چار دیویاں بنیں مودی کیلئے دردِ سر!

جب اٹل جی وزیر اعظم تھے تو ان کے لئے درد سر بنیں تھیں تین دیویاں ممتا ، مایااور جایا۔ یعنی ممتا بنرجی ، مایاوتی اور جے للتا۔ اب نریندر مودی کیلئے چار دیویاں سشما سوراج، وسندھرا راجے، اسمرتی ایرانی اور پنکجہ درد سر بن گئی ہیں۔آج میں پنکجہ منڈے کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔ کرپشن فری حکومت کا دعوی کرنے والی بھاجپا سرکار میں ان کے وزیر ہی قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اپنا الو سیدھا کررہے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر تعلیم ونود تاوڑے کی فرضی ڈگری معاملہ ابھی ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ ریاست کی خاتون و اطفال ترقی وزیر پنکجہ منڈے 206 کروڑ روپے کے گھوٹالے کے الزام میں گھر گئی ہیں۔ اسے مہاراشٹر کی دویندر پھڑنویس سرکار کا پہلا گھوٹالہ مانا جارہا ہے۔وہیں پنکجہ منڈے نے صفائی پیش کی ہے کہ انہوں نے جو فیصلے کئے ہیں وہ قاعدے کے مطابق ہیں۔ پنکجہ منڈے سابق مرکزی وزیر سورگیہ گوپی ناتھ منڈے کی بیٹی ہیں۔ الزام ہے کہ انہوں نے قواعد کو طاق پر رکھ کر ایک ہی دن میں24 آرڈیننس کے ذریعے کروڑوں روپے کے سامان خریدنے کا آرڈر دے دیا۔ اس خرید کے کام میں 206 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا دعوی کیا جارہا ہے۔ دراصل تین لاکھ سے زیادہ کسی بھی خرید کیلئے ای ٹنڈر مدعو کرنے کا قاعدہ ہے، لیکن اس برس فروری میں یونیفائڈ اطفال ڈیولپمنٹ سروس اسکیم کے تحت بنواسی علاقوں میں چل رہے سرکاری اسکولوں کیلئے چٹائی، کتابیں و کھانے کا سامان خریدنے کے لئے پنکجہ نے ایک ہی دن میں 24 تجاویز کو منظوری دے دی۔ ان تجاویز کا کل تخمینہ 206 کروڑ روپے تھا۔ اپوزیشن نے اسے قاعدے کے خلاف بتاتے ہوئے کرپشن انسداد بیورو (اے سی بی) میں شکایت درج کرائی ہے۔ کانگریس کے ترجمان اجے ماکن نے سرکار سے ہائی کورٹ کے کسی جج سے معاملے کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پنکجہ نے الزامات کو بے بنیاد بتایا ہے ان کا کہنا ہے یہ فیصلہ ای ٹنڈروں کی پالیسی لاگو ہونے سے پہلے کا ہے اس میں کوئی بے قاعدگی نہیں برتی گئی ہے۔ پنکجہ ان دنوں امریکہ میں ہیں۔ ان کے مطابق وزیر بننے کے بعد سے انہوں نے محکمے میں شفافیت لانے کیلئے کئی فیصلے کئے ہیں۔ حالانکہ دویندر پھڑنواس سرکار پر کرپشن کا یہ پہلا الزام ہے۔ کچھ دنوں پہلے کانگریس نے ریاست کے وزیر تعلیم ونود تاوڑے پر فرضی ڈگری رکھنے کا الزام لگایا تھا۔ اسی درمیان سرکار کے ایک دوسرے سینئر وزیر ایکناتھ کھڑ سے نے کہا اگر اپوزیشن ثبوت دے تو سرکار پنکجہ کے خلاف جانچ کرانے کو تیار ہے۔ کھڑسے کے مطابق اپوزیشن کا کام ہی الزام لگانا ہے۔ اچانک سامنے آئے ان الزامات سے بھاجپا کے حکمت عملی سازوں کے چہروں پر پریشانی کی لکیریں صاف دکھائی دے رہی ہیں۔ سرکار کی سب سے بڑی تشویش آنے والے مانسون سیشن کو لیکر ہے اندیشہ ہے 21 جولائی کو شروع ہوئے سیشن ان تنازعوں کی بھینٹ چڑھ سکتا ہے۔ ان چار دیویوں کی وجہ سے مودی سرکار کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔ بے داغ مودی سرکار پر دھبے صاف دکھائی دے رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟