آخر سی بی آئی جانچ میں حرج ہی کیا ہے؟

مدھیہ پردیش کا ویاپم گھوٹالہ سنگین شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔ ویاپم کے ذریعے سب انسپکٹر عہدے میں بھرتی ہوئی انامیکا خوشواہا نے خودکشی کرلی ہے۔ متوفی ساگر واقع جواہر لال نہرو پولیس ٹریننگ اکیڈمی میں ٹریننگ لے رہی تھیں۔ اس کی بھرتی فروری میں ہوئی تھی۔یہ ویاپم معاملے سے منسلک 46 میں موت ہے۔ سنیچر کو انڈیا ٹوڈے گروپ کے رپورٹر اکشے سنگھ کی مشتبہ حالت میں موت ہوگئی تھی ۔ اس کے بعد ایتوار کو دہلی کے ایک ہوٹل میں میڈیکل کالج کے ڈین کی لاش ملی جوویاپم گھوٹالے کی جانچ کررہے تھے۔ اترپردیش اور ہریانہ میں بھی ناجائز بھرتیوں کے معاملے ہوئے ہیں لیکن ایسی موتیں نہیں ہوئیں۔ اس لحاذ سے یہ اپنے آپ میں انتہائی سنگین گھوٹالہ ہے جس میں مسلسل اموات ہوتی جارہی ہیں۔ یہ موتیں کئی سنجیدہ سوال کھڑے کرتی ہیں۔ یہ سوال اس لئے اور بھی زیادہ سنجیدہ ہوجاتے ہیں کیونکہ اس گھوٹالے میں شامل یا ملزم اور گواہ رہے کئی لوگوں کی مشتبہ حالات میں موت ہوئی ہے۔ ایسے لوگوں کی تعداد 25 سے 46 تک بتائی جاتی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ اس بارے میں کوئی ٹھیک ٹھاک معلومات دینے کو تیار نہیں ہے لیکن گھوٹالے سے کسی بھی طرح وابستہ رہے کتنے ہی لوگ حقیقت میں مشتبہ حالات میں مرے ہیں اور کتنی موتیں فطری نوعیت کی ہوئی ہیں؟ تکلیف دہ پہلو یہ بھی ہے کہ ابھی بھی اس گھوٹالے کی جانچ کررہی ایس ٹی ایف کے افسر کوئی تشفی بخش وضاحت دینے کی ضرورت نہیں سمجھ رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان نے حالانکہ خود کو وہسل بلوور بتایا ہے اور سی بی آئی جانچ کرانے سے منع کردیا ہے۔ تازہ ترین اطلاع ہے کہ وزیر اعلی سی بی آئی جانچ کی سفارش کیلئے ہائیکورٹ سے اجازت لے سکتے ہیں۔کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیاں سپریم کورٹ کی نگرانی میں معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کررہی ہیں۔ شیو راج چوہان کی مشکلیں بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں۔ دہلی میں اعلی کمان کے کئی سرکردہ لیڈروں کو فون پر شیو راج کو صفائی دینی پڑ رہی ہے۔ وہیں دہلی اور مدھیہ پردیش دونوں جگہوں پر اپوزیشن پارٹیوں کے ذریعے مسلسل ان کے استعفے کی مانگ ہورہی ہے۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی کے نیتا سنجے سنگھ نے ٹوئٹ کرکے شیو راج کو یمراج سے تشبیہ دے ڈالی۔ انہوں نے لکھا ہے شیوراج یا یمراج ویاپم گھوٹالے میں وزیر اعلی سے لیکر گورنر تک شبہ کی دائرے میں ہیں۔40 لوگ اپنی جانچ گنوا چکے ہیں یہ کیا ہورہا ہے؟ ویاپم گھوٹالے میں اب تک دو درجن سے زائد لوگوں کی پراسرار حالت میں موت ہوچکی ہے۔ وزیر اعلی نے سی بی آئی جانچ سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ فیصلہ ہائی کورٹ کرے گی۔ کانگریس اور باقی پارٹیوں نے معاملے کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی جانچ کی ہے۔ اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر ستیہ دیو کٹارا کا الزام ہے کہ ان سبھی لوگوں کو راستے سے ہٹایا جارہا ہے جن کے پاس اہم معلومات ہیں یا پھر وہ کئی چہرے بے نقاب کرسکتے ہیں۔ جانچ ایجنسی پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ پچھلے ہفتے اندور جیل میں بند ویٹنری ڈاکٹر نریندر سنگھ تومر کی اچانک موت سے یہ معاملہ اور گرماگایا ہے۔ جس دن نریندر سنگھ کی موت اندور میں ہوئی اسی دن ویاپم سے وابستہ ڈاکٹر راجندر شرما آریہ کی گوالیار میں موت ہوگئی۔ تب ریاستی حکومت نے یہ دعوی کیا تھا کہ اب تک ویاپم گھوٹالے سے وابستہ 25لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ سرکار کے مطابق ان میں 11 لوگ مقدمہ درج ہونے سے پہلے ہی مر چکے تھے ۔ اب تک 6 سڑک حادثات میں تو 6 بیماری سے مر چکے ہیں جبکہ 2 نے خودکشی کی ہے۔ مرنے والوں کی جو فہرست میڈیا میں دکھائی جارہی ہے اس کے مطابق اب تک44 سے زائد لوگ اپنی جانچ گنوا چکے ہیں۔ سارا معاملہ کیا ہے؟ الزام ہے کمپیوٹر لسٹ میں گڑ بڑی کر کے سفارشی لوگوں کو بھرتی کرایا گیا۔ گھوٹالے میں اب تک 2000 لوگ گرفتار ہوچکے ہیں۔600 سے زیادہ کی تلاش جاری ہے۔ اس میں کئی لیڈر، افسر اور ان کے رشتے داروں کے نام ملزمان کی فہرست میں شامل ہیں۔ اچھی بات ہے کہ دیر سے ہی صحیح مرکزی سرکار نے اس معاملے کی سنجیدگی کو سمجھا اور مرکزی وزیر خزانہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس گھوٹالے سے وابستہ لوگوں کی مشتبہ حالت میں اموات کی غیر جانبدارانہ جانچ کرائیں گے۔ اچھا ہو کہ جلد ہی یہ بھی طے ہوجائے کہ یہ غیر جانبدارانہ جانچ کیسے ہوگی؟ یہ ممکن ہے کہ اس معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپی جائے لیکن پھر سے یہ سوال اٹھے گا کیا وہ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہو؟ اس کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ موجودہ حالات میں ایس ٹی ایف کی طرف سے جو جانچ جاری ہے وہ وہاں کے ہائی کورٹ کی نگرانی میں ہورہی ہے۔ ضروری محض یہ نہیں کہ جانچ منصفانہ ہو بلکہ یہ بھی ہے کہ وہ منصفانہ دکھائی بھی دے۔ اس لئے جو بھی ضروری قدم اٹھانے ضروری ہیں ان میں دیر نہیں کی جانی چاہئے۔ وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان کو معاملے کی سنجیدگی کو سمجھنا چاہئے اور اپنی خاطر اگر جانچ سی بی آئی کرے تو اس میں حرج ہی کیا ہے؟ بار بار انکار کرنے سے عوام میں غلط پیغام جا رہا ہے۔ وہ کہنے لگی ہے کہ پتہ نہیں کیوں وزیر اعلی سی بی آئی جانچ کے خلاف اڑے ہوئے ہیں۔ ضرور کچھ چھپانے اور دبانے کیلئے سی بی آئی جانچ کے لئے تیار نہیں ہو رہے ہیں۔ کچھ حد تک شیو راج سنگھ کا سیاسی مستقبل اسی معاملے پر ٹکا ہوا ہے۔جتنی دیر ہوگی اتنا ہی شبہ بڑھے گا اور عوام میں اس کا غلط پیغام جائے گا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!