حادثات کا ہائیوے بنا جمنا ایکسپریس وے

عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ زیادہ تر سڑک حادثات انسانی لاپرواہی کا نتیجہ ہوتے ہیں لیکن سچ یہ بھی ہے کہ ایسے واقعات ہمارے کئی سسٹمز کی پول بھی کھولتے ہیں یمنا ایکسپریس وے پر پیر کو صبح سویرے ہوئے بس حادثے نے پولس و انتظام کی پول کھول دی ہے ریاست کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی مسلسل روڈ سیفٹی کی میٹنگیں کر یمنا ایکسپریس وے کی حفاظت اور حادثو ں پر لگام لگانے کے لئے احکامات دیتے رہتے ہیں ۔لیکن حادثے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ایکسپریس وے پر حادثات کو لے کر سپریم کورٹ بھی ناراضگی ظاہرکر چکی ہے ۔اترپردیش کے آگرہ میں پیر کو بس میں سوار 29لوگوں کی موت کا گواہ بنا یمنا ایکسپریس وے در اصل حادثوں کا ہائیوے بن گیا ہے۔ایکسپریس وے پر اسی سال اب تک مختلف سٹرک حادثوں میں 70لوگوں کی جان جا چکی ہے سال 2011میں اس پر ٹریفک شروع ہونے کے بعد سے اب تک 4895سڑک حادثوں میں 780لوگوں کی موت ہو چکی ہے ۔بھارتیہ قومی شاہراہ اتھارٹی ،زمینی ٹرانسپورٹ قومی شاہراہ وزارت کے ذریعہ آر ٹی آئی کی درخواست کے جواب میں سیو لائف فاﺅنڈیشن کو دی گئی جانکاری کے مطابق آگرہ اور گرئٹر نوئیڈا کو جوڑنے والے تقریباََ165کلو میٹر لمبے اس ایکسپریس وے پر 9اگست 2012کو اس پر ٹریفک شروع ہونے سے لے کر 31جنوری 2018کے درمیان الگ الگ اسباب سے 4880سڑک حادثے ہوئے جن میں 703لوگوں کی موت ہوئی اور 7488لوگ زخمی ہوئے ۔مختلف میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سال اب تک یمنا ایکسپریس وے پر ہوئے 15حادثوں میں کل 77لوگوں کی موت ہوئی اور دیگر 114زخمی ہوئے ہیں ۔پیر کو حادثے کی وجہ فی الحال بس ڈرائیور کو نید کی آئی جھپکی بتائی جا رہی ہے ۔اگر آخری طور پر یہی وجہ بتائی جاتی ہے تو کیا وجہ ہے کہ تیز رفتار والی سڑکوں پر ایسے سسٹم اور نگرانی نہیں یقینی کی جاتی کہ گاڑی چلاتے وقت نید کی جھپکی جیسی حالت میں ڈرائیور کسی طرح کی معمولی بھول چوک نہ کریں اور مقرر رفتار اور دوسرے تمام قواعد کو پوری طرح عمل میں لانے کی ذمہ داری کس کی ہے ؟اچھی اور بلا اڑچن سڑک دیکھ کر ایسے تمام ڈرائیور ہوتے ہیں جو رفتار کی مقرر حد کو توڑ کر تیز گاڑی چلانے سے نہیں قباحت کرتے انہیں نہ تو دوسروں کی جان کی فکر ہوتی ہے اور نہ اپنی کچھ پہلے یمنا ایکسپریس وے اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب انڈین ائیر فورس نے مراج2ہزار بمبار کو یہاں اتارا تھا کاش جنگی معیار کے سطح کے کوالٹی کے ایکسپریس وے کی سیکورٹی انتظامات بھی جنگی سطح کے ہوتے ۔اس وقت جب پورے دیش میں جدید ترین سڑکوں اور ایکسپریس وے کی تعمیر تیزی سے ہو رہی ہے تو ضروری ہے کہ سیکورٹی کے بھی جدید ترین طریقہ اپنائے جائیں تیز رفتار سے ایسی سڑکوں پر چلنے کو روکنا ہوگا اور رفتار ہی حادثوں کی سب سے بڑی وجہ ہے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟