تومر سے عدالت نے کہا کب تک بیوقوف بناؤں گے

فرضی ڈگری معاملے کے ملزم جتیندر سنگھ تومر جنتا کے نمائندے ہیں۔ اس پر بی ایس سی، ایل ایل بی کی فرضی ڈگری رکھنے کا سنگین الزام ہے ایسے میں اسے کسی بھی طرح کی رعایت نہیں دی جاسکتی۔ عدالت نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے تومر کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ پیر کوعدالت نے تومر کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو کب تک بیوقوف بناتے رہیں گے۔ ایڈیشنل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ترون یوگیش نے کہا کہ معاملے کی جانچ بہت اہم مرحلے میں ہے۔ ایسے میں انہیں ضمانت پر رہا نہیں کیا جاسکتا۔ ہم اپنا نمائندہ چننے کیلئے ووٹ ڈالتے ہیں لیکن ہمیں کیا ملتا ہے۔ عدالت نے تومر کو اسمبلی چناؤ سیشن میں بھی حصہ لینے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ ساکیت عدالت میں مجسٹریٹ کے سامنے تومر کے وکیل رمیش گپتا نے دلیل رکھی کہ ان کے موکل کو فرضی ڈگری معاملے میں پھنسایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا پورا معاملہ دستاویز پر مبنی ہے اور زیادہ دستاویز پولیس ضبط کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ ٹرائل کے دوران تومر عدالت میں پیش ہوگا اور کبھی بھی ثبوتوں کو ضائع کرنے کی کوشش نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ وہ سب ثبوت کو متاثر کرنے والا انسان ہی نہیں ہے کیونکہ اب وہ وزیر قانون نہیں ہے۔ایسے میں وہ کیسے ثبوت ضائع کر سکتا ہے۔ وہیں ابھی تک دہلی بار کونسل نے ان کے موکل کے خلاف کسی بھی طرح کی شکایت نہیں دی ہے۔ وہیں تومر نے کہا کہ اس کیس اور پولیس نے ان کا بیڑا غرق کردیا ہے۔اس کے پاس اب کچھ نہیں بچا ہے۔ تین گھنٹے سے زیادہ چلی سماعت کے دوران دہلی پولیس کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل پبلک سالیسٹر اتل کمار شریواستو نے ضمانت پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا معاملے کی جانچ ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اس معاملے میں کئی لوگ فرار ہیں اور ان کا پتہ لگانا ہے۔ انہوں نے کہا فرضی ڈگری گروہ کافی بڑا ہے اور اس کا پردہ فاش کیا جانا ہے۔ اگر اس وقت ملزم کو ضمانت دے دی گئی تو پورے معاملے میں جانچ متاثر ہوگی اس لئے ضمانت عرضی خارج کی جائے۔ تومر کے وکیل نے کہا کہ پولیس نے جوڈیشیل کسٹڈی میں بھیجنے کی مانگ کی ہے۔ اس کے مطلب ہے پوچھ تاچھ پوری ہوگئی ہے اس لئے ضمانت پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے کہا آپ (تومر) دستاویز یا حلف ناموں میں جعلسازی کیسے کرسکتے ہیں۔ہم ضمانت پر رہا نہیں کرسکتے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے سرکاری وکیل نے کہا کہ عوامی نمائندے کو ملا پارلیمانی مخصوص اختیار ان کے کام میں تعاون کرنے کے لئے ہے وہ دیگر شہریوں کے مقابلے میں ایک الگ زمرے میں نہیں بناتا۔ شریواستو نے کہا کہ قانون ملزمان کو الگ طرح کے برتاؤ کی اجازت نہیں دیتا۔ آپ پارٹی کے جو لوگ یہ کہتے نہیں تھکتے کہ جتیندر سنگھ تومر کو فرضی کیس میں پھنسایا گیا ہے اب وہ خود فیصلہ کرلیں ۔ عدالت تو ثبوت کی بنیادپر چلتی ہے اور دودھ کا دودھ پانی کا پانی کردیتی ہے۔ جتیندر سنگھ تومر پر انتہائی سنگین الزام ہے۔ سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہے کہ دہلی کے وزیر اعلی اور پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کو تومر کی جعلسازی کے بارے میں معلوم تھا۔ اسمبلی چناؤ سے پہلے پرشانت بھوشن نے کیجریوال سے درخواست کی تھی کہ تومر کو ٹکٹ نہ دیا جائے لیکن کیجریوال نے پرشانت بھوشن سے خندک نکالنے کے لئے جتیندر سنگھ تومر کو نہ صرف ٹکٹ دیا بلکہ وزیر بنا ڈالا۔ اب قانون منتری اوران کے قانون کا کیا حال ہورہا ہے یہ سب کے سامنے ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟