اکھلیش کانگریس سے اتحاد کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں

یوپی میں چناؤ سے عین پہلے سماجوادی پارٹی میں رسہ کشی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ باپ ۔ بیٹے میں یہ لڑائی اگر ختم ہوجائے اور سمجھوتہ ہوجائے جس کے امکانات روز بروز گھٹتے جارہے ہیں تو اور بات ہے نہیں تو پارٹی دو گروپوں میں بٹتی نظر آرہی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اکھلیش اور ملائم الگ الگ چناؤ لڑیں گے؟ اگر ایسا ہوتا ہے تو کس کا پلڑا بھاری ہوگا؟ سی ووٹر کے تازہ سنیپ پول کے مطابق سبھی نوجوان عمر اور ذات پات کے زیادہ تر حمایتی اکھلیش یادو کے خیمے کے ساتھ ہیں مگر اقتدار کی دوڑ میں بنے رہنے کے لئے اکھلیش کو کانگریس کا ساتھ بھی ضروری ہوگا۔ اگر کانگریس اور راشٹریہ لوک دل کے ساتھ اکھلیش یادو گروپ کا تال میل ہوتا ہے تو اب بھی وہ چناؤ جیت کر سب کو چونکا سکتے ہیں۔ اس کنبہ جاتی جھگڑے نے ملائم سنگھ یادو کو بہت کمزور کردیا ہے اور ان کے روایتی ووٹروں نے بھی مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ چھوڑ کر اکھلیش کا دامن پکڑ لیا ہے۔ تازہ سروے میں اکھلیش حمایتی سپا کے پالے میں 24.9 فیصد ووٹر ہیں۔ ملائم حمایتی سپا کو 3.4فیصد لوگوں کا ہی ساتھ مل سکتا ہے۔ سروے میں کانگریس کو 5.8 لوگوں کی حمایت ملے گی۔ باقی پارٹیوں کی بات کریں تو سروے میں بھاجپا 30.2 فیصد، بسپا 24.2 فیصد نے حمایت کی ہے۔ 2014 ء کے لوک سبھا چناؤ میں سپا کو 22.4 فیصد ووٹ ملا تھا۔ کانگریس کو7.5 فیصد ووٹ ملا تھا۔ ان دونوں کو ملا کر 30 فیصد ووٹ ملا تھا۔ اگر یہی ٹرینڈ رہا تو اتحاد چناؤ جیت سکتا ہے۔ اکھلیش یادو اترپردیش کے سب سے مقبول لیڈر کے طور پر ابھرے ہیں اور پورے تنازع سے سب سے زیادہ فائدہ انہی کو ہوا ہے۔ یادو خاندان کے جھگڑے سے دوسری پارٹیوں کے ووٹ میں کوئی خاص اضافہ ممکن نہیں دکھائی دے رہا ہے لیکن سپا میں دو گروپ ہونے اور پانچ فیصدی ووٹ کٹنے سے وہ دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔ اس معاملے سے سپا کے اندازاً ووٹ بٹنے سے اکھلیش گروپ بی جے پی سے دوسری نمبر پر آجاتا ہے لیکن کانگریس۔ آر ایل ڈی کے ساتھ آنے سے اتحاد پوری ریاست میں سب سے زیادہ ووٹ لے سکتا ہے۔ سروے کے مطابق سپا کا ووٹ کانگریس میں شفٹ ہوجائے گا لیکن کانگریس کا ووٹ سپا کو جائے گا اس میں تھوڑا شبہ ہے کیونکہ سروے کے مطابق سپا کے غیر یادو اور مسلم ووٹروں نے اشارہ دے دیا ہے کہ جھگڑے کے بعد بھی دوسری پارٹی بسپا کو ووٹ دینے کے بارے میں وہ سوچ سکتے ہیں۔ مسلمانوں کے18 فیصد کے قریب ووٹ ہیں اور ان کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ بی جے پی کو کیسے ہرایاجاسکتا ہے؟ سپا ۔ کانگریس اتحاد یا پھر بہوجن سماج پارٹی؟ ان میں سے کس کو ووٹ جا سکتا ہے۔ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!