’’ناتھے دھوتے رہ گئے تو منہ تہ مکھی بے گئی‘‘

میرے سورگیہ پتا شری کے نریندر پنجابی کی یہ کہاوت اکثر کہا کرتے تھے کہ ’ناتھے دھوتے رہ گئے تہ منہ تے مکھی بے گئی‘ یعنی سب تیاری کرلی لیکن آخری لمحے میں سب کچھ خاک ہوگیا۔ یہ کہاوت مجھے گجرات کے وزیر اعلی بنتے بنتے رہ گئے نتن پٹیل پر فٹ لگتی ہے۔ خبروں کے مطابق آنندی بین کے استعفے کے بعد نتن پٹیل کا نام اگلے وزیر اعلی کے طور پر سارا دن گونجتا رہا۔ ان کے گھر پر خاص پوجا ہو چکی تھی، مٹھائیاں بھی بٹ گئی تھیں۔ نتن اپنے سی ایم ایجنڈے پر میڈیا میں انٹرویو بھی دے رہے تھے لیکن شام چار بجے کے بعد یکایک حالات بدلے اور دو گھنٹے بعد بھاجپا کے پردیش پردھان وجے روپانی کو سی ایم بنانے کا اعلان کردیا گیا۔ گجرات میں جمعہ کو جو ہائی وولٹیج ڈرامہ ہوا اس سے نہ صرف امت شاہ کی سیاسی طاقت کا احساس ہو بلکہ یہ بھی صاف ہوگیا کہ وزیر اعظم مودی اور شاہ کی جوڑی کی حکمت عملی سامنے آگئی۔سب بھاجپائی بونے ہیں۔ دراصل ریاست میں گزشتہ ایک سال سے بھی زیادہ وقت سے بھڑکے پٹیل ریزرویشن آندولن اور اونا میں دلتوں کی پٹائی معاملے کے قومی سطح پر چھا جانے کے بعد مانا جارہا تھا کہ نیا وزیر اعلی انہی برادریوں سے چنا جائے گا مگر سال 2001ء میں وزیر اعلی کے عہدے پر جس طرح لیک اور پرانے فارمولہ کو کنارے رکھ کر پٹیل برادری کے بے شمار کیشوبھائی پٹیل کی جگہ نریندر مودی کو حکومت کی کمان دے دی تھی ٹھیک اسی طرح ایک بار پھر پٹیل برادری پر ویشیہ برادری کو ترجیح دی گئی۔ اب کی بار مودی نے گجرات کو چونکایا ٹھیک اسی طرح جیسے پہلے مہاراشٹر، ہریانہ، جھارکھنڈ اور پھر مرکز میں اسمرتی ایرانی کو چونکایا تھا۔ مودی شاہ کو پولیٹیکل پنڈتوں کو غلط ثابت کرنے میں مزہ آتا ہے۔ چاروں ریاستوں میں تجربہ اور ذات پات تجزیوں کو درکنار کر مودی نیا چہرہ لے کر آئے ہیں۔دو گھنٹے کے ہائی وولٹیج ڈرامے میں چار بجے امت شاہ ، آنندی بین، نتن گڈکری اور پارٹی جنرل سکریٹری سروج پانڈے، مدھیہ پردیش انچارج دنیش شرما اورجوائنٹ تنظیم سکریٹری وی ستیش کی میٹنگ شروع ہوئی اس میں شاہ اور آنندی بین کے درمیان تلخ بحث ہوئی۔ شاہ نتن کے نام پر راضی نہیں تھے اس سے جھلائی آنندی بین نے شاہ پر اپنی سرکار کمزور کرنے کا الزام بھی جڑ دیا۔ کہا پارٹی دار آندولن کی پلاننگ اس لئے بنائی گئی اس درمیان وی ستیش نے باہر آکر نریندر مودی سے بات کی ۔ اس کے بعد نتن پٹیل کو نائب وزیر اعلی بنانے کا فارمولہ سامنے آیا۔ بعد میں اسمبلی پارٹی نے بھی اس پر مہر لگادی۔60 سالہ روپانی کی پیدائش انگن میں ہوئی تھی۔ جین فرقے کے جی۔ روپانی اب گجرات کے 16 ویں وزیر اعلی بن گئے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟