کانگریس اور ہریش راوت کیلئے چناؤوقار کا سوال

اتراکھنڈ میں 15 فروری کو اسمبلی چناؤ کا بگل بجنے کے بعد سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ کانگریس کے لئے یہ چناؤ کئی معنوں میں اہمیت کے حامل ہیں۔ پارٹی دوسری بار ریاست کی اقتدار کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں برقرار رکھنے کو بے چین ہے تو اس کی سیاسی وجہ بھی ہمیں سمجھ میں آتی ہے۔ کانگریس کی اصلی پریشانی ریاستوں میں سمٹتے اس کے مینڈیٹ کو بچانے کی ہے۔ بھاجپا کے زبردست اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس حکمراں ریاستوں پر اپنی پکڑ بنائے رکھنے کے لئے آنے والے وقت میں مرکزی اقتدار پر اپنی دعویداری کو اور مضبوط کرنے کیلئے 5 ریاستوں میں چناؤ جیتنے کی پوری کوشش کرے گی۔ کانگریس اپنی تیاری کولیکر بیحد چوکس اور فکر مند ہے۔اس نے چناؤ لڑنے کیلئے جارحانہ کوششیں کرنے کی کوئی کثر نہیں چھوڑی ہے۔ چناؤ سے پہلے مختلف جائزوں میں پیچھے چل رہی کانگریس کو اب چناوی حکمت عملی ساز پرشانت کمار نامی چمن پراش کا سہارا ہے۔ ایتوار کو پریس کانفرنس میں اس بارے میں سوال کرنے پر وزیر اعلی ہریش راوت نے پرشانت کشور کو چمن پراش بتاتے ہوئے کہا کہ بڑھتی عمر میں ایسے ٹانکوں کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ چناوی حکمت عملی طے کرنے کے لئے اتراکھنڈ پردیش کانگریس صدر کشور اپادھیائے اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کی طرف سے مقرر چناؤ حکمت عملی ساز پرشانت کشور کے درمیان کئی ملاقاتوں کا دور ہوچکا ہے۔ وزیر اعلی ہریش راوت نے اعلان کیا کہ 14 یا15 جنوتی تک کانگریس کے سبھی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔ وہیں دوسری طرف تنظیمی طور سے مضبوط مانی جانے والی بھاجپا 5 سال پہلے گنوائے اقتدار پر قابض ہونے کے لئے ہر ممکن داؤ آزما رہی ہے۔ پچھلے کئی مہینوں سے تنظیمی سطح پر چلائے جارہے پروگراموں کے ذریعے پارٹی اپنے ورکروں کو حرکت میں لانے میں لگی ہوئی ہے۔ پارٹی کو تنظیمی تیاریوں کے علاوہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی مرکزی سرکار پر بھی بڑا بھروسہ ہے۔ چناوی نیا کو پار لگانے میں مرکز کا بھی اہم رول رہے گا۔ بھاجپا نے جنوری کے پہلے ہفتے میں سبھی70 اسمبلی سیٹوں پر متر شکتی سمینلوں کا انعقاد کر بوتھ سطح تک جا کر ورکروں کو سرگرم کرنے کا ابھیان شروع کیا ہے۔ وزیر اعظم کے دہرہ دون میں پچھلے دنوں ہوئی ریلی میں جس طرح لوگوں کا سیلاب امڑا اس سے بھاجپا پھولی نہیں سما رہی ہے۔ اسی پروگرام میں مرکزی سرکار کی اہم ترین اسکیم 12ہزار کروڑ روپئے کی’ آل ویدرروڈ‘ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ۔ پچھلے لوک سبھا چناؤ سے پہلے وزیر اعظم نریندر مودی نے جس طرح وارانسی کو اسکین کرنا شروع کردیا تھا اسی طرح اتراکھنڈ کے وزیر اعلی ہریش راوت بھی کیدارناتھ اسمبلی حلقہ کو اسکین کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور اپنے عہد میں راوت نے اس علاقے میں 33 دورہ کئے جن میں 28 صرف کیدارناتھ دھام کے تھے۔ بدلے حالات میں کیدارناتھ سے چناؤ لڑ کر وہ گڑھوال میں کانگریس تنظیم کو مضبوطی دے سکتے ہیں۔ اصل میں جن 10 ممبران اسمبلی نے کانگریس کا ہاتھ چھوڑا ان میں زیادہ تر گڑھوال کے ہی ہیں اس سے یہاں پارٹی تنظیم کی پوزیشن کمزور ہوئی ہے جبکہ کماؤں منڈ ل میں وزیر اعلی کا اب بھی اچھا اثر مانا جارہا ہے۔ کیدارناتھ سے داؤ چلنے پر وہ گڑھوال میں کانگریس کو مضبوطی دینے کا کام کرسکتے ہیں۔ اتراکھنڈ میں دونوں پارٹیوں میں کانٹے کی ٹکر ہے۔ پچھلے چناؤ میں کانگریس کی ایک سیٹ زیادہ تھی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!