تشویشناک :8سے 11 سال کے بچے نشے کی لت کے شکار

راجدھانی دہلی کے مونسپل کارپوریشن کے اسکولوں میں عموماََ سہولیتا کی کمی اور عدم تحفظ کے معاملے تو اکثر سامنے آتے ہی رہتے ہیں لیکن اس مرتبہ جو معاملہ سامنے آیا ہے اس نے پورے سسٹم اور طریقہ کار پر ہی سوالیہ نشان لگا دیا ہے ۔اگر انتظامیہ کے لئے نہیں بلکہ ماں باپ اور پورے سماج کے لئے زبردست تشویش کا موضوع ہونا چاہیے صر ف ایسٹ مونسپل کارپوریش کے اسکول کی بات کریں تویہاں پر زیر تعلیم ہر ساتواں بچہ نشے کا عادی ہو چکا ہے یہ رپورٹ کسی غیر سرکار ادارے نے نہیں بلکہ خود ایم سی ڈی نے تیار کرائی ہے ۔ایسے میں اسے غلط ٹھہرانے کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا ای ڈی ایم سی نے اپنی رپورٹ پیش بھی کر دی ہے ۔کارپوریشن اسکول میں پڑھنے والے بچے صرف تمباکو ہی نہیں بلکہ افیم تک استعمال کرتے ہیں اگر رپورٹ پر نظر ڈالیں تو ای ڈی ایم سی کے کل 369اسکولوں میں ایک لاکھ 71ہزار 449بچے پڑھتے ہیں ان میں 75037بچے منشیات کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 12627بچے با قاعدہ طور سے نشہ لیتے ہیں ان میں سے 8182طالبعلم چھالی کے ساتھ افیم ملا کر کھاتے پائے گئے ۔وہیں 62613طلباﺅ تمباکو کھاتے ملے اور 1410طلباءبیڑی سیگریٹ پیتے پائے گئے اس کے علاوہ 231بچے شراب پیتے پائے گئے تو 191پیٹرول اور سلوچن (صنعتی گوند )اور سنرج سے نشہ کرتے ملے سروے ٹیم کی قیادت کرنے والے مشرقی دہلی مونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی ہیلتھ افسر ڈاکٹر اجے لیکھی نے کہا کہ اس سروے کے دوران ہم نے کئی خطرناک چیزیں دیکھیں ان میں کافی مقدار میں منشیاتی گولیاں اور لکویڈ رقیق دوا بچوں کے بیگ اور اسکول میں پایا جانا چونکانے والی بات تھی سال 2012میں ہائی کورٹ نے دہلی کے مونسپل کارپوریشنوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے اسکول میں زیر تعلیم بچوں کی کونسلنگ کرائے چونکہ ان دنوں زیادہ تر بچے نشے کے عادی ہو رہے ہیں اور اسی پر نوٹس لیتے ہوئے ای ڈی ایم سی اپنے یہاں 80ہیلتھ کونسلروں کی بھرتی کی تھی یہ سبھی بچوں کو نشے سے دور رہنے کے لئے ان کو صلاح مشورہ دے رہے ہیں یہ معاملہ جمعرات کو راجیہ سبھا میں بھی اُٹھا تھا ۔توجہ دلاﺅ تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے سماجی و انصاف و اختیارات وزیر تھاور چند گہلوت نے بتایا کہ بچوں و نو عمر لڑکوں کو نشے سے دور رکھنے کے لئے سرکار ایک اسیکم تیار کرئے گی اس کے لئے دس شہروں کے اسکول اور کالجوں میں طلباءکے درمیان نشے کی عادت پر سروے کرایا جا رہا ہے اس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے بتایا کہ دیش میں سولہ کروڑ لوگ شراپ پیتے ہیں اور گہلوت کا کہنا تھا کہ دہلی ،شری نگر،چنڈی گڑھ ،لکھنﺅ ،رانچی ،ممبئی ،بینگلور،حیدرآباد،اور امفال اور ڈیبرو گڑھ شامل ہیں ۔سروے کی رپورٹ اس سال نومبر تک مل جائے گی سرکار جو کرئے گی سو کرئے گی لیکن اسکول کے ٹیچروں اور ماں باپ کو اپنے بچوں پر دھیان رکھنا چاہیے دیکھنا چاہیے کہ وہ کیوں نشے کو لے رہے ہیں اور انہیں اس سے کیسے روکا جائے ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!