زہریلے ذاکر نائک پر کیا قانونی کارروائی ہوگی
اسلامی مبلغ ذاکر نائک کی مبینہ اشتعال انگیز تقاریر کی جانچ کررہی ممبئی پولیس نے اپنی رپورٹ مہاراشٹر کے ہوم ڈپارٹمنٹ کو سونپ دی ہے۔ اسپیشل برانچ کی ٹیم نے ذاکر کے سینکڑوں ویڈیو کی جانچ میں پایا ہے کہ وہ کہیں نہ کہیں دہشت گردی کی حمایت کررہے ہیں۔ رپورٹ میں ذاکر پر دو فرقوں کے درمیان کشیدگی پھیلانے کا بھی الزام لگایا گیا ہے۔ ذاکر اور ان کے ادارے ’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیش ‘ پر کل72 صفحات پر مبنی جانچ رپورٹ ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پہلی نظر میں ایسا لگتا ہے کہ ذاکر دہشت گردی کو صحیح ٹھہراتے ہیں۔ ان کی تقریر لوگوں کے دماغ میں مذہب کو لیکر غلط فہمیاں پیدا کرتی ہیں جو مذہبی فرقہ وارانہ ماحول بگاڑنے اور کٹرتا پھیلانے والی ہیں۔ رپورٹ میں ممبئی ٹرین بم دھماکے کے ملزم فیروز دیشمکھ جسے اے ٹی ایس نے گرفتار کا تھا، اس کے ساتھ تعلق ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔ آتنکی تنظیم جماعت الدعوی کے ساتھ بھی ذاکر کے تعلقات کے بارے میں پتہ چلا ہے۔ دوسرے مذاہب سے مقابلہ کر انہیں کمتر بتاتے ہیں اور لوگوں کو تبدیلی مذہب کے لئے اکساتے ہیں۔ کیرل سے بیرون ملک بھاگے لڑکوں کے معاملے میں آئی ایس کے ایک ملازم کی گرفتاری سے بھی ذاکر کاکردار مشتبہ بنتا ہے۔ وہ الگ الگ مذاہب کا حوالہ دے کر دہشت گردی کی بھی حمایت کرتے ہیں۔ رپورٹ میں ریاست کی قانون وزارت سے بھی رائے مانگی گئی ہے کہ کیا ذاکر کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے تحت معاملہ بنتا ہے؟ مرکزی وزارت داخلہ نے ذاکر نائک کے ذریعے چلائی جارہی این جی او کے خلاف غیر ملکی (چندہ اتھارٹی ریگولیٹری) قوانین کی خلاف ورزیوں کی بھی جانچ شروع کردی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ این جی او کو پانچ سال میں قریب15 کروڑ روپے بیرونی ممالک سے عطیہ کے طور سے ملا ہے۔ اس سے پہلے ممبئی پولیس سے کہا گیا تھا کہ وہ نائک کے آن لائن دستیاب سابقہ تقریروں کی جانچ کرے تاکہ یہ دیکھا جاسکے کیا ان میں سے کسی کو لڑکوں کو آتنکی تنظیموں میں شامل ہونے کے لئے اکسایا ہوگا۔ ایسی خبریں تھیں کہ ان کی تقریروں میں ڈھاکہ آتنکی حملوں میں شامل کچھ دہشت گردوں کے دماغ کو ’برین واش‘ کیا ہے۔ نائک فی الحال اس وقت شاید سعودی عرب میں ہے اور ڈھاکہ حملہ کے کچھ حملہ آوروں کو اپنی تقریروں سے متوجہ کرنے کے الزامات کو لیکر تنقید کا سامنا کررہے ہیں۔ دوسری طرف ذاکر نائک کے ادارہ آئی آر ایف نے پولیس کی رپورٹ پر میڈیا کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہم ایک بار پھر ذاکر نائک اور فاؤنڈیشن پر لگائے گئے الزامات کو سرے سے مسترد کرتے ہیں۔ وہ اسلام کی تعلیم پر زور دیتے ہیں جو غیر آئینی نہیں ہے۔ہمیں کسی جانچ ایجنسی سے نوٹس نہیں ملا ہے۔ ابتدائی جانچ میں پایا گیا ہے کہ ذاکر نائک کو زیادہ تر غیرملکی چندہ برطانیہ، سعودی عرب اور مغربی ایشیا کے کچھ ملکوں سے آیا ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں