جب کروڑوں بھارتیوں کی مین چیسٹر میں امیدیں ٹوٹیں

کروڑوں ہندوستانیوں کی تب امیدیں دھری کی دھری رہ گئیں جب بھارت بدھوار کو نیوزی لینڈ سے ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہو گیا ۔ایک ہی جھٹکے میں بھارت کی امیدیں ورلڈ کپ میں چو رچور ہو گئیں ،جب ہم سیمی فائنل تک پہنچ کر نیوزی لینڈ سے محض 18رن سے ہار گئے ۔240رن کا ٹارگیٹ ویسے تو کوئی بڑا نہیں تھا ،300بالوں میں 240رن بنانے پر ٹیم انڈیا نے انتہائی خراب بیٹنگ پرفارمینس کے چلتے کل 221رن پر ہی ڈھیر ہو گئی ہمارے گیند بازوں نے شاندار کام کیا اور نیوزی لینڈ کو 240رنوں میں سمیٹ دیا ۔یہ ٹوٹل شاید اور بھی کم ہو سکتا تھا اگر محمد سمیع کو ہم سیمی فائنل میچ میں کھیلاتے ،جسپریت بمراہ ،رویندر جڈیڈا اور چہل نے اچھی بالنگ کی ،ٹیم کے پچھلے ریکارڈکو دیکھتے ہوئے 240رن کا ٹارگیٹ کچھ خاص نہیں لگ رہا تھا ۔لیکن اوور کاسٹ کنڈیشن میں نیوزی لینڈ کو اوپنگ بالر میٹ ہینری ،ٹوینٹ بولٹ ،نے قہر برپا دیا ۔26مارچ 2015کو سڈنی میں آسٹریلیا کے خلاف دوسرے سیمی فائنل میں ملی 95رنوں کی ہار کے بعد بھارت نے 2019ورلڈ کپ کی تیاریاں شروع کر دی تھیں ان میں چوتھے نمبر کے بلے باز کی تلاش بھی شامل تھی لیکن چار سال بعد کا یہ سفر نیوزی لینڈ کے تیز گیند بازوں کے شروعاتی 45منٹ کے قہر کے آگے دھر ا شاہی ہو گیا ۔وراٹ کوہلی کی ٹیم نو لیگ میچوں میں 7 مقابلے جیتنے والی ٹیم انڈیا نیوزی لینڈ سے 18رنوں سے ہار گئی ۔1983اور 2011کی ورلڈ کپ چیمئن ٹیم انڈیا کو ایک خطاب جیتنے کے لئے اب کم سے کم 2023میں بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ تک کا انتظار کرنا ہوگا ۔آخر جس کا ڈر تھا وہی ہوا ۔سیلکشن کے کڑوے سچ نے پلٹی ماری بھی تو سیمی فائنل میں ورلڈ کپ سے پہلے اور ٹورنارمینٹ کے دوران سبھی کی زباں پر یہی سوال تھا کہ کہیں روہت شرما اور وراٹ کوہلی کی جوڑی نہیں چلی تو مڈل آرڈر کو کون سنبھالے گا؟اب تک اس کڑوی سچائی پر روہت اور وراٹ کی پرفارمینس نے پردہ ڈال رکھا تھا جس کے چلتے مڈل آرڈر نے مسلسل کوششوں سے فرق نہیں پڑا ۔لیکن یہ باتیں لیگ اسٹیج کی تھیں جہاں ایک یا دو ہار سے فرق نہیں پڑنے والا تھا لیگ سطح کے میچوں میں روہت ،راہل اور وراٹ یہ تینوں ایک ساتھ فیل ہو گئے تھے ۔منگل کے روز بارش کے سبب میچ روکنا پڑا تھا نیوزی لینڈ نے بیٹنگ شروع کی اور 46.1اوور میں 211پر پانچ سے آگے کھیلنا شروع کیا اور 239رنوں پر سمٹ گئی ۔ویسے یہ بھی ایک وجہ تھی ہماری ہار کی اگر منگلوار کو بارش سے پہلے کھیل نہ رکتا تو ٹیم انڈیا اس وقت پورے جوش میں تھی اور پچ بھی نیوزی لینڈ کی بیٹنگ کے بعد سوکھ گئی تھی اگلے دن اوور کاسٹ کنڈیشن میں بال سویم کرنے لگی اور پہلے تین ہندوستانی بلے باز اوپنر روہت شرما اور کے ایل راہل اور پھر وراٹ کوہلی 3.1اوور میں ٹوٹل بورڑ پر 5رن بنا کر ہی آﺅٹ ہوگئے ۔محض 240رن کا ٹارگیٹ ٹیم انڈیا نہیں حاصل کر سکی اور 221رن پر ڈھیر ہو گئی ۔صرف رویندر جڈیڈا (59)گیند پر 77رن ہی چھٹا وکٹ گرنے پر چوکے چھکے لگا کر بلے باز کی شکل میں اپنا دھر م نبھا سکے مہندر دھونی نے اوور ڈفنسنگ کھیلتے ہوئے 72گیندوں پر 50رن بنائے لیکن ان کے وکٹ پر ٹکنا ضروری تھا اور انہوںنے یہ کام نبھایا باقی ٹیم کی بلے بازی نے بیڑا غرک کر کے رکھ دیا دیکھنے میں تو ہار محض18رن کی تھی لیکن دو بار کے ورلڈ چیمئن کے لحاظ سے یہ بہت بڑی ہار تھی ۔انگلینڈ میں تمام کرکٹ ناظرین اور پوری دنیا میں ٹیم انڈیا کے پرستاروں میں مایوسی چھا گئی ٹیم کی ہار کو لے کر بہت کی وجوہات سامنے آرہی ہیں میری رائے میں ہماری ہار کی کئی وجوہات رہی ہوں ٹیم انڈیا کا جائزہ شروع سے کرتے ہیں ۔پچھلے چار برسوں میں ہم اپنا مڈل آرڈر صحیح نہیں بنا پائے ۔رویندر جڈیڈا کو لیگ میچوں سے دور کیوں رکھا گیا ؟جبکہ وہ بیٹنگ و بالنگ اور فلڈنگ میں ماہر ہیں ۔جیسے انہوںنے سیمی فائنل میں ثابت کر دکھایا ،ورلڈ کپ میں ٹیم انڈیا پہلی ایسی ٹیم ہوگی جس میں چار چار وکٹ کیپر کھیل رہے تھے ۔دنیش کارتک کو کس حیثیت سے سیمی فائنل میں کھلایا گیا ؟امبتی رائیڈومایوس ہو کر کرکٹ سے سنیاس لینے پر مجبور ہو گئے اور بھی بلے باز دستیاب تھے ۔محمد سمیع جو لگاتار اچھی پرفارمینس دے رہے تھے انہیں باہر کیوں بٹھایا گیا ؟دنیش کارتک کو ڈراپ کر کے سمیع کو ٹیم میں لیتے تو نیوزی لینڈ کا اسکور اور کم ہو جاتا اوور کاسٹ کنڈیشن میں بوالنگ ہو رہی تھی اور سمیع کی خطر ناک گیند بازی کر سکتے تھے ہم ٹاپ آرڈر پر زیادہ منحصر رہے ۔روہت،راہل،اور کوہلی نے مل کر تین رن بنائے جبکہ لیگ میچوں میں ٹاپ تین بلے بازوں نے ٹیم کے 69فیصد رن بنائے تھے مڈل آرڈر کے خراب شاٹ :پنت اور ہاردیک پانڈیا خرا ب شاٹ بن کر آﺅٹ ہو گئے یہ جانتے ہوئے کہ ان کا کریچ پر ہنا انتہائی ضروری تھا ۔لیگ میچوں میں بھارتیہ مڈل آرڈرنے صرف دو بار 50پلس کا اسکور کیا ہے پہلے دس اوور کے پاور پلے میں ٹیم انڈیا صرف چوبیس رن ہی بنا پائی یہ ورلڈ کپ میں سب سے کم اسکور تھا ۔ناٹ آﺅٹ میچ میں ٹارگیٹ کا پیچھا کرنا مشکل ہوتا ہے نیوزی لینڈ نے ٹاس جیتا اور اس لئے بلے بازی چنی کیونکہ بارش سے اگلے دن گیند بازی کے لئے اچھی کنڈیشن ملی اور 208رن کے اسکور پر رویندر جڈیڈا آﺅٹ ہوئے اور امید تھی کہ کیونکہ دھونی کریچ پر تھے ۔48ویں اوور کی پہلی گیند پر زور دار چھکہ جمایا لیکن اسی اوور کی تیسری گیند پر جب دھونی رن آﺅٹ ہوئے تو یہیں سے میچ جیتنے کی امیدیں مدھم پڑ گئی تھیں ۔اور وہ پانی پانی ہو گئیں ۔سوربھ گانگولی اور وی وی ایس لکشمن سمیت ثابت کرکٹ کھلاڑیوں نے سیمی فائنل میں دھونی کو ساتویں نمبر پر بلے بازی کے لئے بھیجنے کو حکمت عملی میں خامی قرار دیا ہے ۔ہاردک پانڈیا اور کارتک پٹیل کو دھونی سے پہلے بھیجا گیا ۔جبکہ ٹاپ آرڈر بری طرح سے لڑکھڑا گیا ۔ورلڈ کپ 2011کے فائنل میں بھی وہ خود یوراج سنگھ سے اوپر چوتھے نمبر پر آئے تھے اور ورلڈ کپ جتانے میں کامیاب رہے ۔دراصل ہماری رائے میں اس ٹیم میں زیادہ کھلاڑی ٹی 20کے ہیں ۔ون ڈے میں کھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ٹیم مینج مینٹ میں اب رد و بدل ہونی چاہیے ۔اور کوچ روی شاشتری کو باہر کا راستہ دکھانا چاہیے وراٹ کوہلی کو فری کھیلنے کے لئے ان سے کپتانی چھین لینی چاہیے اور کسی اور کو موقعہ دینا چاہیے اس ہار سے سبق لیتے ہوئے اگلے ورلڈ کپ کی تیاری ابھی سے شروع کرنی ہوگی ۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!