بجلی کٹی توہر گراہک کو ملے گا ہرجانہ!

دہلی حکومت نے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے بجلی تقسیم کمپنیوں کے خلاف سختی کی ہے اس کا صارفین خیر مقدم کرتے ہیں۔سرکار نے دہلی الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آر سی) کو حکم دیا ہے کہ بغیر اطلاع کٹوتی کرنے پر ڈسکام پر جرمانہ کرے اور اس کا فائدہ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو دے۔ بجلی کٹوتی کے معاملے میں دہلی سرکار کی ہدایت پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ڈی ای آر سی کے قاعدوں میں ترمیم کیلئے ڈرافٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ اس میں لوگوں سے 29 جون تک اعتراضات اور تجاویز مانگی ہیں۔ اس کے بعد بجلی کٹوتی کیلئے نیا قانون بنا دیا جائے گا۔ ڈرافٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی خرابی کی وجہ سے 50 سے زیادہ گھروں میں بجلی گل ہوتی ہے ، تو ڈسکام کیلئے ضروری ہے کہ وہ سب سے پہلے ایک گھنٹے کے اندر متبادل بجلی کا ذریعہ لوگوں کے گھروں میں اجالا کرنے کے لئے اپنائے۔ اگر بجلی کمپنیاں ایسا کرنے میں کامیاب نہیں ہوتیں تو نہ بجلی بند ہونے کے ایک گھنٹے بعد اگلے دو گھنٹے کے لئے 50 روپے فی گھنٹہ فی صارفین کو دینا ہوگا۔ اس کے بعد ہر گھنٹے فی صارفین کو 100-100 روپے چکانے ہوں گے۔ جرمانے کی رقم بجلی کمپنیوں کو خود بجلی کے بل کے ساتھ صارفین کو دینی ہوگی۔90دنوں کے بجلی بل کے ساتھ جرمانے کی رقم چکاناہوگی اگر اس میں کوئی گڑ بڑی کی جاتی ہے تو فیصلہ کمیشن کو لینا ہوگا۔ اگر کسی کے گھر میں کمپنی کی گڑ بڑی کی وجہ سے بجلی گئی ہے تو شکایت کے تین گھنٹے کے اندر سپلائی بحال ہو جانی چاہئے اگر ایسا نہیں ہوتا تو کمپنی کو فی گھنٹے اس صارفین کو 100 روپے دینے ہوں گے۔ دہلی کے بجلی منتری ستندر جین نے کہا کہ بجلی ایکٹ2003 کی سیکشن 108 میں یہ سہولت ہے کہ سرکار ریگولیٹری کمیشن کو ایسی ہدایت دے سکے۔ وہیں ڈی ای آر سی کے چیئرمین پی ڈی سدھاکر نے کہا کہ سیوا نہ دینے پر جرمانے کی سہولت پہلے سے ہے بس جرمانوں کی شرح کو لیکر تھوڑا شش و پنج ہے لیکن اس قانون کو اب سختی سے لاگو کیا جائے گا۔ جتنی دیگر بجلی کٹوتی ہوگی اس کی جانکاری دہلی اسٹیٹ ڈسپیچ سینٹر کی ویب سائٹ پر موجود ہوتی ہے اس کے علاوہ بجلی سپلائی کے سسٹم کی خامیوں کو بھی دور کیا جائے گا۔ جرمانے کا انتظام کا صحیح تجزیہ صحیح طریقے سے ہو اس کے لئے انتظام کیا گیا ہے۔ یہ رقم صارفین کے بل میں نظر آنی چاہئے۔ اگر کسی علاقے میں 1 گھنٹے کی کٹوتی ہو تو متعلقہ علاقے کے صارفین کا بل جرمانہ گھٹاکر آنا چاہئے۔ ہم دہلی سرکار کی اس پہل کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان بجلی کمپنیوں کی دھندلی پر لگام لگنی چاہئے۔ بجلی کے میٹروں کی بھی آزادانہ جانچ ہونی چاہئے۔ اگر سرکا ان قدموں کو صحیح طریقے سے لاگو کیا جاتا ہے تو راجدھانی کے علاقوں کے صارفین کو تھوڑی راحت ضرور ملے گی۔ ڈی ای آر سی کا کہنا ہے ڈرافٹ میں پاور کٹوتی سے متعلق تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ ڈسکام پر کس کس لاپرواہی کے لئے کتنا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟