بالوں کا ڈی این اے دلائے گا بلندکے شہر حیوانوں کو سزا

بلند شہر ہائی وے پر حیوانیت کو انجام دینے والے باوریا گروہ کے سرغنہ سلیم باوریا اور اس کے دو ساتھوں پرویز و زبیر کو سکندر آباد ضلع جیل میں قیدوں نے بری طرح پیٹا اور ان تینوں کو اپنے ساتھ رکھنے سے منع کردیا۔ اہم بات یہ ہے کہ پولیس نے ان کے خلاف پختہ ثبوت اکھٹے کرلئے ہیں۔ گرفتاری کے وقت موانہ میں ملزمان کے کپڑے ملے ہیں۔ ان کپڑوں پر اس کھیت کی مٹی لگی ہے جہاں 29 جولائی کی رات ا س گھناؤنی واردات کو انجام دیا گیا تھا۔ کپڑوں کی مٹی اور جراثیمی ذرات کی جانچ کیلئے فورنسک لیب بھیجا جارہا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ پولیس کے سامنے متاثرہ میاں بیوی نے انسانیت کے درندوں کو پہچان لیا۔ پولیس نے پیر کی رات گینگ ریپ کے اہم ملزم سمیت3 لوگوں کو موانہ سے گرفتار کیا تھا۔ منگل کو ان کی میڈیکل جانچ کے ساتھ دیگر خانہ پوری کرنے کے بعد جیل لے جایاگیا۔ نوئیڈا کے پاس کھیڑا کالونی کی متاثرہ خاتون و بیٹی اپنے کچھ رشتے داروں کے ساتھ پولیس سکیورٹی میں ایک پرائیویٹ گاڑی سے عدالتی کمپلیکس میں پہنچی ۔ وہاں موجودہ میڈیا نے ان سے بات چیت کی کوشش کی لیکن پولیس میڈیا سے بچاتے ہوئے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ عدالت میں لے گئی۔ انسپکٹر جنرل سجیت پانڈے نے بتایا کہ موقعہ واردات سے شراب کی خالی بوتل برآمد ہوئی تھی جس سے فنگر پرنٹ اٹھائے گئے ہیں۔ اب پولیس ان ملزمان کے فنگر پرنٹ کا ملان کرے گی۔ پولیس نے پتہ لگایا ہے کہ جب 29 جولائی کی شام یہ لوگ مٹھور سے چلے تو میرٹھ پہنچ کر شراب پی ، مٹھور سے میرٹھ بس میں آئے تھے۔ موقعہ واردات کی فورنسک ٹیم نے جانچ کی تھی۔ وہاں بال اور کپڑے ملے ہیں جن کا ڈی این اے کرایا جائے گا۔ ملزمان کے بال لیکر ڈی این اے کا ملان کیا جائے گا۔ بلند شہر اجتماعی آبروریزی واردات پرپریس کانفرنس کے دوران متاثرہ خاندان کے ایک ممبر کا نام میرٹھ آئی جی سجیت پانڈے نے بول دیا۔ دراصل بلند شہر پولیس کی طرف سے آئی جی کے پریس نوٹ میں یہ نام دیا گیا تھا۔ آئی جی سجیت پانڈے کے بیان سے متاثرہ خاندان کی پہچان اجاگر ہوگئی۔ حالانکہ آئی جی کو اس بھول کا احساس ہو گیا اور انہوں نے اس کے لئے افسوس ظاہر کیا۔ اترپردیش حکومت نے کہا ہے کہ اس معاملے کے گناہگاروں کو جلد سزا دینے کے لئے فاسٹ ٹریک عدالت بنائی جائے گی وہیں ریاست میں قانون و نظام کو لیکر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اترپردیش کے چیف سکریٹری دیپک سنگل نے کہا ہے کہ قانون و نظام بہتر بنانے میں لاپرواہی برتی گئی تو بڑے افسروں کو بھی جیل بھیجنے سے پرہیز نہیں کریں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟