کیا راجدھانی دہلی ’’اڑتا پنجاب‘‘ کی طرف گامزن ہے

دیش کی راجدھانی دہلی میں بڑی مقدار میں اسمگلنگ کر لائے جانے والی ڈرگس پکڑی جار ہی ہیں۔ پچھلے دنوں دہلی پولیس نے دو بڑی کھیپ ضبط کی ہیں۔ ایسے میں ایک بار پھر سوال اٹھ رہا ہے کیا راجدھانی اڑتا پنجاب کی راہ پر چل رہی ہے؟ کیا راجدھانی اب ڈرگس کی کیپٹل بنتی جارہی ہے؟ دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے منگلوار کو میفیڈرون( میاؤں میاؤں) ڈرگس کی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گروہ کا پردہ فاش کیا ہے۔ پولیس نے 14 کلو ڈرگس کے ساتھ 8 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ برآمد ڈرگس کی عالمی مارکٹ میں قیمت 50 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ ’’میاؤں میاؤں ‘‘ ڈرگس کا اصلی نام ’’میفیڈرون‘‘ ہے۔ یہ خاص طور سے ریو پارٹیوں میں استعمال کی جاتی ہے۔ یہ خطرناک ڈرگس کوکن کی متبادل ڈرگس مانی جاتی ہے۔ نوجوانوں کی نسوں میں زہر پھیلانے کے لئے خلیجی و یوروپی ممالک سے بھیجی جارہی ڈرگس کے گروہ میں کسٹم افسران بھی شامل ہیں۔ اسپیشل سیل کے ذریعے پکڑے گئے اسمگلروں کے پاس سے جو ڈرگس برآمد کی گئی وہ اندرا گاندھی ایئر پورٹ پر تعینات کسٹم انسپکٹر پونت کمار نے ہی غیر قانونی طریقے سے اسمگلروں کو بھیجی تھی۔ اسپیشل سیل کے ذرائع کے مطابق ڈی آر آئی نے 20 فروری2015 ء کو آئی جی آئی پر 520 کلو ڈرگس پکڑی تھی جسے ڈی آر آئی نے ضبط کیا تھا۔ اسپیشل سیل کے ذریعے گرفتار کئے گئے ڈرگس اسمگلر مہندر سنگھ رانا نے پوچھ تاچھ میں بتایا کہ اسے 21 کلو ڈرگس آئی جی آئی ایئر پورٹ پر تعینات کسٹم انسپکٹر پنت کمار نے دستیاب کرائی تھی۔ اسپیشل سیل کے ذرائع کی مانیں تو خلیجی اور یوروپی ممالک سے ڈرگس کی اسمگلنگ کیئر کے ذریعے ہوتی ہے یا پھر بریف کیس میں رکھ کر اسمگلر ڈرگس لے کر بھارت آتے ہیں۔ سیل کے مطابق ایئر پورٹ پر کسٹم حکام سے ڈرگس اسمگلروں کی سانٹھ گانٹھ کے سبب ڈرگ پکڑی نہیں جاتی وہیں بریف کیس میں چھپاکر لانے پر اسکینر میں پکڑی نہیں جاتی۔ مالے خانے میں 520 کلو ’میاؤں میاؤں‘ ڈرگس رکھی ہوئی تھی اس میں سے18 کلو200 گرام برآمدکی گئی۔ ریکٹ کے سرغنہ نے اپنے ہی مال کو واپس خریدہ تھا اور کسٹم انسپکٹر کو کافی کم قیمت دے کر خریدی گئی تھی۔دہلی میں ڈرگس مافیہ کافی سرگرم ہے۔ ان کا نشانہ کالج و ہاسٹل ہیں۔ وہ دوستوں کی شکل میں پہنچ کر ڈرگس سپلائی شروع کرتے ہیں اور لمبی پہنچ ہونے کے سبب پکڑے بھی نہیں جاتے۔ پوری دہلی ڈرگس کیپٹل دکھائی پڑتی نظر آرہی ہے۔ پرانی دہلی کا سب سے برا حال ہے۔ نشیڑیوں نے پارکوں ، چوراہوں اور مذہبی مقامات پر ڈیرا جمایا ہوا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نوجوان ڈرگس کی زد میں ہیں کوڑا بیننے والے بچوں سے لیکر رئیس زادے تک اس کے عادی ہیں۔ نوجوان گروپ پبلک مقامات پر سگریٹ میں گانجا بھرکر پیتے نظر آتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!