ہیرن پانڈیا کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ پلٹ دیا !

سرخیوں میںچھائے گجرات کے سابق وزیر اعلی ہیرن پانڈیا کے قتل میں ایک نیا موڑ آگیا ہے ۔سپریم کورٹ نے جب اس معاملہ میں مختلف جرائم کی دفعات کے تحت 12ملزمان کو قصور وار ٹھہرائے جانے کے نچلی عدالت کے حکم کو بحال کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے الزام سے 9ملزمان کو گجرات ہائی کورٹ کے ذریعہ بری کیا جانا بے دلیل اور غلط موقوف پر مبنی تھا سپریم کورٹ نے 2003میں وزیر داخلہ رہے ہیرن پانڈے کے قتل معاملے میں 9لوگوں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے واضح ہوکہ نچلی عدالت نے معاملے میں 12لوگوں کو قصوروار ٹھہراکر ان میں سے 9کو عمر قید باقی قصور واروں کو پانچ سے سات سالوں کی سز ا سنائی گئی تھی ۔جسٹس ارون مشرا کی رہنمائی والی دونفری بنچ نے معاملے میں ہائی کورٹ کے 2011کے اس حکم کو درکنا ر رکردیا جس میں ملزمان کے قتل کے الزام سے بری کیا گیا تھا سی بی آئی اور ریاستی حکومت نے فیصلہ کو بڑی عدالت میں چنوتی دی تھی اس نے جنوری میں اپیل پر اپنا فیصلہ محفو ض رکھ لیا تھا وہیں معاملے کی دوبارہ جانچ کرانے کی مانگ والی ایک مفا د عامہ کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے غیر سرکار انجمن سینٹر فارپبلک لیٹگشن پر 50ہزار کا جرمانہ بھی لگا یا اور عدالت نے صاف کیا کہ اس معاملہ میں کسی طرح کی عرضی پر غور نہیں کیا جائے گا بتادیں ہیرن پانڈیا اس وقت گجرات سرکار میں وزیر داخلہ تھے ۔26مارچ 2003کو احمد آبادمیں ایک باغیچہ میں سیر کے دوران پانڈیہ کو گولی ماردی تھی سی بی آئی کے مطابق ان کا قتل گجرات دنگوں کا بدلہ لینے کے لئے کیا گیا تھا ۔پانڈےہ سے پہلے ملزمان نے 11مارچ 2003کو وی ایچ پی کے نیتا جگدیش تیواری کوقتل کرنے کی کوشش کی تھی معاملہ میں اصغر علی محمد عرف پرویز ،عبدالقیوم شیخ ،پرویز خان عرف اطہر پرویز ،محمد فاروق ،شاہنواز گاندھی ،کلیم احمد عرف کلیم اللہ ،ریحان پتھروالا ،ریاض اور انیس وغیرہ وغیرہ کو قصور وار قرار دیا تھا ۔خصوصی عدالت نے 2007میں اپنے فیصلہ میں پوٹا قانون کے تحت سبھی 12ملزمان کو قصور ورا ٹھہراتے ہوئے انہیں عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟