امریکہ کے سیاہ فاموں کے تاریخی چرچ پر حملہ

امریکہ میں سیاہ فام افراد کے خلاف نفرتی کرائم رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ سیاہ فام و پولیس ملازمین میں تو ٹکراؤ چل ہی رہا ہے۔ اب ایک چرچ میں گولہ باری کی خبر آئی ہے۔امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا کے چارلسٹن میں سیاہ فاموں کے ایک تاریخی گرجا گھر کے اندر ایک گورے بندوقچی کی فائرننگ میں کم سے کم9 لوگوں کی موت ہوگئی۔ پولیس نے اسے نفرت آمیز جرائم بتایا ہے۔اس ریاست کی گورنر ہندوستانی نژادامریکی نکیتی ہیلی ہیں۔21 سال کے گورے حملہ آور کو قریب 13 گھنٹے بعد گرفتار کرنے میں پولیس کو کامیابی مل گئی۔ مقامی ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق پکڑے گئے بندوقچی کا نام بلان روف ہے۔اس اندھا دھند فائرنگ میں بچے ایک شخص پکنی کے رشتے دار نے بتایا کہ حملہ آور روف نے حملے کے وقت کہا کہ وہ ایسا اس لئے کررہا ہے کیونکہ سیاہ فام لوگ ہماری عورتوں سے بدفعلی کرتے ہیں اور ہمارے دیش میں قبضہ جماتے جارہے ہیں۔ جس گرجا گھر میں یہ واردات ہوئی ہے وہ امریکہ کے سب سے اہم افریقن امریکن گرجا گھروں میں سے ایک ہے۔1816 میں یہ بنایا گیا تھا۔ چرچ کی ویب سائٹ کے مطابق سال1822 میں چارلسٹن میں چرچ کے معاون بانی ڈینمارک ویسے نے غلاموں کو متحد کربغاوت کی کوشش کی تھی۔ مقامی نیشنل پارک سروسز کے مطابق یہ گرجا گھر سیاہ فام مذہبی افراد کا سب سے پرانا عقیدت کا مرکز ہے، جہاں ہر بدھوار کو شام مقدس کتاب بائبل پڑھی جاتی ہے۔ اس حملے میں مرنے والوں میں 6 خواتین اور3 مرد ہیں۔ ان میں صوبائی سینیٹ کے ممبر اور گرجا گھر کے پادری کلیمن پنونی بھی شامل ہیں۔ 8 لوگوں کی موت موقعے پر ہوگئی جبکہ ایک نے ہسپتال میں دم توڑا۔ حملہ آور روف کے ایک رشتہ دار نے بتایا اس کے والد نے حال ہی میں اس کی سالگرہ پر .45 کیلیبر کی دستی بندوق تحفے میں دی تھی۔ امریکہ میں افریقن امریکن گرجا گھر پر یہ پہلا حملہ نہیں ہے۔ اس سے پہلے بھی 1963ء میں الباما کے برہنگم ایسے ہی حملے میں چار لڑکیوں کی موت ہوگئی تھی۔ اگت2012 میں امریکہ کے ویسکوسن کے ایک گوردوارے میں صبح کی پرارتھنا کے وقت بندوقچی نے فائرننگ کی تھی جس میں 7 لوگوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔ امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے حملے کے بعد اپنے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا مذہبی عبادت گاہ پر امن کی تلاش میں آئے لوگوں کا قتل ایک ٹریجڈی ہے ہمیں ماننا ہوگا کہ دیگر ترقی یافتہ ملکوں میں اس طرح کے واقعات نہیں ہوتے۔ سابق وزیر خارجہ و امریکہ کی امکانی صدارتی چناؤ کی دوڑ میں شامل ہونے والی امیدوار ہلیری کلنٹن نے ٹوئٹ کر واقعے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک ذہنی پاگل پن بتایا ہے اور مارے گئے لوگوں کے تئیں ہمدردی ظاہر کی ہے۔ وہ 2016 ء میں امریکی صدارتی چناؤ میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہوں گی۔جنوبی کیرولینا ریاست کی گورنر ہندوستانی نژاد امریکن نک ہیلی نے کہاکہ ہم یہ سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ ہمارے پوجا استھل میں گھس پر لوگوں کی جان لینے کے پیچھے کیا ارادہ رہا ہوگا۔ ساؤتھ کیرولینا کی تاریخ میں یہ سب سے خوفناک فائرننگ کا واقعہ مانا جارہا ہے۔ فائرننگ سے پہلے ہلیری کلنٹن چندہ اکٹھا کرنے کی مہم میں چارلسٹن کے ایک گھر میں گئی ہوئیں تھیں۔ یہ گھر واردات سے آدھا میل کی دوری پر واقع ہے۔2014ء میں پولیس کے حملے میں 238 سیاہ فام مارے گئے ہیں۔گورے لوگوں کو پولیس کے ذریعے گولی مارنے کا اندیشہ21 فیصدہے۔ امریکہ میں سیا ہ فام لوگوں کی آبادی 13 فیصد ہے۔ یہ امریکہ میں سیاہ فام پر پچھلے 15 برسوں میں سب سے بڑا حملہ ہے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ حملہ آور کچھ دیر پریئر مجلس میں بیٹھا پھر اٹھ کر فائرننگ شروع کردی۔ وہ چلا رہا تھا تم سب ہماری عورتوں سے بدفعلی کرتے ہو، ہمارے دیش پر قبضہ کررہے ہو، میرا دیش چھوڑ دو نہیں تو میں سب کو مار دوں گا۔ ایک دوسری خاتون نے بتایا کہ حملہ آور نے کہا میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں تاکہ تم باقی سب کو بتا سکو کہ یہاں کیا ہوا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!