کوئٹہ میں وکیلوں، صحافیوں پر سب سے بڑا آتنکی حملہ

پاکستان کی عجیب و غریب حالت ہے۔ جموں و کشمیر میں وہ آتنکوادیوں کو بھیجنے کا سلسلہ نہیں روک پا رہا ہے اور آئے دن ہماری سکیورٹی فورسز پر حملے ہورہے ہیں۔ ان کا اپنا گھر دہشت گردی کی آگ سے جل رہا ہے۔ دو دن پہلے پاکستان میں اس سال کا سب سے بڑا آتنکی حملہ ہوا۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی راجدھانی کوئٹہ میں ایک اسپتال میں ہوئے فدائی حملے میں 75 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ 150 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ اس حملے میں مرنے والے زیادہ تر وکیل تھے۔ دھماکے کے بعد گولہ باری ہوئی تحریک طالبان پاکستان کے ایک گروپ جمعیت الاہارا کے ترجمان نے کہا کہ ان کی تنظیم اس حملے کی ذمہ داری لیتی ہے۔ پولیس کے مطابق صوبے کی راجدھانی میں بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر وکیل بلال انور کاسی کو نامعلوم بندوقچیوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ رپورٹ میں پولیس اور مظاہرین کے حوالہ سے بتایا گیا ہے کہ وکیل اور صحافی جیسے ہی ایمرجنسی وارڈ کے پاس جمع ہوئے تبھی دھماکے کی تیز آواز سنی گئی۔ مرنے والے میں زیادہ تر وکیل تھے۔ اس کے علاوہ پولیس افسر اور صحافیوں کی موت ہوئی۔ پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے بعد نامعلوم لوگوں نے گولیاں بھی برسائیں۔ پولیس کے مطابق یہ فدائی حملہ تھا جس میں 8 کلو گرام دھماکو سامان کا استعمال کیا گیا تھا۔’ڈان‘ اور ’آج‘ ٹی وی کے کیمرہ مین کی دھماکے میں موت ہوگئی۔ 3 اگست کو بھی جہاں زیب علوی نام کے وکیل کو بھی گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ بلوچستان میں ایسے حملے ایک دہائی سے ہو رہے ہیں۔ پچھلے 15 برسوں میں کم سے کم 14 ایسے حملے ہوئے ہیں۔ ان میں اقلیتی شیعوں ، ہزارا گروپ کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ بلوچستان ۔ پاکستان کا حدود ربہ کے معاملے میں سب سے بڑا صوبہ ہے۔ یہاں پاک فوج کی بھاری مخالفت ہے۔ اس کی سرحد ایران اور افغانستان سے لگی ہوئی ہے۔ پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور صدر ممنون حسین نے دھماکے کی واردات کی سخت مذمت کی ہے۔ دونوں لیڈروں نے حملے میں بے قصور لوگوں کے مارنے جانے پر گہرا دکھ اور افسوس ظاہر کیا ہے۔ شریف نے افسران سے نگرانی برقرار رکھنے اور کوئٹہ میں سکیورٹی چست کرنے کو کہا ہے۔ واردات کے فوراً بعد صوبے کے وزیر اعلی ثنا اللہ زہری نے اپنا اظہار غم کرتے ہوئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بکتی نے کہا کہ سکیورٹی کی لاپرواہی تھی اور میں ذاتی طور پر حملے کی جانچ کررہا ہوں۔ واردا ت کے پیش نظر صوبائی سرکار نے تین دن کے شوک کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران سرکاری عمارتوں پر پاکستان کا قومی جھنڈا آدھا سرنگوں رہے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!