راجناتھ نے پاکستان کو ان کے گھر میں ہی کھری کھری سنائی

بھارت نے دہشت گردی کے اشو کو لیکر پاکستان کو اس کے گھر میں ہی کھری کھوٹی سنادی۔ میں بات کررہا ہوں اسلام آباد میں ہوئی سارک کانفرنس میں ہندوستان کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی تقریر کی۔ انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا صرف دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مذمت کافی نہیں ہے اور اچھا آتنک وادی یا برا آتنک وادی نہیں ہوتا۔ جمعہ کو پاکستان کو سخت سندیش دیتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ دہشت گرد گروپوں کو فروغ دینا اور آتنک وادیوں کی خوش آمدی بند کرے۔ اس پر حیرت نہیں ہوئی کہ راجناتھ سنگھ کے دورہ کو لیکر پاکستان میں کہیں کوئی گرمجوشی نہیں دکھائی دی الٹے ان کے اسلام آباد سارک کانفرنس میں پہنچنے کے وقت دہشت گرد سرغناؤں کی رہنمائی میں مظاہرے ہوئے اور خود پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کشمیر کے مسئلے پر دہشت گردوں کی زبان بولتے ہوئے نظر آئے۔ یہ بالکل غیر متوقع حالات تھے۔ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کی صورت میں سارک کانفرنس کیلئے گئے وزیر داخلہ کوئی باہمی بات چیت ہیں کریں گے اس کی امید تو تھی لیکن ایسے حالات پیدا ہوجائیں گے کہ ان کی تقریر پوری طرح سے بلیک آؤٹ کردی جائے گی اور وہ پاک کے وزیر داخلہ کا لنچ بھی بیچ میں چھوڑ کر واپس آجائیں گے یہ تصور نہیں کیا گیا تھا۔ اگر آٹھوں سارک ممبر ملکوں میں صرف بھارت کے وزیر داخلہ کی تقریر کا بلیک آؤٹ کیا گیا تو یہ صرف راجناتھ کے وقار کی توہین نہیں بلکہ ہندوستان کی بے عزتی بھی ہے۔ عام طور پر ایسی کانفرنسوں کے دوران ایک دوسرے ملکوں کے نمائندے رسمی نہ صحیح غیر رسمی بات چیت کرتے ہیں لیکن اس مرتبہ تو ایسا بھی نہیں ہوا۔ یہ اچھا ہوا دہشت گردی پر لگام لگانے اور اسمگلنگ روکنے کے مقصد سے منعقدہ سارک کانفرنس میں ہندوستان کے وزیر داخلہ نے پاکستان کو کھری کھوٹی سنانے میں کوئی تکلف نہیں کیا۔ وزیر داخلہ نے اپنی تقریر ہندی میں دیتے ہوئے کہا کہ ایک دیش کا آتنک وادی کسی دوسرے کیلئے شہید یا مجاہد آزادی نہیں ہوسکتا۔ میں صرف بھارت یا سارک کے دیگر ممبروں کی طرف سے نہیں بلکہ پوری انسانیت کی طرف سے بول رہا ہوں۔ میں درخواست کررہا ہوں کہ کسی بھی صورت میں دہشت گردوں کو شہید کے طور پر ان کی تعریف نہیں کی جانی چاہئے۔ ہندوستانی میڈیا کو پاکستانی حکام سے دور رکھا گیا اس کی وجہ بھارت کے ایک سینئر افسر اور ایک پاکستانی افسر کے درمیان کہا سنی بھی ہوگئی۔ ہندوستانی حکام نے کہا کہ دہشت گرد برہان وانی کی موت کے بعد بھارت ۔ پاکستان رشتوں میں آئی سرد مہری اس کانفرنس میں صاف طور پر دکھائی دی۔ اس دورہ اور تلخی سے ہند۔ پاک دونوں دیش ایک دوسرے سے دور ہو جائیں گے۔ راجناتھ نے ممبئی حملہ کے مجرم حافظ سعید اور پٹھانکوٹ حملہ کے آتنک اظہر مسعود کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کے لئے بھی پاکستان کو کھری کھری سنائی۔ انہوں نے کہا جن تنظیموں اور اشخاص کو دنیا آتنکی قرار دے چکی ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ ان کا اشارہ اقوام متحدہ کے ذریعے لشکر طیبہ، جماعت الدعوی اور جیش محمد کو آتنکی تنظیم اور حافظ سعید کو آتنکی قرار دئے جانے کی طرف تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے بعد ہی ممبئی اور پٹھانکوٹ حملہ کے متاثرین کو انصاف مل سکے گا۔ سارک کے ذریعے تعاون کی کوئی بھی پہل کی امید نہیں تھی یہ اس لئے آگے نہیں بڑھ پا رہی کیونکہ پاکستان اڑنگا ڈالنے کی شکل میں سامنے آجاتا ہے۔ پاکستان کی وجہ سے سارک ایک ناکام تنظیم کی شکل میں ابھر رہی ہے۔ بھارت کو پاکستان کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی پالیسی پر چلتے رہنا چاہئے۔ راجناتھ سنگھ کا یہ دورہ بھی اس مہم میں ایک کڑی تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟