سدیپ بندواپادھیائے کی گرفتاری پر واویلہ کیوں

مغربی بنگال میں مبینہ روز ویلی چٹ فنڈ گھوٹالہ میں ترنمول کانگریس کے ایم پی اور لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر سدیپ بندو اپادھیائے کی گرفتاری سے سیاسی ہنگامہ کھڑا ہوگیا ہے۔ ان کو سی بی آئی نے منگل کو گرفتار کیا۔ معاملہ میں پارٹی کے ایک اور ایم پی تپسپال کی گرفتاری کے بعد یہ پہلی بار ہے جب سدیپ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ روز ویلی گروپ پچھلے دو سال سے سی بی آئی اور دیگر جانچ ایجنسیوں کے راڈار پر تھا۔روز ویلی گھوٹالہ قریب6 ہزار کروڑ کا ہے جو پونجی گھوٹالوں میں سب سے بڑا ہے۔یہ شاردہ گھوٹالہ سے کم سے کم 16 گنا بڑا ہے۔ سی بی آئی کے مطابق روز ویلی نے سرمایہ کاروں سے قریب17 ہزار کروڑ روپے ٹھگے۔ سی بی آئی نے اپنی ابتدائی چارج شیٹ میں روز ویلی کے چیف گوتم کٹو کو بنیادی ملزم بتایا ہے۔ گوتم کی 700 ایکڑ کی اسٹریٹ 12 ریاستوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ بتایا جاتا ہے اس کے پاس 150 کاریں جس میں کئی لگژری کاریں شامل ہیں۔ ہندوستانی سیاست کا یہ وہ مرحلہ ہے جس میں یہ چلن عام ہوتا جارہا ہے کہ اپنی حریف پارٹیوں کے لیڈروں کے کرپشن کو بڑھا چڑھا کر پروپگنڈہ کرتے ہیں لیکن جب ان کے کسی نیتا پر کرپشن کا الزام لگتا ہے اور اسے گرفتار کیا جاتا ہے تو اس کارروائی کو مرکزی سرکار کی طرف سے ٹارچر بتایا جاتا ہے۔ اس سے ناراض مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مرکزی سرکار پر بدلے کے جذبے سے کام کرنے کا الزام لگایا ہے۔ سی بی آئی کا کہنا ہے ان کے پاس ترنمول کانگریس کے دونوں لیڈروں کے خلاف پختہ ثبوت ہیں لیکن ممتا کا کہنا ہے کہ جن نیتاؤں نے نوٹ بندی کی مخالفت کی مودی سرکار انہیں سبق سکھانے کی منشا سے ایسے قدم اٹھا رہی ہے۔ کچھ دلائل کو صحیح نہیں مانا جاسکتا۔ مغربی بنگال میں چٹ فنڈ کمپنیوں کی دھوکہ دھڑی پچھلی کئی دہائیوں سے چل رہی تھی۔ شاردہ گھوٹالہ میں بھی کئی نیتاؤں پر الزام لگے تھے ان میں ترنمول کے کچھ لیڈروں پر انگلی اٹھ رہی تھی۔ یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ جب چٹ فنڈ کمپنیوں کے ذریعے چھوٹی سرمایہ کاری پر روک ہے تو یہ کمپنیاں کس کی شہ پر چل رہی تھیں۔ روز ویلی اکیلی ایک ایسی کمپنی نہیں ہے جس پر غریب لوگوں کے پیسے کی دھوکہ دھڑی کا معاملہ درج ہے۔ سہارہ گروپ کے چیف کو بھی ایسا ہی گھوٹالہ کے الزام میں دو سال سے زیادہ جیل میں رہنا پڑا۔ مغربی بنگال میں ہی شاردہ گھوٹالہ سے جڑے کئی لوگوں پر قانونی شکنجہ کس رہا ہے پھر اگر سی بی آئی نے ترنمول کے کچھ لیڈروں کو اس میں شامل پایا ہے یا ان کمپنیوں کو شہ دینے میں ان کا ہاتھ دیکھا ہے تو اس جانچ کو سیاسی رنگ دینے کے بجائے منصفانہ طور سے پورا ہوجانے دینے میں کسی کو کیوں پرہیز یا اعتراض ہو؟ ویسے بھی اگر سی بی آئی غلط کرتی ہے تو عدالت بیٹھی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟