9/11 حملہ کو لیکر امریکہ ۔ سعودی عرب آمنے سامنے

امریکہ کو کچھ مہینوں کے بعد نیا صدر ملنے والا ہے، لیکن موجوہ صدر براک اوبامہ کے سامنے شاید اپنے کیریئر کی سب سے بڑی چنوتی آکھڑی ہوئی ہے۔مسئلہ 9/11 آتنکی حملہ سے جڑا ہے جس میں حملہ آوروں کو مدد پہنچانے میں سعودی عرب کا کردار آیا ہے۔ ایسے میں سوال اٹھ رہے ہیں کہ کیا امریکی پارلیمنٹ میں وہ بل پاس ہوگا جس میں سعودی عرب کے خلاف امریکی عدالت میں مقدمے کی بات شامل ہے۔ امریکہ کی سیاست میں صدارتی چناؤ کا ان دنوں تذکرہ ضرور ہے لیکن اس سے کہیں زیادہ سنجیدہ غورو خوض اوبامہ انتظامیہ کو سعودی عرب کے خلاف امریکی کورٹ میں مقدمہ کرنا پڑ رہا ہے۔ امریکی پارلیمنٹ کے نچلے ایوان ’’کانگریس‘‘ میں ایسا بل لانے کی تیاری ہے جس میں سعود ی عرب کو 9/11 نیوریاک حملوں میں آتنک وادیوں کی مدد کرنے کیلئے شبہ کی نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ اس میں صاف تذکرہ ہے کہ سعودی عرب نے اپنے چینل کے ذریعے امریکہ میں موجود دہشت گردوں کو نہ صرف ٹریننگ میں مدد دلائی بلکہ انہیں مالی مدد بھی پہنچائی۔ یہی بڑی وجہ ہے کہ حملہ کے15 سال بعد میں 9/11 حملہ کے ذمہ دار اور مددگار پر کارروائی کا عمل جاری ہے۔کانگریس میں یہ بل اس لئے لایا جاسکتا ہے کیونکہ 9/11 کی جانچ رپورٹ میں 28 صفحات ایسے ہیں جنہیں ابھی سامنے نہیں لایا گیا ہے جو سعودی عرب کے 9/11 حملہ سے متعلق ہے۔
یہ اطلاع سامنے آئی ہے کہ حملہ آوروں کو سعودی عرب سے مدد ملی تھی۔ اس سے امریکہ میں 9/11 حملہ کے متاثرین اور ان کے خاندان کو انصاف کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایسے میں اگر بل پاس کرکے سعودی عرب کے خلاف کورٹ میں مقدمہ چلتا ہے تو امریکہ اور سعودی عرب کے رشتوں میں یقینی طور پر کشیدگی آجائے گی۔ دنیا بھر میں امریکہ ایسا دیش ہے جس کی سفارتی ، اقتصادی اور فوجی سرگرمیاں بیرونی ممالک میں دیگر ملکوں کے مقابلے زیادہ ہوتی ہیں۔اگر دیشوں کو مقدمے سے امریکی اصول کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو دیگر دیشوں کے مقابلے میں امریکہ کے خلاف زیادہ مقدمے ہوں گے۔ خارجہ پالیسی کے سبب بھی امریکہ سب سے ہائی ٹیک اور ہائی پروفائل ٹارگیٹ بن سکتا ہے۔ اس وجہ سے امریکہ طویل عرصے سے کسی دوسرے دیش کے ذریعے بین الاقوامی قانون کے چکروں سے بچا ہوا ہے۔ ایسا اس لئے بھی کیونکہ مثال کے طور پر شام میں امریکہ نے ان باغیوں کی مدد کی جنہوں نے بشرالاسد حکومت کے فوج سے لڑائی لڑنے کے دوران عام لوگوں کی جانیں بھی لی ہیں۔ اس نتیجے کے طور پر امریکہ پر دہشت گردی کو بڑھاوا دینے اور مدد کرنے پر بھی مقدمہ چل سکتا ہے۔ یہی نہیں امریکی فوج ، القاعدہ ،اسلامک اسٹیٹ کے دہشت گردوں پر حملے کرتی ہے۔ اسے کئی دیش مانتے ہیں کہ یہ کارروائی بھی آتنک واد جیسی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!