للت مودی کا پھیلتا مکڑ جال

للت مودی معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے۔ وزیر خارجہ سشما سوراج کا نام اس تنازعہ میں اس لئے آیا کیونکہ برطانیہ کے ایک اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ انہوں نے للت مودی کے پرتگال دورے کے لئے برطانوی حکومت سے پیروی کرنے کو کہا تھا۔ اب راجستھان کی وزیر اعلی وسندھرا راجے سندھیا اس لئے اس تنازعہ کے گھیرے میں آگئیں کیونکہ للت مودی نے خود ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ کب کب وسندھرا راجے نے ان کی مدد کی تھی۔ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ للت مودی اب کئی گڑھے مردے کیوں اکھاڑ رہے ہیں؟ مودی نے اس وقت وسندھرا راجے کو مشکل میں ڈالنے والے ثبوت کیوں اجاگر کئے؟ یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ وسندھرا راجے کے خاندان سے جس 30 سال کی وفاداری کا دعوی مودی کررہے ہیں وہ کب اور کیوں ختم ہوئی؟ ممکن ہے کہ وسندھرا کو پھنسوا کر مودی ان کے مخالفین کو خوش کرنا چاہ رہے ہوں۔ اس سے یہ تو پتہ چلتا ہی ہے کہ للت مودی کی دوستی اور دشمنی دونوں ہی خطرناک ہوسکتی ہیں۔ آئی پی ایل کو چلانے میں وہ جس طرح کی منمانی اور بے قاعدگیاں کررہے تھے وہ تو بی سی سی آئی سے وابستہ لوگ برداشت کررہے تھے کیونکہ آئی پی ایل میں بے شمار پیسہ آرہا تھا اور اس پیسے کا فائدہ بی سی سی آئی میں سبھی کو مل رہا تھا۔ آئی پی ایل سے جس طرح کا کرپشن کا ماحول بن رہا تھا اس سے زیادہ لوگوں کو شکایت نہیں تھی لیکن اپنے غرور اور بڑبولے پن کے چلتے للت مودی نے تمام لوگوں سے جو برتاؤ کیا وہ ان کے زوال کا سبب بنا۔ یہ غرور اور بڑبولے پن ان کے برتاؤ میں پھر دکھائے دے رہا ہے۔جب وہ خود اور دوسروں کو تنازعوں میں پھنسا رہے ہیں۔ للت مودی نے کانگریسیوں پر بھی الزام لگایا ہے وہ شرد پوار اور راجیو شکلا سے ملنے کا دعوی کررہے ہیں۔ انہوں نے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم پر بھی پیچھا کرنے کا الزام لگایا۔ للت مودی نے یوپی اے سرکار پر برطانوی حکام سے خفیہ سمجھوتے کے ذریعے انہیں برطانیہ میں یرغمال بنانے کا بھی الزام لگایا۔ للت مودی کے مطابق چدمبرم نے مجھے واپس بھیجنے کی بھی کوشش کی لیکن وہ ایسا نہیں کرپائے کیونکہ کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی وہ صرف اس لئے مجھے پریشانی میں ڈال رہے تھے کیونکہ میں نے ششی تھرور کو باہر کروایا تھا۔ تھرور کی وزارت کی کرسی میرے سبب نہیں گئی وہ جھوٹ بول رہے تھے۔ تازہ معاملے میں میڈیاگوگل روپٹ مرڈوک کا نام لیتے ہوئے للت نے کہا یہ سب انہیں کا کیا دھرا ہے۔ جس سنڈے ٹائمس اخبار میں سشما سوراج اور برطانیہ کے ممبر پارلیمنٹ کیتھ واچ سے وابستہ ای میل جاری کی ہے وہ رپٹ مرڈوک کا ہی ہے۔ ایسا چمپئن ٹوئنٹی ٹوئنٹی لیگ کے سبب کیا گیا تھا۔ اصل میں مرڈوک خسارے میں چل رہی اس لیگ کے براڈ کاسٹنگ رائٹس کو چھوڑنا چاہتے تھے لیکن انہیں ڈر تھا کہ کہیں میں یہ ظاہر نہ کردوں کہ اس معاملے میں نو ایگزٹ کلاس بھی ہے۔ للت مودی نے الزام لگایا کہ برطانیہ میں یوپی اے سرکار نے ہی اڑنگا لگادیا لیکن اب وہ اپنی لڑائی آخر تک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ میں عالیشان زندگی جی رہا ہوں اور کیوں نہ جیوں میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟