کانگریس کے بھگوا آتنک واد کی نکلتی ہوا

کانگریس کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔عشرت جہاں معاملے کے بعد سمجھوتہ دھماکہ معاملے میں ایک نئے خلاصے سے کانگریس ایک بار پھر بیک فٹ پر آنے پر مجبور ہے۔ دراصل نیشنل انویسٹی گیش ایجنسی (این آئی اے) نے منگلوار کو سنسنی خیز خلاصہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ معاملہ میں لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کے خلاف کوئی ثبوت ہی نہیں ہے اور نہ ہی پروہت کو کبھی آروپی بنایا گیا تھا۔اس کے باوجود پروہت کا نام جان بوجھ کر معاملہ میں گھسیٹا گیا۔ این آئی اے نے کہا ہے کہ حالانکہ پروہت کے خلاف مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں جانچ ابھی جاری ہے۔بتادیں کہ18 فروری 2007ء کو ہریانہ کے پانی پت کے پاس اٹاری ایکسپریس (سمجھوتہ ایکسپریس) میں ہوئے بم دھماکہ میں 8 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ ان دھماکوں میں 68 لوگوں کی جانچ چلی گئی تھی۔ این آئی اے ڈائریکٹر شرد کمار نے کہا سمجھوتہ دھماکہ معاملہ میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ پروہت کبھی ملزم تھا ہی نہیں۔ 
مجھے حیرانی ہے کہ ان کا نام سمجھوتہ دھماکہ معاملہ سے کیوں جوڑا گیا؟ کرنل پروہت نے اس مہینے کے شروع میں وزیر دفاع منوہر پاریکر کو خط لکھ کر کہا ہے ان کے خلاف اس معاملہ میں کوئی ثبوت نہیں ہے اس کے باوجود بے وجہ انہیں جیل میں بند رکھا گیا ہے۔ایسے میں انہیں رہا کیا جائے اور ساتھ ہی ان کا وقار ،عہدہ اور تنخواہ سبھی بحال کئے جائیں۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر نے جمعرات کو مانا کہ انہوں نے فوج سے کہا ہے کہ لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت کو سبھی دستاویز مہیاکروائے جائیں جو انہوں نے مانگے ہیں تاکہ مالیگاؤں دھماکہ معاملہ میں خود کو بے قصور ثابت کر سکیں۔ 
پاریکر نے کہا کہ معاملہ عدالت میں ہے اور وہ معاملہ کے صحیح یا غلط ہونے پر فیصلہ نہیں کرسکتے۔ بھگوا آتنک واد معاملہ میں کانگریس نے بڑے زور سے ہلا مچایا تھا۔ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔اکتوبر2007ء میں ہوئے اجمیر درگاہ بلاسٹ اور فروری 2007ء میں سمجھوتہ بلاسٹ معاملہ میں کانگریسی ابھیان کی ہوا نکلتی جارہی ہے۔ان دونوں معاملوں میں اب تک40گواہ اپنے بیان سے مکر چکے ہیں۔ گواہوں کے مکرنے کا یہ سلسلہ 2014ء میں ہی این ڈی اے سرکار کے اقتدار میں آنے کے بعد شروع ہوا۔ ایسا ہی ایک جبراً بنایا گیا کیس سادھوی پریگیہ کا بھی ہے جنہیں بنا وجہ ہی کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر جیل میں بند کر رکھا گیا ہے۔ حالانکہ وہ بری طرح بیمار ہیں پھر بھی ان کو ضمانت نہیں دی جارہی ہے۔گواہوں کا کہنا ہے کہ پہلے انہوں نے دباؤ میں بیان دیا تھا۔بدلے بیان میں سوامی اسیما نند کو بھی بے قصور بتایا گیا ہے۔ کانگریس کے بھگوا آتنک واد کے جھوٹے الزام کی ہوا نکل رہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!