نواز شریف بنام راحیل شریف
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف اور طاقتور فوجی چیف راحیل شریف کے درمیان ٹکراؤ لگاتار بڑھتا جارہا ہے۔ تختہ پلٹ کے اندیشوں کے درمیان نواز شریف نے جنرل شریف کو ڈرامائی طریقے سے چنوتی دی ہے۔ اپنی سرکار کو کمزور کرے کی کوشش کرنے والوں پر برستے ہوئے نواز نے کہا ہے کہ ان کا سر صرف اللہ اور عوام کے سامنے جھکتا ہے۔ ایک ڈرامائی ٹی وی خطاب میں شریف نے کہاکہ میری جوابدہی صرف اللہ اور عوام کے تئیں بنتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پناما پیپرس لیک میں اپنے اور اپنے خاندان کے ممبران کے نام آنے کی افواہ سے میں دکھی ہوں۔اس معاملہ میں کسی بھی جانچ کے لئے پوری طرح سے تیار ہوں۔ پاک فوجی چیف جنرل راحیل شریف کے ذریعے 6 اعلی فوجی افسران کو بدعنوانی کے الزام میں نکالنے کے بعد نواز شریف نے نیشنل ٹی وی کے ذریعے اپنی صفائی دی۔
آرمی چیف نے افسران کو برخاست کرتے ہوئے کہا کہ آتنک واد کے خلاف لڑائی بدعنوانی کے رہتے نہیں جیتی جا سکتی۔ مانا جارہا ہے کہ راحیل شریف کا اشارہ نواز شریف کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ آتنک کے خلاف جاری ہماری جنگ بدعنوانی کے رہتے جیتی نہیں جاسکتی اس لئے بدعنوانی کو جڑ سے مٹانے کی خاطر ہم سب کو اپنی جوابدہی طے کرنی ہی ہوگی۔ جنرل شریف کا یہ نشانہ سیدھے طور پر وزیر اعظم نواز شریف کے لئے مانا جارہا ہے۔ادھر فوجی چیف کا دباؤ تو ادھر مخالف پارٹیوں کا ۔ مخالف پارٹیاں پناما پیپرس کو لیکر وزیر اعظم کے استعفیٰ پر اڑی ہیں۔
نواز شریف کے خطاب کے بعد نیشنل اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر خورشید شاہ نے جماعت اسلامی کے چیف اور تحریک انصاف کے مسعودکریلی نے بات بھی کی ۔ غور طلب ہے کہ پناما پیپرس کے لیک دستاویزوں میں نواز شریف کے دو بیٹوں حسن اور حسین اور بیٹی مریم کو ودیشی کمپنیوں کا مالک بتایا گیا ہے۔ شروعات میں نواز شریف نے اس معاملہ کی جانچ سپریم کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج کی صدارت میں خصوصی کمیشن سے کرانے کی پیشکش ٹھکرادی تھی۔اس معاملہ کو لیکر ان پر کتنا دباؤ ہے اسے اس بات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ 24 مہینے میں دو بات ٹی وی کے ذریعے سے دیش کو مخاطب کرچکے ہیں۔ پاکستان کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ سول سرکار اور سینا کے درمیان تنا تنی لگاتار بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں نواز شریف اور ان کے خاندان کی بدعنوانی کو لیکر عوام کافی ناراض ہیں۔ سینا چیف جنرل راحیل شریف نے سینا کے جنرل سطح کے افسروں کو بدعنوانی کے الزام میں برخاست کرکے اسے اور ہوا دے دی ہے۔ اس سے ہی نواز شریف کی پوزیشن لگاتار کمزور ہورہی ہے۔
آرمی چیف نے افسران کو برخاست کرتے ہوئے کہا کہ آتنک واد کے خلاف لڑائی بدعنوانی کے رہتے نہیں جیتی جا سکتی۔ مانا جارہا ہے کہ راحیل شریف کا اشارہ نواز شریف کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ آتنک کے خلاف جاری ہماری جنگ بدعنوانی کے رہتے جیتی نہیں جاسکتی اس لئے بدعنوانی کو جڑ سے مٹانے کی خاطر ہم سب کو اپنی جوابدہی طے کرنی ہی ہوگی۔ جنرل شریف کا یہ نشانہ سیدھے طور پر وزیر اعظم نواز شریف کے لئے مانا جارہا ہے۔ادھر فوجی چیف کا دباؤ تو ادھر مخالف پارٹیوں کا ۔ مخالف پارٹیاں پناما پیپرس کو لیکر وزیر اعظم کے استعفیٰ پر اڑی ہیں۔
نواز شریف کے خطاب کے بعد نیشنل اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر خورشید شاہ نے جماعت اسلامی کے چیف اور تحریک انصاف کے مسعودکریلی نے بات بھی کی ۔ غور طلب ہے کہ پناما پیپرس کے لیک دستاویزوں میں نواز شریف کے دو بیٹوں حسن اور حسین اور بیٹی مریم کو ودیشی کمپنیوں کا مالک بتایا گیا ہے۔ شروعات میں نواز شریف نے اس معاملہ کی جانچ سپریم کورٹ کے کسی ریٹائرڈ جج کی صدارت میں خصوصی کمیشن سے کرانے کی پیشکش ٹھکرادی تھی۔اس معاملہ کو لیکر ان پر کتنا دباؤ ہے اسے اس بات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ 24 مہینے میں دو بات ٹی وی کے ذریعے سے دیش کو مخاطب کرچکے ہیں۔ پاکستان کے اندرونی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ سول سرکار اور سینا کے درمیان تنا تنی لگاتار بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں نواز شریف اور ان کے خاندان کی بدعنوانی کو لیکر عوام کافی ناراض ہیں۔ سینا چیف جنرل راحیل شریف نے سینا کے جنرل سطح کے افسروں کو بدعنوانی کے الزام میں برخاست کرکے اسے اور ہوا دے دی ہے۔ اس سے ہی نواز شریف کی پوزیشن لگاتار کمزور ہورہی ہے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں