دنیا کے 100 کھلاڑیوں میں سب سے امیردھونی

دنیا کی مشہور میگزین ’فوربیس‘ نے حال میں سالانہ کمائی کے معاملے میں دنیا کے 100 سب سے امیر کھلاڑیوں کی جاری فہرست سے پتہ چلتا ہے کہ کھیلوں میں پیسہ کتنا بڑھ چکا ہے۔ اس فہرست میں جگہ بنانے والے ٹیم انڈیا کے ونڈے کپتان مہندر سنگھ دھونی واحد ایسے کھلاڑی ہیں ۔ دھونی 198 کروڑ روپے کی کمائی کے ساتھ 23 ویں مقام پر ہیں جبکہ امریکی مکے باز پلائیڈمویدر ریکارڈ1915 کروڑ روپے کے ساتھ سب سے اونچے مقام پر بنے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ روجرفیڈر، ٹائیگروڈز ، کرشچنو رونالڈو بھی فہرست میں شامل ہیں۔ دھونی پچھلے سال اس فہرست میں 22 ویں مقام پر تھے۔ ونڈے کرکٹ ٹیم کے کپتان دھونی کو198 کروڑ روپے کی کمائی میں سے قریب173 کروڑ روپے اشتہارات سے ملے ہیں جبکہ25 کروڑ روپے انہیں تنخواہ یا جیت حاصل کرنے پر ملے ہیں۔اس فہرست میں کھلاڑیوں کی جون 2014 ء سے جون 2015ء کے درمیان تنخواہ ، ایوارڈ رقم ، بونس اور اسپانسروں، اشتہارات سے ہونے والی آمدنی کو شامل کیا گیا ہے۔ خواتین میں روسی ٹینس بیوٹی ماریا شراپووا 190 کروڑ روپے کی کمائی کے ساتھ 26 ویں مقام پر ہیں جبکہ امریکی ٹینس سینئر سیرینا ویلمس 47 ویں مقام پر153 کروڑ روپے کی کمائی کے ساتھ ہیں۔ کھیلوں میں اتنے پیسوں سے متاثر ہوکر ہندوستانی مکے باز اسٹار وجندر سنگھ نے بھی اب پروفیشنل بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ مکے بازی تو ہوگی لیکن ساتھ ساتھ ہوگی کروڑوں ڈالر کی چمک دمک اور شہرت۔ اسی چمک دمک کے سبب باکسروجندر سنگھ نے امیچیور باکسنگ کو الوداع کہا۔ پروباکسنگ کا رخ کرلیا۔ یہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ پروفیشنل باکسنگ میں باکسر کے پنچ ہی اس کی شہرت طے کرتے آئے ہیں۔ پیسوں کی بات کریں تو آئی او ایس اور ناہی کوئنس بیری نے ڈیل کی رقم کا خلاصہ کیا ہے۔ لیکن اطلاع کے مطابق وجندر اگر اچھا کھیلتے ہیں تو وہ ہر سال 4 سے6 کروڑ روپے کما لیں گے۔ وہ پرو باکسنگ کا اگر کوئی مقابلہ جیت جاتے ہیں تو رقم 20 سے25 کروڑ تک جا سکتی ہے۔ حالانکہ اس میں کوئنس بیری اور آئی او سی کا بھی حصہ ہوگا جو ونر کی پرموٹر کمپنیاں ہیں۔ اس دوسران ان کی ٹریننگ کا خرچہ ان کی پرموٹر کمپنیاں آئی او سی اٹھائے گی۔ ابھی وجندر کی سالانہ کمائی قریب20 سے40 لاکھ تک ہے۔ اس لحاظ سے یہ ایگریمنٹ وجندر کے لئے کافی فائدمند ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر وہ ٹھیک سے کھیلتے ہیں۔ اس سے دوسرے باکسروں اور کھلاڑیوں کو بھی حوصلہ ملے گا۔ بھارت کے پہلے پروباکسر راجکمار سانگوان کہتے ہیں کہ اگر مکے باز میں دم خم ہے تو پیسوں کو برسنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟