گرگٹ کی طر ح رنگ بدلتے ملائم سنگھ یادو

تمام رسہ کشی کے بعد پیر کو آخرکار سماجوادی پارٹی کے چیف ملائم سنگھ یادو نے کہہ دیا کہ چناؤ بعد اکھلیش ہی وزیر اعلی ہونگے ۔ سپا کے اس مہا دنگل میں ابھی تک سخت دکھا ئی دے رہے ملائم کی اس پلٹی سے سیاسی گلیاروں میں بحت چھڑ گئی ہے کہ یہ ان کے من کی بات ہے یا طے شدہ قلمبندکہانی ہے ؟سوال کیا جارہا ہے کہ کیا آخر سپا معاہدے کی راہ پر ہے ؟سپا میں ٹکٹوں کی تقسیم کو لیکر شروع ہوئے جھگڑے پارٹے کے بٹوارے اور چناؤ نشان تک پہنچ گئے ہیں ۔ اکھلیش کو وزیر اعلی کا چہر ہ نہ بنانے کا اعلان اسکی بڑی وجہ تھی ملائم نے پہلے ہی کہا تھا کہ وزیر اعلی کا چناؤ اسمبلی پارٹی کریگی (چناؤ نتیجہ کے بعد)اس کے بعد کہا گیا کہ سپا میں کسی کو وزیر اعلی کا چہر ہ بنانے کی روایت نہیں ہے اب انہی ملائم سنگھ یادو نے پیر کو ایسا یوٹرنرلیا کہ سیاست کے ماہر الگ الگ مطلب نکالنے پر مجبور ہوئے پارٹی دوخیموں میں بٹ گئی او رسبھی فریقین نے پیر کو الیکشن کمیشن میں اپنی اپنی باتیں اور دلیلیں رکھیں ۔ ملائم سنگھ جب لکھنؤ سے دہلی آئے تو انکا رخ بدلا ہواتھا اچانک پارٹی دفتر پہنچے اور جلد ہی جھگڑا سلجھا نے کے اشارے دئے پارٹی میں کوئی جھگڑا نہیں ہے دوسری طرف سپا کے دونوں گروپ اب ساری لڑائی چناؤ نشان سائیکل پر ہے سائیکل کا مالک طے ہوتو ان کی چناوی گاڑی آگے بڑھے گی ۔ یکم جنوری کو قومی نمائندہ سمیلن میں اکھیلش یادو کو صدر چنے جانے کے بعد سپا میں رسمی طور پر دوٹکڑے ہوگئے اب پارٹی کے دو صدر ہیں ،ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو ۔ اصلی کون صدر ہے یہ ؂ثابت ہونا ہے باپ بیٹے کے سامنے آنے سے چناؤ نشان سائیکل کو لیکر جنگ چھڑی ہوئی ہے ۔ دونوں ہی اپنی اپنی دلیلیں دے رہے ہیں ریاست میں 17جنوری سے پہلے مرحلے کے پولنگ کیلئے نامز دگی کا عمل شروع ؂ہوجائے گا اس سے پہلے ہی چناؤ نشان الاٹ کیاجائیگا ۔ یعنی دونوں خمیوں کے پاس بہت کم وقت بچا ہے ۔
ملائم کو نئے سرے سے اپنے امید واروں کا انتخاب کرنا ہے تو اکھلیش کو اتحاد کے بارے میں طے کرنا ہے یہ دونوں کام بہت حد تک چناؤ نشان الاٹ کرنے کے انتظار پر ہے امید ہے کہ اس ہفتہ چناؤ کمیشن کوئی فیصلہ لے لیگا ظاہر ہے کہ کسی ایک گروپ کو یہ چناؤ نشا ن ملے گا یا پھر ضبط ہوجائے گا ؟سیاست کے ماہر مانتے ہیں کہ چناؤ نشا ن ضبط ہونے کا زیادہ امکان ہے ۔ ہندوستان کے چناؤ کمیشن دونوں گروپ کی باتیں ودلیلیں سن چکاہے اس نے ابھی فیصلہ نہیں سنایا تو چناؤ نشان ضبط کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچے گا ایسے میں دونوں گروپوں کو عارضی طور پر تسلیم کرتے ہوئے نیا چناؤ نشان الاٹ کئے جاسکتے ہیں ۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!