے تو کبھی انہوںنے ایس جی ایس ایس ،بی اے ایس کمپنیوں کے لوگو لگا کر بلے بازی و وکٹ کیپنگ کی ۔بلیدان لوگو لگا کر وہ اس فوج کو سمان دینا چاہتے تھے جس میں انہیں لیفنیٹ کرنل کا اعزازی عہدہ دیا ہے ۔حالانکہ اس کے سبب انہیں تنازعہ کا بھی سامنا کرنا پڑا اور آئی سی سی نے انہیں اپنے وکٹ کیپنگ دستانے میں اس کا استعمال کرنے سے منع کر دیا ۔ماہی کا ایک دوست بتاتا ہے کہ وہ شروعاتی دور میں بلے بنانے والی کمپنیاں بمشکل ایک بلا دیتی تھیں ۔آج کوتھا بورا سمیت کئی کمپنیاں انہیں 50سے 100بلے بھیجنے کو تیار ہیں اس لئے ماہی نے طے کیا کہ وہ ان سب کو تحفہ دیں گے جنہوں نے ان کی شروعاتی دور میں مدد کی ان کے اس قدم کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ ماہی چاہتے ہیں کہ کھیلوں کا سامان بنانے والی کمپنیاں آگے بھی اسی طرح نئے ہنر وں کی ہمایت کرتی رہیں کل کو کیا پتہ کہ کسی دور دراز علاقہ سے ایک اور دھونی و وراٹ مل جائے ۔ٹیم انڈیا کے موجودہ کپتان وراٹ کوہلی کا کہنا ہے کہ جب وہ پہلی بار ٹیم انڈیا کے ڈریسنگ روم میں گئے تھے تب دھونی ان کے کپتان تھے ۔اور اسی وجہ سے وہ (دھونی ہمیشہ)من میں ان کے کپتان رہیں گے ۔آئی سی سی نے دھونی کے کارناموں پر ان کے جنم دن (7جولائی)سے ایک دن پہلے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں کوہلی نے یہ بات کہی ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ دھونی باہر سے جیسے دکھائی پڑتے ہیں اندر سے وہ بالکل الگ ہیں ۔دھونی اس لئے بھی مھان ہیں کہ دباﺅ میں بھی صحیح فیصلہ لے سکتے ہیں ۔ان میں مشکل سے مشکل حالات میں بھی خود کو خاموش رکھنے کا غضب کا ہنر ہے اس لئے وہ مہان ہیں ۔ان سے کافی کچھ سیکھا جا سکتا ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!