میرا اگلا ٹارگیٹ ہے ریو اولمپک میں میڈل جیتنا
22 سال کی جمناسٹ دیپا کرماکر نے کچھ مہینے بعد ہونے والے ریو 2016 اولمپک کے لئے کوالیفائی کرکے تاریخ رچ دی ہے۔ یہی نہیں اس بھارتیہ جمناسٹ نے اگلے ہی دن اولمپک ٹیسٹ مقابلے میں گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی بھارتیہ مہلا بھی بن گئی ہیں۔52 سال میں پہلی بار کسی بھارتیہ نے جمناسٹ میں اولمپک کیلئے کوالیفائی کیا ہے۔ آخری بار 1964ء میں ایسا ہوا تھا۔ دیپا نے یہاں تک پہنچنے کے لئے لمبا و سخت سنگھرش کیا ہے۔ دیپا جب 6 سال کی تھی تبھی سے ان کے پتا نے سوچ لیا تھا کہ وہ اسے جمناسٹ بنائیں گے لیکن اس میں ایک دقت تھی دیپا کے پیر کے تلوے سپاٹ تھے۔ ایسے پیروں کی وجہ سے ایتھلیٹ کے لئے پیر جمانا، بھاگنا یا کودنا آسان نہیں ہوتا۔ پیروں میں گھماؤ لانا بھی ناممکن ہوتا ہے۔ اس کے باوجود دیپا کی ضد تھی کہ کچھ بھی ہوجائے وہ جمناسٹک نہیں چھوڑے گی آخر کار دیپا کے پتا نے جو بھارتیہ اسپورٹس اتھارٹی میں ویٹ لفٹنگ کوچ تھے، نے اسے اگرتلہ کے وویکانند جم میں ٹریننگ کے لئے بھیجا لیکن اس جم میں ڈھنگ کے اکوپمنٹ نہیں تھے اور پیر لگا کر والر کی تیاری کرنی پڑتی تھی۔جم میں بارش میں پانی بھرجاتا، چوہے اور کوکروچ بھی آجاتے۔ ان سب کے باوجود وہ اپنے ہنر کو سنوارتی رہی۔ دیپا کی ماں گوری نے بتایا کہ بیٹی نے اپنے پہلے جمناسٹک مقابلے میں ادھار کی وردی پہنی۔ اتنا ہی نہیں اس وقت اس کے پاس جوتے بھی نہیں تھے ان سب کے باوجود دیپا نے وہاں سبھی کو چونکادیا۔ سالوں کی کڑی محنت ،تپسیا نے آخر رنگ دکھا ہی دیا۔ آج اس نے اپنا وہ وعدہ پورا کردکھایا۔ آزادی کے بعد اولمپک میں اب تک صرف11 جمناسٹوں نے حصہ لیا ہے۔ ان میں سے 2 نے 1952ء ، 3 نے 1956ء اور 6 نے 1964ء میں حصہ لیا تھا پر یہ سب مرد تھے۔ دیپا کرماکر کا کوالیفائی کرنے کے بعد اب کہنا ہے کہ ان کی نظریں اب ریو اولمپک میں میڈل جیتنے پر ہیں۔ اگر آپ کا ارادہ پکا ہو تو کئی برائیاں بھی طاقت بن جاتی ہیں۔ دیپا نے یہ کر دکھایا ہے۔ پردھان منتری نریندر مودی بھی دیپا کرماکر کے مرید ہوگئے ہیں۔ انہوں نے منگلوار کو کہا کہ اس نے اپنے پختہ ارادے سے پورے دیش کو فخر محسوس کرایا ہے۔ پی ایم نے کہا دیش کی بیٹی نے اولمپک کے جمناسٹک مقابلے کے لئے کامیابی اپنے پختہ ارادے سے حاصل کی ہے۔ ذرائع کی کمی کو اس نے آڑے نہیں آنے دیا۔ ہم دیپا کو بدھائی کے ساتھ ساتھ امید کرتے ہیں کہ وہ ریو میں جمناسٹک میں میڈل جیتنے والی پہلی بھارتیہ مہلا بنے۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں