بینک گارنٹی نہیں تو سبرت رائے جیل میں ہی رہیں گے

سہارا چیف سبرت رائے کو پھر ضمانت نہیں ملی۔ توہین عدالت معاملے میں 15 ماہ سے جیل میں رکھنے پر اٹھ رہے سوالوں پر سپریم کورٹ نے پہلی بار صفائی دی ہے۔ یہ وضاحت ضمانت کی شرطوں پر جمعہ کو آئے اپنے حکم میں دی ہے۔جسے کورٹ نے ایک اہم اور بیحدپیچیدہ معاملہ بتایا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ سہارا چیف کو جیل بھیجنے کا حکم توہین کے دائرے اختیار میں آتا ہے۔ بھلے ہی نہیں واضح ہو لیکن یہ کورٹ کو حق حاصل ہے کہ غیرمعمولی اختیارات (سیکشن142) سے لیا گیا ہے۔ اس میں کورٹ کو مکمل انصاف کرنے کے لئے بھی کوئی بھی حکم دینے کا اختیار حاصل ہے۔ عدالت نے کہا یہ جنتا کی 36 ہزار کروڑ روپے کی بھاری بھرکم رقم کی واپسی اور کورٹ کے احکامات پر توجہ نہ دینے کی عجب پوزیشن تھی جس نے یہ ایک اہم حکم جاری کرنے کے حالات پیدا کئے۔ عدالت نے کہا کہ ہم اس بات سے بے خبر نہیں ہیں کہ تین لوگوں کو شخصی آزادی سے محروم کیا گیا ہے۔ وہ پچھلے 15 ماہ سے جیل میں ہیں اور یہ ان پر کافی بھاری پڑ رہا ہے لیکن دوسری طرف ہمیں عوامی مفادات کی اس مانگ کو بھی دیکھنا تھا کہ جنتا سے 22 ہزار کروڑ روپے کی بھاری بھرکم پیسہ ناجائز طور سے اکٹھا کرنے والے کو ذمہ دار بنایا جائے۔ اس طرح کورٹ کے سامنے جہاں تین لوگوں کی شخصی آزادی ایک طرف نئی تھی وہیں دوسری طرف قانون کا وقار بنائے رکھنے کی بات تھی۔ سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ پانچ ہزار کروڑ روپے کی ضمانت رقم اور اتنی ہی بینک گارنٹی کے بغیر ضمانت نہیں ملے گی۔ اس سے پہلے سبرت رائے کے وکیل کپل سبل نے مجبوری ظاہر کر کہا کہ جس بینک نے گارنٹی دینی تھی وہ مکر گیا ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ نے یہ بھروسہ دلایا تھا کہ بینک گارنٹی کے لئے تیار ہے۔ جواب میں سبل بولے میڈیا میں سماعت کی خبریں آنے سے بینک نے گارنٹی دینے سے منع کردیا۔ ہم چار ہزار کروڑ کی بینک گارنٹی دے سکتے ہیں۔ کورٹ نے بغیر نرمی دکھائے کہا ٹھیک ہے تو 6 ہزار کروڑ نقد دی جائے تبھی ضمانت ملے گی۔ عدالت نے سبرت کو پیرول کی عرضی خارج کر ضمانت کیلئے اور شرطیں جوڑ دیں۔ سبرت رائے کو ضمانت کے بعد 18 ماہ میں36 ہزار کروڑ روپے لوٹانے ہوں گے۔ رقم 9 قسطوں میں دے سکتے ہیں۔ پہلی 8 قسطیں 3-3 ہزار کرور کی ہوں گی اور9 ویں باقی رقم دینی ہوگی۔ کوئی بھی قسط چوکے تو سیبی بینک گارنٹی بھنا لے گا۔ تین قسطیں چوکیں تو سبرت رائے کو پھر سے جیل جانا ہوگا۔ سبرت رائے اور جیل میں بند کمپنی کے دو سینئر افسران کو15 دن کے اندر پاسپورٹ کورٹ میں جمع کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ کی اجازت کے بغیر تینوں جیل سے باہر نہیں جاسکے۔ اس کے علاوہ سبرت رائے کو دہلی کے تلک مارگ تھانے میں ہر 15 دن بتانے ہوں گے۔ وہ دیش میں جہاں تہاں جائیں گے اس کے بارے میں بھی معلوم ہونا چاہئے کہ سبرت رائے اور سہارا گروپ کے دو ڈائریکٹر پچھلے سال مارچ سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ تازہ شرائط کے تحت سہارا چیف کے عنقریب مستقبل میں جیل سے رہا ہونے کا امکان کم ہی دکھائی پڑتا ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے سبرت رائے کو انصاف کے مفاد میں جیل بھیجا۔ ہمارا حکم پورا انصاف کرنا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟