کیپٹن کول نے پھر چونکایا

اپنی ٹائمنگ اور فیصلے سے حریف ٹیم کو چونکانے کا ہنر رکھنے والے کیپٹن کول مہندر سنگھ دھونی نے اس مرتبہ تو سبھی کو اپنے فیصلے سے تعجب میں ڈال دیا ہے۔ یہ تعجب نہیں تو اور کیا تھا کہ رانچی جیسے شہر سے نکل کر دیش دنیا میں اپنی بڑھیا چھاپ چھوڑنے والے دھونی نے اچانک اعلان کردیا کہ وہ ٹی ۔ٹوئنٹی اور ونڈے کی کپتانی چھوڑ رہے ہیں۔ دھونی نے آسٹریلیا کے ساتھ ٹیسٹ سیریز میں ہی ٹیسٹ کرکٹ سے الوداع کہہ دیا تھا۔ مہندر سنگھ دھونی نے ٹی۔ٹوئنٹی اور ونڈے کی کپتانی چھوڑ کر پھرثابت کردیا کہ وہ ایک ایسے سنجیدہ کھلاڑی ہیں جو اپنے لئے نہیں دیش کے لئے کھیلتے ہیں اور ٹیم انڈیا کے مفاد میں کوئی بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔ کھیل اور یا پھر کوئی اور دیگر میدان ہو اصل لیڈر وہ ہے جو اپنے سے بھی بہتر قیادت کنندہ کو پہچان سکے اور وقت رہتے مرضی سے اپنے آپ چھوڑ دے۔ دھونی کو یہ احساس ہوگیا تھا کہ آنے والا وقت وراٹ کوہلی کا ہے اور اب وقت آگیا تھا کہ وہ کپتانی چھوڑ کر کوہلی کو آگے کریں۔ ایسا نہیں تھا کہ دھونی پر کپتانی چھوڑنے کا کوئی دباؤ تھا، وہ چاہتے تو کچھ دن اور رک سکتے تھے۔ انگلینڈ کے ساتھ 15 تاریخ کو پنے میں ہونے والا پہلا ونڈے میچ بطور کپتان ان کا 200 واں میچ ہوتا۔ ظاہر ہے کہ پچھلے کچھ میچوں میں ان کا بلہ ان کا ساتھ نہیں دے رہا تھا۔ اس کی تصدیق ان کا پچھلا ونڈے اور ٹی۔ ٹوئنٹی ریکارڈ کرتا ہے۔ سال2012ء سے 2016ء کے درمیان ہرسال ان کاکرکٹ رن ریٹ اوسط گرتا گیا۔سال2012ء میں جہاں اوسط 65.50 تھا جو لڑکتے ہوئے سال2016ء میں محض27.80 پر آگیا جبکہ وراٹ کوہلی ونڈے میں مسلسل کامیابی کا پرچم لہرا رہے ہیں۔ سال 2016ء میں کوہلی نے10 میچ کھیلے جن میں 92.37 کی اوسط سے 739 رن بنائے۔ دھونی بہرحال ہندوستانی کرکٹ کے بدلتے خاکہ اور ایک حد تک اس کی مقبولیت کی علامت ہیں۔ ان کی کپتانی میں ہندوستانی کرکٹ ایلٹ دائرے سے باہر نکال کر عام آدمی کا کھیل بنا۔ دھونی نے فیصلہ ضمیر کی آواز سے کیا ہے۔انہیں لگتا ہے کہ یہ فیصلہ بالکل ٹھیک ہے اور وہ اب دباؤ سے آزاد ہوکر کھل کر کھیل سکیں گے۔ 2019ء کے ولڈ کپ تک دیش کی سیوا کرسکیں گے۔ مہندر سنگھ دھونی نے یہاں تک پہنچنے کے لئے سخت جدوجہد کی ہے۔ حال ہی میں مجھے ان کی سوانح حیات پر مبنی فلم ’ایم ۔ ایس دھونی ،دی انٹولڈ اسٹوری‘ دیکھنے کو ملی۔ انہوں نے جتنی محنت اور مشقت کی یہ تمام کھلاڑیوں کے لئے مثال ہے۔ ایک شہر سے نکل کر وہ ساری دنیا میں مقبول ہوئے۔ بھارتیہ کرکٹ دھونی کی خدمات کو لمبے عرصے تک یاد رکھے گا۔ کرکٹ کو ان کے اشتراک کیلئے سرکار کو انہیں سمانت کرنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟