چاول بابا پر36 ہزار کروڑ کے گھوٹالے کا الزام

آج کل الزامات کا دور جاری ہے اور نشانے پر ہیں بھاجپا حکمراں ،وزرائے اعلی۔ لیکن مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیو راج سنگھ چوہان راجستھان کی وزیر اعلی وسندھرا راجے کے بعد اب کانگریس کے نشانے پر چاول بابا یعنی ڈاکٹر رمن سنگھ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی ہیں۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی رمن سنگھ بطور چاول بابا کے طور پر مشہور ہیں۔ ریاست میں اے پی ایل ، بی پی ایل کنبوں کو ایک روپے اور دو روپے فی کلو کی شرح سے ہر مہینے35 کلو چاول دیا جاتا ہے۔ اس لئے چاول آدی واسی لوگ وزیر اعلی کو چاول والا بابا بھی کہتے ہیں۔ رمن سنگھ کے دوبارہ ریاست میں برسر اقتدار آنے میں ان کے چاول بانٹنے کا اہم رول رہا ہے لیکن اب یہی چاول ان کے اوپر آنچ بن کر ابھرا ہے۔ اب کانگریس نیتا ان کو چاول چرانے والے بابا کہہ کر ان پر نکتہ چینی کررہے ہیں۔ وزیر اعلی رمن سنگھ پر کانگریس پارٹی نے 36 ہزار کروڑ روپے کے چاول گھوٹالے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس کا الزام کچھ اس طرح ہے: پی ڈی ایس اسکیم میں1 روپے فی کلو قیمت سے چاول فراہم کرانے کے بہانے رمن سنگھ نے چاول مل مالکوں کے ساتھ مل کر کرپشن کا ایک ایسی مکینزم تیارکی ہے جس سے پی ڈی ایس دکان مالکوں اور افسروں کو ہزاروں کروڑ روپے کا کمیشن مل رہا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ فروری2015 میں اے سی بی نے 12 فروری 2015 کو اسٹیٹ سول سپلائز کارپوریشن کے 36 دفاتر پر چھاپہ مار کر سول سپلائی کارپوریشن کے دفتر سے 36463320 روپے اور کئی مشتبہ دستاویزات ضبط کئے۔ کانگریس نے وزیر اعلی رمن سنگھ سے سیدھے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی بیوی اور سالی پر بھی پیسے لین دین کا الزام لگایا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے چھتیس گڑھ میں دیش کا سب سے بڑا گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ کا دعوی ہے کہ جانچ ایجنسی کو چھاپے کے دوران ایک ڈائری ملی ہے جس میں وزیر اعلی، ان کی بیوی، سالی سمیت کئی بڑے وزرا کے نام شامل ہیں۔ کانگریس کی چھتیس گڑھ یونٹ نے مارچ کے مہینے میں اس معاملے کو زور شور سے اٹھایا تھا۔ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر بھوپیش بھگیل نے الزام لگایا تھا کہ ریاست میں لاکھوں فرضی راشن کارڈ بنائے گئے ہیں جس کے سہارے ایک بڑے گھوٹالے کو انجام دیا گیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان اجے ماکن نے کہا کہ وزیر اعلی رمن سنگھ کا خاندان اس گھورکھ دھندے میں سیدھے ملوث ہے اس لئے انہیں استعفیٰ دے دینا چاہئے اگر وہ نہیں ہٹتے تو مودی سرکار کو انہیں فوراً برخاست کرنا چاہئے۔ اے سی پی کے ذریعے ضبط کی گئی ڈائریاں اور دستاویز میں جنوری سے دسمبر2014 کے درمیان گھوٹالے سے کمائے گئے پیسوں کی تفصیلات درج ہیں۔ اس میں وزیر اعلی ڈاکٹر رمن سنگھ ان کی بیوی اور سالی رینو کا کے ساتھ کئی وزراکے نام ہیں، کانگریس نے کہا کہ گھوٹالے میں خود وزیر اعلی رمن سنگھ اور ان کے خاندان کے لوگ شامل ہیں، اس لئے اس معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں اسپیشل جانچ ٹیم یعنی ایس آئی ٹی سے کرائی جانی چاہئے۔ کانگریس کے ترجمان نے کہا کہ گھوٹالے میں بیورو نے گذشتہ 6 جون کو چالان پیش کیا ہے۔ بنیادی ملزم سے بیورو نے 113 صفحات کا دستاویز حاصل کیا ہے لیکن ان میں سے صرف 6 صفحات کی چالان میں لگائے گئے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان کا کہنا ہے گھوٹالے میں جو بھی ملزم ہے اس کے نام گواہ کی شکل میں دئے گئے ہیں اس لئے چالان میں کسی کا نام نہیں ہے۔ ایک دوسری ڈائری کے دستاویز کا ذکر کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ رمن سنگھ 16-16 کروڑ روپے بھاجپا ہیڈ کوارٹر اور ناگپور میں آر ایس ایس دفتر کو دئے۔ ڈاکٹر رمن سنگھ کی ساکھ ایک ایماندار لیڈر کی ہے۔ الزامات کے اس دور میں ہر الزام کو تب تک صحیح نہیں مانا جاسکتا جب تک کوئی آزاد اور بھروسے مند جانچ نہیں ہوتی اور یہ ثابت نہیں ہوتا کہ چھتیس گڑھ میں اتنا بڑا گھوٹالہ ہوا ہے تب تک یہ محض الزام ہے۔ ڈاکٹر سنگھ کے خود کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ ایک آزادانہ اور غیر جانبدار طریقے پر بھروسے مند جانچ کراوئیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!