ہیلی کاپٹر ڈیل:رشوت دینے والا جیل میں اور لینے والے

اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹرسودے میں اٹلی کی ایک عدالت کی طرف سے رشوت دینے والوں کو قصوروار قرار دینے کے فیصلے سے بھارت کی سیاست میں ایک نیا طوفان کھڑا ہونا فطری ہی ہے۔ اگستا ویسٹ لینڈ کانگریس کے لئے کہیں دوسرا بوفورس کانڈ نہ بن جائے۔ فیصلے میں اس کی تفصیل ہے کہ 12 ہیلی کاپٹروں کے سودے میں کروڑوں روپے کی دلالی دی گئی۔ بتادیں کہ اگستا ویسٹ لینڈ کی اصل کمپنی اٹلی کی فممکینیکا نے 3600 کروڑ روپے کی لاگت پر12 وی آئی پی ہیلی کاپٹروں کا سوداکیا تھا۔ 2010ء میں ہوئے اس سودے میں اٹلی کی جانچ ایجنسی نے رشوت خوری کا الزام لگاتے ہوئے وہاں کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا ۔بعد میں جانچ کی آنچ بھارت تک پہنچی۔ معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے اس وقت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی نے 2013ء میں سی بی آئی سے جانچ کرانے کی درخواست کی تھی۔ الزام ہے کہ سودے میں ہیلی کاپٹروں کی کوالٹی کا پیمانہ بدلنے اور سودے کو قطعی شکل دلانے کے سلسلے میں ہندوستانی افسروں ، لیڈروں کو رشوت دی گئی۔ الزام ہے کہ سابق ایئر فورس چیف ایئر مارشل ایس پی تیاگی اور ان کے رشتہ داروں کو قاعدے بدلنے اور ڈھیل دینے کے عوض میں موٹی رقم بطور رشوت دی گئی۔ 65سے100 کروڑ روپے کی رشوت بتائی جاتی ہے جس طرح سے فیصلے کے 17 صفحات میں تیاگی کا ذکر ہے اس سے ان کے ملوث ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ سگنوٹایعنی گاندھی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے بھی نام ہیں۔ اس میں سگنوٹا، سودے کے اہم فریق ہیں یہ شریمتی گاندھی کون ہوسکتی ہیں؟ بھاجپا کہتی ہے یہ کانگریس پردھان سونیا گاندھی ہیں۔ اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر خرید کے سودے کو منموہن سنگھ سرکار کے وقت قطعی شکل دی گئی تھی۔ کچھ وقت کے بعد یہ سامنے آیا کہ سودے میں دلالی کا لین دین ہوا ہے۔ اس پر اس وقت کی حکومت نے نہ صرف ہیلی کاپٹر سودے کو منسوخ کیا بلکہ یہ بھی اعتراف کیا کہ کسی نے رشوت لی ہے۔ یہ اعتراف خود اس وقت کے وزیر دفاع اے کے انٹونی کی طرف سے کیا گیا تھا۔ حالانکہ اس سودے میں دلالی کے لین دین کی جانچ سی بی آئی کے ساتھ ساتھ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے بھی کی جارہی ہے لیکن دونوں ہی ایجنسی ابھی تک معاملے کی تہہ تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔ کیونکہ اٹلی کی عدالت کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ دلالی ہندوستانیوں کو دی گئی اور جانچ پڑتال کے دوران ایسے دستاویز سامنے آئے تھے جن میں یہ درج تھا کہ اس سودے میں کانگریس صدر سونیا گاندھی کا درپردہ کردار ہوگا۔ اس لئے بھاجپا کا کانگریس کے تئیں حملہ آور ہونا سمجھ میں آتا ہے ، لیکن بات تب بنے گی جب ہندوستانی جانچ ایجنسی پختہ ثبوت اکٹھا کرنے کی اہل ثابت ہوں گی۔ منگلوار کو ہی راجیہ سبھا کے نامزد ممبر کی حیثیت سے حلف لینے والے بھاجپا نیتا سبرامنیم سوامی بدھوار کو قاعدہ267 کے تحت اس سودے میں رشوت کا فائدہ اٹھائے اور اس کے کانگریس صدر کا نام لیا تو اس پر ہنگامہ ہوگیا۔ کانگریس کے ممبران راجیہ سبھا کے چیئرمین کے سامنے پہنچ گئے اورایک گھنٹے تک ہاؤس کو چلنے نہیں دیا۔ خود سونیا گاندھی نے بدھوار کو اس معاملے میں رشوت لینے کے الزامات کو مسترد کردیا۔ انہوں نے اور اپنی پارٹی کو اس سے جوڑنے کی کوششوں کو پوری طرح سے بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی ڈر نہیں ہے۔ سونیا نے سرکار سے سوال کیا کہ اس اشو پر پچھلے دو برسوں کے دوران حکومت نے کیا کیا؟ ساتھ ہی انہوں نے پورے معاملہ کی پختہ غیر جانبدارانہ جانچ کرانے کی مانگ کی۔ اگستا معاملہ بڑے سیاسی معاملے کے طور پر ابھر کر سامنے آیا جو مودی سرکار کے خلاف اشوز چن چن کر اپوزیشن کی حیثیت سے زندہ رہنے کی کانگریس کوشش کررہی تھی۔ حالانکہ راجیہ سبھا میں وہ حقائق کو رکھنے کے بجائے ہنگامے کا سہارا لے رہی ہے، اس سے اس کی مشکلیں آسان نہیں ہوں گی۔ اٹلی کے دو ناگرکوں کو رہائی کے بدلے سونیا کا نام معاملہ میں شامل کرنے کے لئے اٹلی۔ بھارت کے وزرا ئے اعظم کے درمیان سودے بازی اسی طرح سے ظاہر ہوتی ہے۔ رشوت دینے والے تو جیل پہنچ گئے اور رشوت لینے والے ابھی جانچ کے دائرے میں ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!