دیپا نے نہایت خطرناک ’پوروڈو نووا‘ کر تاریخ رقم کی

ریو اولمپک میں اب تک تو بھارت کے ہاتھوں زیادہ تر مایوسی ہی لگی ہے۔ اگر ہاکی اور تیز اندازی کو چھوڑدیں تو ہندوستانی کھلاڑیوں کی پرفارمینس مایوس کن رہی ہے۔ بیشک مردوں کی ہاکی میں 36 سال بعد بھارت نے پری کواٹر فائنل میں اینٹری کی لیکن ابھینو بندرا جیسے گولڈ میڈلسٹ چوتھے نمبر پر رہے لیکن ایک میدان ہے جہاں بھارت نے تاریخ رقم کی ہے وہ ہے جمناسٹک۔ اولمپک جمناسٹک کی 120 سال کی تاریخ میں پہلی بار بھارت کی جمناسٹ دیپا کرماکر والٹ ایوینٹ کے فائنل میں پہنچ گئی ہیں۔ 22 سالہ دیپا اب 14 اگست کو خطابی مقابلے میں حصہ لیں گی۔ دیپا کرماکر اسٹائل سے فائنل میں پہنچی ہیں۔ جمناسٹک میں ایک ڈسپلن ہوتا ہے پوروڈونووا ۔ جمناسٹک میں سب سے زیادہ 7 نمبر پوروڈونووا میں ہی ملتے ہیں۔90 کی دہائی میں چیلینا پوروڈونووا نے یہ والٹ شروع کیا تھا۔ بعد میں انہی کے نام پر اس والٹ کا نام پڑ گیا۔ ان کے بعد دنیا میں صرف 4 جمناسٹ ہی یہ کرپائے۔ اس میں جمناسٹ 25 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے اسپرنگ بورڈ کی طرف دوڑ لگا سکتی ہے۔ زمین سے 10-12 فٹ کی اونچائی حاصل کرتی ہے۔ 1.7 سیکنڈ میں دو فرنٹ سمر سالٹ لگاتی ہے ، پھر سامنے سیدھی لینڈنگ کرتی ہے۔ اس میں سب سے زیادہ7 نمبر ملتے ہیں۔ اگر سر کے بل گریں تو موقعہ پر موت کا اندیشہ رہتا ہے یعنی اتنا خطرناک ہوتا ہے یہ پوروڈونووا۔ اسے دیپا نے کردکھایا ہے۔ میں یہ مقابلہ دیکھ رہا تھا۔ وہاں پر کمنٹری کررہے کمنٹیٹر نے کہا کہ انہوں نے اپنے30 سال کے تجربے میں یہ پہلی بار دیکھا ہے۔ دیپا نے سب سے مشکل مانی جانی والی پوروڈونووا والٹ کو کامیابی کے ساتھ انجام دیا۔ ان کا ڈیفیکلٹی لیول سب سے بہتر تھا۔ اس میں انہوں نے اوور پول اسکورنگ میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ پہلی کوشش میں ان کی پوروڈونووا میں لینڈنگ تھوڑی دھیمی تھی لیکن دوسری کوشش میں دوہری قلابازی لگا کر ناظرین کو لگاتار تالیاں بجانے پر مجبور کردیا۔ جمناسٹ دیپا ایتوار کی رات کوالیفائی راؤنڈ بنا اپنے فیزیو کے اتریں۔ پیر میں ہلکی تکلیف کے باوجود اس جمناسٹ نے کسی طرح فائنل میں جگہ بنا لی۔
فائنل میں کہیں گڑ بڑ نہ ہوجائے اسے دھیان رکھتے ہوئے کھیل وزارت نے فوراً دیپا کے فیزیو تھیرپسٹ سجاد میر کو ریو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ صرف فیصلہ ہی نہیں لیا بلکہ پیر کو انہیں ریو روانہ بھی کردیا ہے۔ ہم دیپا کرماکر کو ان کی شاندار پرفارمینس پر مبارکباد دیتے ہیں۔ امید کرتے ہیں 14 اگست کے فائنل میں وہ بھارت کو میڈل دلا سکیں گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟